ترکی میں روسی سفیر کی ہلاکت، اردگان اور پیوٹن دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے پرمتفق

روسی تفتیش کار انقرہ جائیں گے اور تحقیقات کریں گے کہ حملہ آور نے کس کے کہنے پر سفیر کو گولی ماری، پیوٹن ہم ان واقعات کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں اور اس پر ترک انتظامیہ سے رابطے میں ہیں جس نے شفاف تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، امید ہے کہ قاتلوں کو سزا دی جائے گی،ترجمان روسی وزارتِ خارجہ ماریہ ذخارووا

منگل 20 دسمبر 2016 13:31

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 دسمبر2016ء) روسی سفیر کے قتل کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے فون پر رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی سفیر کے قتل کے بعد ترک صدر طیب اردون نے روسی ہم منصب پیوٹن سے فون پر رابطہ کیا ہے جس میں دونوں رہنمائو ں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق سمیت روسی سفیر کے قتل کی بھی مذمت کی ہے۔

اپنے ایک بیان میں طیب اردوان نے اس واقعے کو روس اور ترکی کے تعلقات پر حملہ قرار دیا، دوسری جانب روسی صدر نے سفیر کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ شام میں امن عمل کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش ہے تاہم روس کے تفتیش کار انقرہ جائیں گے اور معلوم کرنے کی کوشش کریں گے کہ حملہ آور نے کس کے کہنے پر روسی سفیر کو گولی ماری۔

(جاری ہے)

دوسری جانب روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آندرے کارلوف کے قتل کے بعد روسی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا اور ترکی میں روسی سفیر کی ہلاکت کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے معاملے کو سلامتی کونسل میں لے جانے کا اعلان کیا ہے ۔

روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ ذخارووا نے کہا کہ ہم ان واقعات کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں اور اس پر ترک انتظامیہ سے رابطے میں ہیں جس نے شفاف تحقیقات کا وعدہ کیا ہے، امید ہے کہ قاتلوں کو سزا دی جائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں روسی سفیر آرٹ گیلری کی تقریب میں شریک تھے جہاں ان کے پیچھے کھڑے مسلح شخص نے سفیر پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو بھی موقع پر ہلاک کردیا۔