سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس‘ لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائر جاوید اقبال کی کارکردگی کو کمیٹی کی طرف سے زبردست خراج تحسین پیش

پیر 19 دسمبر 2016 23:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے سینیٹر رحمان ملک کی صدارت میں منعقد ہونیو الے اجلاس میں لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائر جاوید اقبال کی کارکردگی کو کمیٹی کی طرف سے زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جسٹس ریٹائر جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ کیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بلوچستان میں ہی راکا ایجنٹ کلبھوشن یادیو پکڑا گیا اور اقرا رکر چکا ہے کہ ہندوستان پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فوج اور ایف سی کے علاوہ دوسرے ادارے پاکستان کی سلامتی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں‘ ہم پاک فوج اور قانون نافذکرنیو الے اداروں کے ساتھ ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین لاپتہ افرد کمیشن جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے آگاہ کیا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی لاپتہ افرادکی حالت ایسی ہے جیسے پاکستان کی لیکن بین ا لااقوامی این جی اوز نے پاکستان کی صورتحال کو زیادہ بڑھا چڑھا کر بیان کیا ہے۔کمیشن کے قیام کے وقت لاپتہ افراد کی تعداد 136تھی بعد میں تعداد3692ہو گئی‘ کمیشن کے علاوہ کہیں شنوائی نہ تھی کمیشن نے 2416مقدمات کا فیصلہ کیا۔

1276کا فیصلہ ہونا باقی ہے‘350مقدمات کمیشن کے پاس ہیں‘ طریقہ کار بہت آسان اور سہل ہے۔درخواست پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔کمیشن کے کہنے پر درجنوں ایف آئی آر درج ہوئیں۔اسلام آباد میں بھی لوگوں کو اٹھانے کے واقعات کے خاتمے میں اسلام آباد پولیس نے مکمل تعاون کیا۔ صوبہ سندھ کی انتظامیہ کو بار بار اجلاسوں میں شرکت کیلئے کہا گیا لیکن شرکت نہیں کی گئی۔

سندھ میں اب بھی کئی مقدمات زیر التواء ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ جو سرکاری افسر تعاون نہ کرے نام دیا جائے ۔اگلے اجلاس میں صوبوں کے ہوم سیکرٹریز اور آئی جیز کارکردگی کی تفصیلات سے آگاہ کریں‘ اگر ایف آئی آر درج نہ ہو تو کارروائی کر کے کمیٹی کو آگاہ کرے۔ چیئرمین لاپتہ افراد کمیشن نے آگاہ کیا کہ پنجاب میں لاپتہ افراد کی تعداد223ہے ۔

جنوبی پنجاب میں دن بدن صورتحال خراب ہو رہی ہے۔مختلف اداروں نے اٹھائے گئے افراد کو اٹھارہ ماہ کے بعد صرف نام، ولدیت ،رہائش پوچھ کر چھوڑ دیا۔ڈھائی سال سے ایوان اقبال لاہور میں بغیر باتھ روم کے ایک کمرے کا دفتر دیا گیا ہے۔اہم مقدمات کی سماعت کے دوران ایوان اقبال کی دوسری طرف ملی نغموں کا پروگرام چلتا رہا ۔کمیشن سربراہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پرویز مشرف حکومت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کا عہدہ دینے کی پیش کش کی گئی ۔

سپیشل سیکرٹری داخلہ شعیب صدیقی کو چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ متعلقہ آفیسر کی جواب طلبی کی جائے ا ور لاہور اور کراچی دفاتر کے علاوہ صوبوں میں چیف سیکرٹری کو بھی کمیشن کی سماعت اور اجلاس کے دوران شرکت کا پابند کیا جائے۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ خیبر پختو ن خواہ میں لاپتہ افرادکی تعداد 654،بلوچستان میں 96، پنجاب میں223،سندھ میں 309 ،فاٹا میں 53،آذاد جموں کشمیر میں11،گلگت بلتستان میں 4ہے۔

دہشت گردی کی جنگ کے دوران فوجی و سویلین اداروں کے شہداء کی تعداد5174،زخمی و معذور14600،بیوہ 2587،یتیم 8911، جبکہ 60ہزار سویلین افراد کی اموات ہوئی ہیں۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کمیشن کی کارکردگی بہترین ہے ۔ چوہدری تنویرنے کہا کہ کمیشن کو درکار مالی بجٹ دیا جائے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جتنے لوگوں کو برآمد کیا جاناچاہئے تھا آج تک نہیں ہوا۔

ملک کی بین لا اقوامی سطح پر بدنامی ہوتی ہے نظام کی کمزوریوں کا خاتمہ کیا جائے ۔سینیٹر اسرار اللہ زہری نے کہا کہ پاکستان کے حامیوں کو مکمل تحفظ دیا جائے ۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے پہلے وزارت د اخلہ اور وزارت قانون لاپتہ افراد کمیشن سے مشاورت کر کے بل تیار کریں۔قوم کیلئے خدمات سر انجام دینے والے کمیشن کو فوری بجٹ دیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹررحمان ملک نے وزارت داخلہ کی طرف سے قائد اعظم یونیورسٹی کے اردگرد منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کی تعریف کی اور کہا کہ کمیٹی قائد اعظم یونیورسٹی کا خود بھی دورہ کریگی۔اجلاس میں سینیٹرز اعظم خان سواتی کے پولیس ترمیمی آرڈر 2016میں نئی شق کو شامل کرنے ،ضابطہ فوجداری ترمیمی بل2016،اسلام آباد رجسٹریشن ترمیمی بل2016،بچوں کی مشقت پر پابندی کے بل2016پر بھی تفصیلی بحث کی گئی۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ اسلام آباد میں جائیدادانتقالات کا نظام کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔پولیس آرڈر پر عمل کی رپورٹ چھ ہفتوں میں پیش کی جائے ۔غلط خون کی تبدیلی کے حوالے سے کہا گیا کہ پیمرا آگاہی مہم شروع کرے۔بل کے محرک سینیٹر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ مصالحتی کونسل کے قیام سے معاملات باہمی طور پر حل کرنے میں مدد ملے گی۔غلط فون کی تبدیلی یا استعمال قتل کے برابر ہے۔

اسلام آباد میںدیواروں پر قابل اعتراض وال چاکنگ پر اور بھکاریوں پر بھی پابندی ہونی چاہئے۔اجلاس میں سینیٹرز میر اسرار اللہ خان زہری،ڈاکٹر جہانزیب جمادینی ،چوہدری تنویر خان،مختار احمد دھامرا،محمد اعظم خان سواتی ،مشاہد حسین سید،چیئرمین لاپتہ افراد کمیشن،جسٹس ریٹائر جاوید اقبال،وزارت داخلہ کے سپیشل سیکرٹری شعیب صدیقی ،وزارت قانون کے محمد عباس اور اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :