کماد، چاول، مکئی اور کپاس کے مُڈھوں کی بروقت تلفی بہت ضروری ہے، محکمہ زراعت

بدھ 21 دسمبر 2016 19:34

کماد، چاول، مکئی اور کپاس کے مُڈھوں کی بروقت تلفی بہت ضروری ہے، محکمہ ..
ملتان۔21 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 دسمبر2016ء)محکمہ زراعت پنجاب ملتان کے مطابق کماد، چاول، مکئی اور کپاس کے مُڈھوں کی بروقت تلفی بہت ضروری ہے کیونکہ ان کے مڈھوں میںسنڈیاں اور کیڑے چھپے ہوتے ہیں اور فصلوں کی برداشت کے بعد نقصان دہ کیڑے اور سنڈیاں سردیوں کا موسم ان کے مڈھوں میں گزارتے ہیںجو آئندہ کاشت ہونے والی فصلوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔

مُڈھوں کی بروقت تلفی سے سنڈیاں خود بخود تلف ہوجائیںگی جس سے اگلے سیزن میں نئی کاشتہ فصلیں نقصان رساںکیڑوں اور سنڈیوں کے حملے سے کافی حد تک محفوظ ہوجائیں گی۔ اس طرح فصلوں پر زہروں کا استعمال کم ہونے کے علاوہ فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں بھی اضافہ ممکن ہوگا۔ اس وقت کھیتوں میں کماد، دھان، کپاس، مکئی اور چری کے مڈھ موجود ہیں۔

(جاری ہے)

کماد کے مڈھوں میں تنے کی سنڈی، جڑ کی سنڈی اور گُرداس پور سنڈی سردیاں گزارر ہی ہیں۔

اگر کاشتکارزمین سے برابر کی سطح پر کماد کی کٹائی کر یں گے توکافی حد تک مڈھوں میںموجود سنڈیاں تلف ہوجائیں گی۔ کماد کی فصل کی کٹائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں اچھی طرح سے روٹا ویٹر چلانے پر مڈھ کھیتوں میں ہی کُترے جائیں گے جس سے ان مڈھوں میں چھپی ہوئی سنڈیاں بھی تلف ہوجائیں گی اور آنے والی فصلیں ان سنڈیوں کے نقصان سے محفوظ ہوجائیں گی۔

سردیوں کے موسم میںدھان،مکئی اور چری کے مُڈھوں میں بھی مختلف سنڈیاں سرمائی نیند کی حالت میں ہوتی ہیں۔ان فصلوں کی برداشت کے بعدخالی کھیتوں میں روٹا ویٹر چلائیں۔ آخری چنائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائی جائیں تاکہ وہ بچے ہوئے پتے اور ٹینڈے کھالیں کیونکہ گلابی سنڈی کی پرورش بچے کھچے ٹینڈوںکے اندر ڈبل بیج میں ہوتی ہے اور گلابی سنڈی سردیاںاسی ڈبل سیڈ میں گزارتی ہے۔کپاس کے کاشتکار31جنوری تک کپاس کی چھڑیوں اور مڈھوں کی تلفی کو یقینی بنائیں۔مڈھوں اور چھڑیوں کے ساتھ کچے ٹینڈوں،پتوں اورڈوڈیوں کے خاتمے سے کپاس کی اگلی فصل سفید مکھی ،امریکن سنڈی اورگلابی سنڈی کے نقصان سے کافی حد تک محفوظ ہوجائے گی ۔