سندھ اسمبلی کا متنازع بل مکمل مسترد کرتے ہیں،خلاف اسلام بل میں ترمیم نہیں اسے فی الفور واپس لیا جائے، قائدین مذہبی وسیاسی جماعتیں

اسلام میں جبر نہیں، سندھ اسمبلی جبر سے کیسے کام لے رہی ہے، کشمیر، برما و شام کے مسائل مسلم حکمرانوں کو مل کر حل کرنا ہوں گے کشمیر کی آزادی سے اسلامی پاکستان کی تکمیل ہوگی اور بھارت ٹکڑے بن کر بکھرے گا، جماعة الدعوة کے تحت دفاع اسلام کاررواں سے حافظ سعید ودیگر کا خطاب

اتوار 18 دسمبر 2016 20:10

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کا متنازع بل مکمل مسترد کرتے ہیں۔ خلاف اسلام بل میں ترمیم نہیں اسے فی الفور واپس لیا جائے۔ اسلام میں جبر نہیں، سندھ اسمبلی جبر سے کیسے کام لے رہی ہے۔ کشمیر، برما و شام کے مسائل مسلم حکمرانوں کو مل کر حل کرنا ہوں گے۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے، وزیر اعظم مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم کی روک تھام کے لیے کردار ادا کریں۔

بھارتی وزیر داخلہ کی دھمکیوں پر حکومت کا کردار مایوس کن رہا۔ راج ناتھ سنگھ کی دھمکی کو اعلان جنگ سمجھتے ہیں۔ پاکستان کو توڑنے کی دھمکیاں دینے والے کشمیری مجاہدین کے سامنے بے بس ہوچکے ہیں۔ اگر پاکستان کا پانی بند کیا گیا تو بھارتی حکمرانوں کی سانس روک دیں گے۔

(جاری ہے)

کشمیر کی آزادی سے اسلامی پاکستان کی تکمیل ہوگی اور بھارت ٹکڑے بن کر بکھرے گا۔

ان خیالات کا اظہار جماعة الدعوة پاکستان کے امیر پروفسیر حافظ محمد سعید، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسداللہ بھٹو، متحدہ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر ضیاء اللہ شاہ بخاری، نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین قاری یعقوب شیخ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالکریم عابد، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما حافظ ایاز احمد مدنی، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سیکرٹری جنرل حافظ احمد علی، جماعة الدعوة پاکستان کے مرکزی رہنما سیف اللہ خالد، جماعة الدعوة کراچی کے مسئول ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا حلیم غوری، تحریک اہلحدیث کے رہنما مولانا یونس صدیقی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولانا مزمل صدیقی، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے رہنما قاضی احمد نورانی، آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان، مرکزی جمعیت اہلحدیث نظریاتی کے رہنما جمیل اظہر وطرا، جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما مولانا حماد مدنی و دیگر نے ایم اے جناح روڈ پر ’’دفاع اسلام کارواں‘‘ کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کارواں کا آغاز امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید کی قیادت میں سفاری پارک سے ہوا۔ ہزاروں شرکاء یونیورسٹی روڈ پر سفر طے کرکے ایم اے جناح روڈ پہنچے، جہاں کارواں بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کرگیا۔ امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں خلاف اسلام بل لایا گیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر کی جماعتوں سے رابطے کیے گئے تھے، آج سندھ اسمبلی نے بھی دینی جماعتوں کی تحریک پر گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔

سندھ اسمبلی کے متنازع بل پر سراج الحق و دیگر جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مشاورت کے بعد آج مشترکہ موقف پیش کر رہے ہیں کہ یہ بل سراسر اسلام کے خلاف ہے، اسے فی الفور واپس لیا جائے۔ اسلام جبر کی تعلیم نہیں دیتا۔ رسول اللہﷺ نے ذمیوں کے متعلق واضح احکامات دیے ہیں۔ اگر جبراًً مسلمان نہیں بنایا جاسکتا تو جبراًً اسلام قبول کرنے سے روکا بھی نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہ 73ء کا آئین متفقہ آئین ہے، جسے ذوالفقار علی بھٹو نے نافذ کیا تھا۔ میں مراد علی شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں وہ پیپلز پارٹی کے بانی کے بنائے گئے آئین سے انحراف کیوں کر رہے ہیں۔ اگر سندھ اسمبلی نے بل واپس نہ لیا تو کشمور سے کراچی تک مشترکہ تحریک چلے گی۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ شام میں خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے۔ حلب میں جن کا خون بہہ رہا ہے کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف اس پر آواز کیوں بلند نہیں کرتے۔ وزیر اعظم نے حلف میں قرآن وسنت کی پابندی کرنے کا حلف اٹھایا تھا، آج وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے پوچھیں کہ کیا شام کے عوام مسلمان نہیں۔ ترکی کے حکمران سے بھی پوچھتا ہوں کہ وہ کیوں خاموش ہیں۔ امریکا و مغرب ہمارے مسائل حل نہیں کریں گے۔ امریکا جو کام خود نہیں کرسکتا تھا وہ داعش کے ذریعے کر وا رہی ہے۔

شام کی تباہی میں ساری کفریہ طاقیتں اکھٹی ہوچکی ہیں۔ مسلمانوں کو اپنے قدموں پر کھڑے ہوکر خود اپنے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شام، برما میں مظالم دیکھے نہیں جاتے۔ برمی مسلمانوں کا کیا جرم ہے، صرف یہ کہ وہ مسلمان ہیں۔ بدھ مذہب میں کیڑے مکوڑے مارنا حرام ہے لیکن مسلمانوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ انڈیا دہشت گردی ریاست ہے۔

جس کے وزیر اعظم نے ڈھاکہ میں کھڑے ہوکر پاکستان توڑنے کا اقرار کیا تھا۔ اسے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کیوں اجاگر نہیں کیا گیا۔ انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پاکستان کو دس ٹکڑے کرنے کا بیان دیتا ہے، اس پر ہماری حکومت کیوں خاموش ہے۔ ہماری حکومت کو صرف دوستی سے غرض ہے۔ سرتاج عزیز کلبھوشن کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں۔ جب یہ صورت حال بنے گی تو ہم ضرور انڈیا کے خلاف بھولیں گے، چاہے مجھے دہشت گرد کہا جائے۔

میں انڈیا سے کہتا ہوں کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک کی بھڑکیں مارتا ہے، جس کا جواب مجاہدین آج کمشیر میں دے رہے ہیں۔ کشمیر کو آزادی مل کر رہے گی۔ آٹھ لاکھ کی فوج کے باوجود کشمیریوں کو جھکایا نہیں جاسکا۔ کمشیر کی آزادی سے دو نتیجے نکلیں گے۔ پاکستان اسلامی پاکستان بنے گا اور انڈیا ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کا پانی بند کیا گیا تو ہم ان کا سانس بند کردیں گے۔

راج ناتھ کے دس ٹکڑے کرنے کی بات کو اعلان جنگ سمجھتے ہیں۔ کشمیر، برما و شام میں بننے والے مسائل مسلمانوں کے مسائل ہیں، اسے ہم باہم متحد سیرت نبویﷺ کی روشنی میں حل کریں گے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسداللہ بھٹو نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے متنازع بل سے تمام پاکستانیوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ سندھ اسمبلی کے اراکین نے اپنے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔

ووٹ خلاف اسلام بل لانے پر نہیں ملے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام محبت کا مذہب ہے، ہم جبری تبدیلی مذہب پر یقین نہیں رکھتے۔ سندھ اسمبلی میں تبدیلی مذہب کا بل لانے کے کیے کیا ایمرجنسی آگئی تھی۔ سندھ میں بنیادی ضرورتیں ناپید ہیں، اسے حل کرنے کی بجائے متنازع بل لایا گیا۔ پرائیوٹ ممبرز ڈے کے بل کو انتہائی عجلت میں قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرکے لایا گیا، اسے فوراًً واپس لیا جائے۔

نثار کھوڑو نے صرف ایک شق کی بات کی ہے، ہم اسے مکمل مسترد کرتے ہیں۔ متحدہ جمیعت اہلحدیث پاکستان کے امیر ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ آج اس کارواں نے ثابت کردیا ہے کہ سندھ کل بھی باب الاسلام تھا اور آج بھی باب الاسلام ہے۔ یہاں ہندو کی یاری و مکاری کو نبھانے کے لیے سازش کرنے والوں کو جواب دینے آئے ہیں۔ یہاں اسلام کے خلاف کسی قسم کی سازش نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لڑنے نہیں بلکہ اصلاح کرنے آئے ہیں۔ میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ سید ہیں، جب حیدر کرار رضی اللہ عنہ نے کلمہ پڑھا تھا تو وہ اٹھارہ سال سے کم عمر تھے۔ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں کہا تھا کہ مودی کا جو یار ہے غدار ہے، لیکن اب یہاں سندھ میں محمد کریمﷺ کا دل دکھایا جا رہا ہے۔ اگر بل واپس نہ لیا گیا تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔

نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین قاری یعقوب شیخ نے کہا کہ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور اسی بنیاد پر قائم رہے گا۔ جو فرد اور تنظیم بھی اس کے خلاف قدم اٹھائے گا وہ نیست و نابود ہوں گے۔ اللہ نے یہ ملک اسلام کے پھیلائو کے لیے عطا کیا ہے۔ اس کے خلاف دشمن مختلف انداز سے حملہ آور ہیں۔ اس کی نظریاتی اور جغرافیائی حیثیت کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک اس لیے نہیں بنا تھا کہ یہاں اسلام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔ قبول اسلام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے اراکین بل منظور کرنے سے پہلے تعلیمات اسلامی سے آگاہی حاصل کرتے۔ قاری یعقوب شیخ نے کہا کہ حافظ محمد سعید نے سندھ کے ہندوئوں کی بھی بلا امتیاز خدمت کی ہے۔

اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک کی اسمبلی میں خلاف اسلام بل لانے والوں کے لیے بیٹھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اقتدار ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ یہاں دین کی بالادستی کو چیلنج کیا جائے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالکریم عابد نے کہا کہ جماعة الدعوة کو عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جب مسلمان قلیل تھے تو دشمن دفاعی پوزیشن پر تھے، آج ہم کثیر ہونے کے باوجود دشمن کی جارحیت سے محفوظ نہیں۔

جس کی بنیادی وجہ امت مسلمہ کے حکمرانوں کا آپس میں دست و گریبان ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ قرارداد پاکستان کی قراداد یہاں پاس ہوئی تھی، لیکن آج سندھ اسمبلی میں بیٹھنے والے دین اسلام سے ناواقف ہے۔ جہاں دین کا مسئلہ آیا ہو وہاں رواداری نہیں بلکہ ڈٹ کر مقالبہ کیا جاتا ہے۔ میں اراکین اسمبلی سے کہتا ہوں کہ قوانین سوچ سمجھ کر بنائیں جائے۔

موجودہ اراکین اس قابل نہیں کہ وہ اسمبلی میں بیٹھ کر قانون سازی کرے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما حافظ ایاز احمد مدنی نے کہا کہ دینی جماعتوں کا اتحاد آگے بڑھ رہا ہے۔ ملک کی نظریاتی حیثیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اس ملک کے لیے ہمارے اکابرین نے قربانیاں دیں ہیں۔ اقتدار کو بچانے کے لیے اقلیتوں اور قادیانیوں کو ہیرو بناکر ہمارے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔

آگے حکمران باز نہ آئیں تو ان کا اقتدار بھی قائم نہیں رہے گا۔ جماعة الدعوة پاکستان کے مرکزی رہنما سیف اللہ خالد نے کہا کہ کشمیر، شام، برم و فلسطین میں مسلمانوں کو مجرم اور اسلام کو دہشت گرد دین کی صورت میں دکھایا جا رہا ہے۔ ہر سطح پر دنیائے کفر میں عدم برداشت کی کیفیت بڑھ رہی ہے۔ اللہ کے دین کو برداشت نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں قانونی اور تہذیبی اعتبار سے دین اسلام کی تعلیمات کو مسخ کی جا رہی ہے۔

دین اسلام کو دنیا کی کوئی طاقت مٹا نہیں سکتی۔ اللہ اس دین کو مزید بڑھائے گا۔ سوویت یونین اور امریکا کی تباہی سے دنیا سبق سیکھیں۔ دنیائے کفر اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ دین اسلام کو سمجھتا ہے۔ ہم اس کانفرنس کے روسط سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسلام کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالیں، یہ اللہ کا نازل کردہ دین ہے۔ جماعة الدعوة کراچی کے مسئول ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ اہلیان اسلام کا یہ عظیم الشان اجتماع حکمرانوں کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے ہے۔

یہاں سیکولر ازم اور قبول اسلام پر پابندی برداشت نہیں کی جاسکتی۔ ہم اس اجمتاع کے ذریعے واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپنی ادائوں پر غور کیجیے۔ پاکستان کا ہر فرد اسلام کے لیے کٹنا مرنا پسند کرتا ہے۔ یہاں صرف اور صرف اسلام ہی چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کا سلسلہ چل نکلا ہے۔ شام، برما و کشمیر میں ظلم برداشت کرنے والے اکیلے نہیں، پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

سندھ حکومت کا متنازع بل پر نظرثانی کا فیصلہ قابل تحسین ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت ضرور متنازع شقوں کو دور کرے گی۔جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا حلیم غوری نے کہا کہ سندھ کے متنازع بل کے خلاف مذہبی جماعتوں نے کامیاب تحریک چلائی۔ جس کی وجہ سے سندھ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔ ہم اسمبلی میں موجود نہیں لیکن ہمارے پاس اسٹریٹ پاور موجود ہے۔

یہاں خلاف اسلام قانون سازی کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسمبلی میں موجود اراکین اسلامی تعلیمات سے نابلد ہیں۔ تحریک اہلحدیث کے رہنما مولانا یونس صدیقی نے کہا کہ دنیا کے سب مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ شام، برما و کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ مسلمان جسد واحد کی طرح ہے۔ ہم جماعة الدعوة کو مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ اس کارواں کے ذریعے پیغام دنیا کے ہر کونے تک پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کشمیر کا مسئلہ ہندوستان نے پیدا کیا ہے۔ آزادی کے لیے لڑنے والے دہشت گرد نہیں۔ ہم حکومت سندھ سے مطالبے کرتے ہیں کہ ’امتناع قبول اسلام‘ بل کو واپس لیا جائے۔ جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے رہنما قاضی احمد نورانی نے کہا کہ سندھ اسمبلی پر نظرثانی نہیں مکمل واپس لیا جائے۔ پاکستان کو سیکولر اور لبرل ملک سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

یہاں غیر اسلامی اقدام اٹھانے والے مردود رہیں گے۔ اسلامی نظریاتی ملک میں قادیانیوں کو خصوصی اہمیت دینا برداشت نہیں کرسکتے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما مولانا مزمل صدیقی نے کہا کہ جماعة الدعوة کا یہ اجمتاع دینی قوتوں کی مشترکہ آواز ہے۔ ہم سب مشترکہ موقف رکتھے ہیں کہ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں اسلام اور قراداد مقاصد کے خلاف قانون سازی کی جازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انبیاء کی سرزمین کو آج تہس نہس کردیا گیا ہے۔ شام میں مظالم پر سب خاموش ہیں۔ ہم اس اجتماع کے توسط سے تمام مظلوم مسلمانوں کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانے چاہتے ہیں۔ آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان نے کہا کہ ہمارا یہاں جمع ہونا سیاسی مقاصد کی خاطر نہیں بلکہ عین اسلام کے لیے کھڑے ہیں۔ جس کے لیے ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

سندھ اسمبلی میں متنازع بل منظور کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث نظریاتی کے رہنما جمیل اظہر وطرا نے کہا کہ قبول اسلام پر پابندی لگانے والوں کو پیغام دیتا ہوں کہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے، لیکن اسمبلی بھی جبر سے کام نہ لے۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما مولانا حماد مدنی نے کہا کہ جماعة الدعوة ہماری اپنی جماعت ہے۔ مولانا سمیع الحق جماعت کے ہر پروگرام کو اپنا پروگرام سمجھتے ہیں۔ شام و برما میں بدترین مظالم کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے جماعة الدعوة کو کامیاب کارواں منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔