ْمحبت رسولؐ کا تقاضہ ہے کہ انفرادی و اجتماعی زندگی کو شریعت کے تابع بنایا جائے ،سراج الحق

سیاست ، معیشت ، عدالت ، حکومت ، صحافت ہر شعبہ زندگی میں نبی مہربان ؐ کی تعلیمات کو نافذ کریں ، دین غالب ہونے کے لیے آیا ہے اور اقامت دین کی جدوجہد پوری امت کا فریضہ ہے ۔ دعوت تبلیغ ، اصلاح معاشرہ اور حکمرانوں کو سیدھے راستے پر لانے کی کوششیں اقامت دین کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ دنیا میں سکون اور چین اور آخرت میں فلاح و کامرانی مل سکے، امیرجماعت اسلامی پاکستان کاسیرت النبی ؐکانفرنس سے خطاب کانفرنس میں اسلام مخالف بل واپس لینے اورشام ،عراق، برما ، لیبیا ، یمن ، کشمیر اور دیگر ممالک کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور مظالم بند کرانے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور /اسلام دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے اسلام کے دشمن خائف ہیں اور اسلام کو بدنا م کرنے کی سازشیں کررہے ہیں سیرت النبیؐ کانفرنس سے صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر ، حافظ نعیم الرحمن ، مفتی محمد زبیر ، منعم ظفر ،محمدیوسف کاخطاب

اتوار 18 دسمبر 2016 17:40

/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 دسمبر2016ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ محبت رسول ؐ کا تقاضہ ہے کہ اپنی انفرادی واجتماعی زندگی کو اس کے نور سے منور کریں اور اس شریعت کے تابع بنائیں جو نبی کریم ؐ لے کر آئے ہیں ، سیاست ، معیشت ، عدالت ، حکومت ، صحافت ہر شعبہ زندگی میں نبی مہربان ؐ کی تعلیمات کو نافذ کریں ، دین غالب ہونے کے لیے آیا ہے اور اقامت دین کی جدوجہد پوری امت کا فریضہ ہے ۔

دعوت تبلیغ ، اصلاح معاشرہ اور حکمرانوں کو سیدھے راستے پر لانے کی کوششیں اقامت دین کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے تاکہ دنیا میں سکون اور چین اور آخرت میں فلاح و کامرانی مل سکے۔ ان خیالات کا اظہا رانہوں نے جماعت اسلامی ضلع وسطی کراچی کے تحت جیفکو گراؤنڈ نارتھ ناظم آباد میں عظیم الشان ’’سیرت النبی ؐکانفرنس ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، جامعة الصفہ کے نائب مہتمم مفتی محمد زبیر ، امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان اور سکریٹری ضلع محمد یوسف نے بھی خطاب کیا ۔ کانفرنس میں ملک کے معروف نعت خواں حضرات نے آنحضورؐ کے حضور ہدیہٴ نعت پیش کیا جبکہ سندھ اسمبلی کے اسلام مخالف بل کی مذمت اور اسے فی الفور واپس لینے کے لیے اور شام ،عراق، برما ، لیبیا ، یمن ، کشمیر اور دیگر ممالک کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور مظالم بند کرانے کے حوالے سے قرارداد یںبھی منظور کی گئیں ۔

اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے سیاست کو دھوکے اور فریب کا نام دے دیا ہے ، ہم اللہ کے دین کو غالب کرنے کی بات کرتے ہیں ، ہم انسانوں کی بندگی کے بجائے اللہ کی بندگی اختیار کرنے اور رسولؐ کی اطاعت کی بات کرتے ہیں اور یہی ہماری سیاست ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سرکاری وکیل نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کی تقریر اور قوم سے خطاب تو سیاسی تقریریں تھیں۔ اگر سیاست جھوٹ ، فریب ، دھوکے ، قومی خزانہ لوٹنے اور قوم کے ساتھ بدعہدی کرنے کا نام سیاست ہے تو ہم ایسی سیاست سے پناہ مانگتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مدنی سیاست کرتے ہیں جس میں انسانوں کی عزت ہو ، حکمران آقا نہیں بلکہ رعایا کے خادم ہوں، محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہوں ، غریب فٹ پاتھوں پر سونے اور گردے فروخت کرنے پر مجبور نہ ہوں اور مظلوموں کی وکالت خود ریاست کرے ۔

سراج الحق نے کہا کہ ہم حکومت اور اقتدار نہیں ،دین کی حکمرانی اور شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں اگر حکمران ملک میں شریعت کا بول بالا کردیں ، سود کی معیشت اور ظلم کا نظام ختم کردیں ، کرپشن ختم کردیں تو ہم سب سے زیادہ ان کا ساتھ دینے والے ہوں گے لیکن جو حکمران شریعت سے بغاوت کریں گے ہم ان سے بغاوت کریں گے کیونکہ یہی حب رسولؐ اور اطاعت رسول ؐ کا تقاضہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ تمام مسائل کا حل اسلام اور قرآن کے نظام میں موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم اس بات کا عہد کریں کہ دین کے لیے کام اور جدوجہد کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی دینی مدارس ، مساجد ،نمازیوں اور عاشقان مصطفی ؐ کا شہر ہے اور یہ شہر ان شاء اللہ شریعت کے نفاذ کی جدوجہد اور اسلامی انقلاب کا مرکز ومحور بنے گا۔ صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو بڑی عظمت والا رسول عطا فرمایا اور بڑی شان والا دین دیا اور اس دین کے ذریعے اس سے قبل جتنے دین آئے تھے ان سب پر اس دین کو غالب کردیا ۔

آج اسلام دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے اور اسی وجہ سے اسلام کے دشمن خائف ہیں اور اسلام کو بدنا م کرنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اگر یہودو نصاریٰ اسلام کے خلاف سازشیں کریں تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن جو اسلام کا نام بھی لیتے ہیں اور دین کے خلاف اور اسلام سے متصادم اقدامات کرتے ہیں ان کا یہ عمل انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے ۔

وزیر اعظم ملک کو لبرل اور سیکولر اسٹیٹ بنانے اور سود کے حق میں اپیل دائر کرتے ہیں ۔ حکومت سندھ شراب کے حق میں دلائل دیتی ہے اور مذہب تبدیلئ اسلام مخالف بل منظور کراتی ہے ۔ 18سال سے کم عمر کوئی شخص اسلام کے دائرے کے اندر آنا چاہے تو اس پر پابندی لگاتی ہے کتنے افسوس کی بات ہے کہ اپنے نام کے ساتھ حضرت علی ؓ کا نام لگاتے ہیں اور حضرت علیؓکی سیرت کے خلاف اقدامات کرتے ہیں ، حضرت علی ؓ نے آٹھ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا ۔

دنیا کے کسی ملک کے اندر اس قسم کا کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔ سندھ کے غیور عوام اس قانون کو واپس کراکر دم لیں گے ۔ سندھ حکومت کو یہ قانون ختم کرنے پر مجبور کردیں گے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نبی کریم ؐ کی سنت اور تعلیمات کو اختیا ر کر کے ہی امت عروج کا راستہ حاصل کرسکتی ہے ۔قرآن پاک اور سیرت مطہرہ ؐ دو الگ الگ چیزیں نہیں ہیں ان دونوں کو تھام کر ہی ہم فلاح و کامرانی حاصل کرسکتے ہیں ، سیرت پاک ؐ میں ہر چھوٹے بڑے کام کرنے کا طریقہ اور رہنما اصول موجود ہیں ۔

آج زوال کے دور کے باوجود یہ امت جگہ جگہ متحرک نظر آتی ہے اس تحرک کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جہاں جہاں قرآن اور سیرت پاکؐ سے رابطہ اور تعلق مضبوط کیا گیا وہاں تحریک پیدا ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ؐ کے ذریعے یہ دین ہمیں مکمل کر کے دیا ہے اور نبی کریم ؐ کے بعد اقامت دین کا فریضہ پوری امت پر عائد ہوتا ہے ۔ نبی کریم ؐ سے محبت اور تعلق کا تقاضہ ہے کہ زندگی کے اندرسے دورنگی ختم کی جائے اور اطاعت رسول ؐ کو زندگی کے ہر شعبے میں اختیار کیا جائے ۔

سودی نظام اور ظلم و استحصال کا نظام ختم کیے بغیر دین و دنیا کی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ نبی کریم ؐ سے محبت اور دین سے پختہ اور مکمل وابستگی اختیارکرنی ہوگی ، غلبہ اسلام کی جدوجہد کو اپنی زندگی کا مقصد نصب العین بنانا ہوگا ۔ آج کی سیرت کانفرنس کا یہ ہی پیغام ہے اور اس پیغام کو عام کرنا ہوگا ۔ مفتی محمد زبیر نے کہا کہ مسلمانوں کو جن احکامات اور عبادات کا حکم دیا ہے اس کے ساتھ صرف یہ فرمایا گیا ہے کہ انہیں اختیار کرو لیکن جب درودو سلام کا حکم دیاتو فرمایا کہ میں بھی محمد ؐ پر درودوسلام بھیجتا ہوں اور فرشتے بھی بھیجتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیرت طیبہؐکا اصل سبق یہ ہے کہ محمدی نظام ، خلافت طیبہ کو عملی طور پر زمین پر نافذ کیا جائے اور اس کے خلاف جو بھی اقدامات اور سازشیں ہورہی ہوں ان کا مقابلہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بلیک فرائیڈے شرعا ً ناجائز ہ اور خلاف شریعت ہے کیونکہ جمعہ کے دن کو افضل قراردیا گیا ہے اور سورةجمعہ نازل کی گئی ہے ، اسی طرح سندھ اسمبلی کا مذہب تبدیلی کا بل اصل میں ارتداد کا بل ہے جو کفر سے زیادہ سنگین جرم ہے ۔

شراب قطعاً ممنوع اور حرام ہے اور کسی بھی مذہب میں اس کی اجازت نہیں سندھ حکومت اگر اسے فروخت کرنے کی کوشش کرے گی تو اس کے خلاف عوام شدید احتجاج کریں گے ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ پوری انسانیت کو امن و سکون اور چین صرف نبی کریم ؐ کی تعلیمات سے ہی مل سکتا ہے ۔ نبی کریم ؐ کی سنت پر چلنے سے ہی امت نجات حاصل کرسکتی ہے ۔ دشمن کی سازش ہے کہ امت کو تقسیم در تقسیم کر کے کمزور کیا جائے ہمیں ان سازشوں کو سمجھنا ہوگا اور امت کے اندر اتحاد اور یکجہتی پیداکرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔