وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے رستم کو تحصیل کا درجہ دیدیا

سابقہ حکمران قوم کے مجرم ہیں انہوںنے غریب عوام کے مسائل کا کبھی نہیں سوچا پختونوں کو جتنا نقصان اُن کے لیڈروں نے پہنچایا اتنا اُنکے اذلی دشمنوں نے بھی نہیں دیا۔ پختون اپنے نام نہاد لیڈروں کے کرتوتوں پر شرمندہ ہیں،وزیراعلی خیبرپختونخوا

اتوار 18 دسمبر 2016 19:30

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے رستم کو تحصیل کا درجہ دیدیا

0پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے رستم کو تحصیل کا درجہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ حکمران قوم کے مجرم ہیں کیونکہ انہوںنے غریب عوام کے مسائل کا کبھی نہیں سوچا۔ پختونوں کو جتنا نقصان اُن کے لیڈروں نے پہنچایا اتنا اُنکے اذلی دشمنوں نے بھی نہیں دیا۔ پختون اپنے نام نہاد لیڈروں کے کرتوتوں پر شرمندہ ہیں۔

انہوںنے اپنے دور میں پختونوں کے نام پر عوام کو لوٹنے میں امتیاز نہیں کیا اور قوم کی تباہی و بربادی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسفندیار پختونوں کا نام لیکر صوبے کی جڑیں کھوکھلی کرتے رہے اور حیدر ہوتی میٹھی زبان استعمال کرکے پختونوں کو تباہی اور بربادی کے راستے پر لے گیا۔ یہ لوگ قوم کے مجرم ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ اس دُنیا اور آخرت دونوں میں اپنے جرائم اور مجرمانہ غفلت پر قابل گرفت ہیں۔

وہ رستم PK-29ضلع مردان میں عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر برائے تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر مہر تاج روغانی ، ایم این اے مجاہد، ایم پی ایز افتخار مشوانی، طفیل انجم ، ضلع و تحصیل کے ناظمین اور دیگر ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ کرپٹ حکمران قومی مجرم اسلئے ہیں کہ انہوںنے پختونوں کی تباہی کیلئے پختونوں کو استعمال کیا۔

اے این پی کی ریکارڈ چوری اور کرپشن پر ایس ایم ایس نے 25 کروڑ روپے پلی بارگین کئے ۔ایس ایم ایس خود کہتا تھا کہ میں ممبران کے لیڈر کو سب سے بڑاحصہ دیتاہوں ۔ دوسر احصہ حیدر ہوتی کو جاتا ہے اور تیسر ا حصہ اپنے پاس رکھتا ہوں۔حیدر ہوتی کا بھائی اسلحہ سکینڈل میں ریکارڈ کرپشن کی وجہ سے جیل میں رہا ۔ یہ لوگ ایک بار پھر عوام کو دھوکہ اور فریب کے چنگل میں جکڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے سرخوں کو کہا کہ وہ سوچ لیں کہ بوریا بستر سمیٹ کر کب اور کہاں جارہے ہیں کیونکہ نوجوان نسل ان کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ ان کا کوئی مستقبل نہیں اور آخر ی جھٹکا انہیں آئندہ الیکشن میں ملے گاآئندہ الیکشن ہم سویپ کریں گے کیونکہ ہم نے ایسا سسٹم دیا ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب صوبے میں انہوںنے حکومت سنبھالی تو دہشت گردی ، بد امنی ، کمیشن اور لوٹ مار اپنے عروج پر تھی ۔

سابقہ حکمران اپنے دور میں چھپتے پھرتے تھے اور باہر نکلنے کی جرات نہیں کر سکتے تھے ۔اسفندیار ایک پٹاخے کی آواز پر اپنی خواتین کو پیچھے چھوڑ کر پہلے ہی ہیلی کاپٹر میں چھلانگ لگا کر بھاگ کھڑے ہوئے تھے ۔یہ اپنے دور میں ماحول سے اتنے خوفزدہ تھے ۔موجودہ صوبائی حکومت کی کاوشوں کی وجہ سے اب سابق حکمران بھی آزادانہ جلسے کررہے ہیں۔آج صوبے میں امن عامہ کی صورتحال بہترہو چکی ہے۔

میں وزیراعلیٰ ہوکر اکیلے عوام میں آتا جاتا ہوں جبکہ یہ لوگ اپنے دور میں منہ چھپاتے پھرتے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ نام نہادحکمرانوں کو اس لئے قوم کا مجرم کہتے ہیں کیونکہ انہیں غریب کا غم نہیں تھا انہوںنے اشرافیہ کی نمائندگی کی اپنے بچوں کیلئے علیحدہ اور غریبوں کیلئے علیحدہ تعلیم کا کلچر فروغ دیا۔ہسپتالوں اور سکولوں پر سیاست کی۔

وہ لوٹ مار کرنے آئے تھے اور لوٹ مار کرکے چلے گئے ۔ہمیں غریبوں کی فکر ہے اسلئے ہم نے ماضی کے تباہ حال ہسپتالوں اور سکولوں کو ٹھیک کیا۔ڈاکٹرز اور اساتذہ پر سیاست کی حوصلہ شکنی کی ۔ہم غریب کیلئے کھڑے ہیں اور ہم نے غریب کو معیاری تعلیم اور بہترین طبی سہولیات کے یکساں مواقع دیئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکمران اسلئے بھی مجرم ہیں کہ انہوںنے پولیس کو غلام بنا کر اپنے لئے استعمال کیا ۔

یہ لوگ اپنا ڈی پی او اور اپنی مرضی کا ایس ایچ او تعینات کرتے اور پھر ان کے استعمال کے ذریعے غریب عوام پر ظلم ڈھاتے ۔ہم نے پولیس میں مداخلت کو ختم کیا کیونکہ پولیس کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا اور عوام کی خدمت کرنا ہے۔پولیس کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرنا جرم ہے۔اس پر باز پر س ہونی چاہیئے ۔قوم کے مجرم سیاست دان پٹواریوں کو اپنے جلسے جلوسوں ، کمیشن اور کرپشن کے لئے استعمال کرتے رہے ۔

ہم نے اس کلچر کو بھی ختم کیااور سیاسی مداخلت کی حوصلہ شکنی کی ۔ ایک شفاف نظام دیا اور عوام کی سہولت کیلئے وزیراعلیٰ شکایات سیل قائم کیا۔ہم نے حکومت تک رسائی کو ممکن بنایا تاکہ کمیشن اور دیگر جرائم کا راستہ رک سکے ۔ہم ان جرائم کو ناقابل برداشت سمجھتے ہیں۔ہم نے سود خوری کے خلاف قانون سازی کی تاکہ غریب کو پسہ نہ جا سکے ۔معلومات تک رسائی اور خدمات تک رسائی کے قانون پاس کئے تاکہ حکومت کا کوئی بھی منصوبہ اورمعلومات عوام سے پوشیدہ نہ رہیں ۔

عوام کو خدمات کی آسان فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ بن سکے۔ہم نے کنفلیکٹ آف انٹرسٹ قانون پاس کیا تاکہ کوئی کرسی کا غلط استعمال نہ کر سکے۔ہمارے وصل بلوئر قانون کی وجہ سے سرکاری اہلکار کرپشن کے نام سے بھی خوف کھاتے ہیں۔ کرپشن کی مخبری کرنے والے کو وصول شدہ رقم کا تیسرا حصہ دیا جاتا ہے تاکہ کرپشن کا خاتمہ یقینی ہو سکے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ لوگ اس لئے بھی قوم کے مجر م ہیں کہ انہوںنے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔

یہ لوگ عوام کو بااختیار اور مضبوط دیکھ ہی نہیں سکتے تھے۔اختیارات کے ارتکاز سے ان کے مفادات وابستہ تھے۔ہم نے نہ صرف بلدیاتی انتخابات کر ائے بلکہ اختیارات حقیقی معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کئے ۔عوام کو بااختیار بنایا ۔ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد مقامی حکومتوں کو دیا اور ایک نظام وضع کیا تاکہ عوام اپنی ترقی خود پلان کرسکیں۔ماضی کے کرپٹ حکمران نوجوانوں کے بھی مجرم ہیں۔

کیونکہ انہوںنے نوجوانوں کی فلاح کا کبھی نہیں سوچا۔ہم نے ایک ارب روپے نوجوانوں کیلئے دیئے ۔ صوبے کی 76 تحصیلوں میں پلے گرائونڈ ز بنارہے ہیں ۔ ہم قوم کو صحت مند دماغ دینا چاہتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ حکمران قوم کے اسلئے مجرم ہیں کہ انہوںنے ماحول کے خلاف جنگلات ختم کئے ۔جنگلات کھا پی لئے۔جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے سیلاب کا راستہ ہموار کیاجبکہ ہم نے تعمیری سوچ کے تحت ایک ارب درخت لگانے کامنصوبہ بنایا ۔

ہمیں مستقبل کی فکر ہے ۔ ہم نے غریب عوام کی املاک اور جائیداد کو سیلاب سے محفوظ بنانا ہے اور موسم بہتر کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ دوسری طرف یہ بھی عجیب تماشہ ہے کہ بجلی ، پٹرول اور ڈیزل ہمارا ہے اور وفاق اس پر ظالم حکمران بنا ہے۔وہ ہمیں حق نہیں دے رہا اگر وفاق بجلی کا انتظام و انصرام ہمارے حوالے کر دے تو ہم آدھی قیمت پر بلا تعطل بجلی مہیا کریں گے ۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے ہمیشہ اعلانات کی سیاست کی ہے انہوںنے صوبے میں ایک اینٹ تک نہیں لگائی ۔ وزیراعظم چوری کرتے پکڑا گیا ہے اور اُس نے جھوٹ کا کلچر متعارف کرایا ہے۔اُس کی چوریاں سامنے آرہی ہیں ۔وزیراعظم کی چوری کو تحفظ دینے کیلئے ایک قطری شہزادے نے خط بھیجا جبکہ باقی شہزادے بھی لائن میں لگے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ قوم کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے چوری چکاری کا خاتمہ ضروری ہے۔

بد عنوان سیاستدانوں کو سزا ملنی چاہیئے ۔قومی خوشحالی اور ترقی کیلئے دو ہی راستے ہیں ۔ ایک نظام کو ٹھیک کیا جائے اور دوسرا تعلیم کے ذریعے امیر اور غریب کا فرق مٹا دیا جائے ۔اس مقصد کیلئے عمران خان جیسے ایماندار اور مخلص لیڈر کی ضرورت ہے جس کا ایک ویژن ہے اور جو کرپٹ حکمرانوں کا محاسبہ کر سکے۔وزیراعلیٰ نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ عوامی سطح پر مکالموں کا اہتمام کریں اور بتائیں کہ چوری ، لوٹ مار ، رشوت ، دھوکہ دہی اور اداروں میں سیاسی مداخلت نے ہمیں کتنا نقصان دیا ہے۔ قوم کو فکری طور پر تیار کریں کیونکہ ہم نے اس ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس مو قع پر دس کروڑ روپے کا اعلان بھی کیا۔