چوہدری نثار سے استعفیٰ مانگنے کی بجائے انکی قیادت میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابیوں کو سراہا جانا چاہیے ‘ مشاہد اللہ خان

نئے چیف جسٹس کا انتخاب ( ن) لیگ نے ہرگز نہیں کیا ، سپریم کو رٹ کا نئے چیف جسٹس کو عہدے کی منتقلی کا ایک باقاعدہ نظام ہے

اتوار 18 دسمبر 2016 17:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار سے استعفیٰ مانگنے کی بجائے ان کی قیادت میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابیوں کو سراہا جانا چاہیے ، آج تک جتنے بھی کمیشن بنے اور ان کی رپورٹیں آئیں کیا کسی وزیر نے اس پر استعفیٰ دیا ، پانامہ لیکس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کا نہیں بلکہ بلاول کی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کا نام ہے، خورشید شاہ نے انتہائی گھٹیا بات کی ہے کہ اب تو چیف جسٹس بھی اپنا آ رہا ہے ،ان کا یہ بیان اپنے اداروں کی توہین اور ان کوکمزور کرنے کے مترادف ہے ،عمرا ن خان نے تو خود انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بنائے گئے عدالتی کمیشن کی رپو رٹ کو تسلیم نہیں کیا اب وہ کیوں اچھل کو د کر رہے ہیں اور چھلانگیں لگا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے بیانات پر رد عمل دیتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ سانحہ کوئٹہ کی ذمہ دار (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے تو پھر پشاور میں آرمی پبلک سکول سمیت جتنے بھی دہشتگردی کے واقعات ہوئے اس کے ذمہ دار عمران خان اور وہاں کی صوبائی حکومت ہے ۔ درحقیقت عمران خان خیبر پختونخواہ میں مکمل طورپر ناکام ہو چکے ہیں ان کووہاں 2018میں اپنی شکست صاف نظر آرہی ہے اس ناکامی سے بچنے کیلئے وہ روزانہ (ن) لیگ کی حکومت پر طرح طرح کے الزامات لگا تے رہتے ہیں ۔

انہو ں نے کہا کہ خورشید شاہ نے انتہائی گھٹیا بات کی ہے کہ اب تو چیف جسٹس بھی اپنا آ رہا ہے۔نئے چیف جسٹس کا انتخاب پا کستان مسلم لیگ ( ن) نے ہرگز نہیں کیا ، سپریم کو رٹ کا نئے چیف جسٹس کو عہدے کی منتقلی کا ایک باقاعدہ نظام ہے اور سپریم کو رٹ اسی پر عمل پیرا ہے جو سنیارٹی لسٹ میں سب سے اوپر ہو اسی کو چیف جسٹس بنا یا جا تا ہے ۔ مجھے افسوس ہے کہ خورشید شاہ قائد حزب اختلاف ہونے کے باوجود اتنی سی بات سے بھی واقف نہیں ، ان کا یہ بیان اپنے اداروں کی توہین اور ان کوکمزور کرنے کے مترادف ہے ۔

انہو ں نے کہا کہ جب عمران خان نے خود ہی کسی کمیشن کی رپو رٹ کو تسلیم نہیں کیا تو اب انہیں کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ اس کمیشن کی رپورٹ کے معاملے پر حکومت کو موردالزام ٹھہرائیں ،اب وہ کیوں اچھل کو د کر رہے ہیں اور چھلانگیں لگا رہے ہیں ۔ عمران خان کی انہی الٹی سیدھی باتوں کی وجہ سے انہیںسنجیدہ نہیں لیتا ، ان کو خود پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔

سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ یہ ایک بالکل لغو بات ہے کہ چوہدری نثار نے کسی دہشتگرد سے ملاقات کی ہے ،چوہدری نثار سے استعفیٰ مانگنے کی بجائے ان کی کارکردگی کو سراہا جانا چاہیے کیونکہ انہو ں نے دہشتگردی کے واقعات پر بہت حد تک قابو پایا ہے جس سے گزشتہ تین سالوں کے دوران دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ،موجودہ حکومت نے ہر شعبہ زندگی میں زبردست کا رکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ،کسی ایک واقعہ کو بنیاد بنا کر استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا جانا چاہیے ، آج تک جتنے بھی کمیشن بنے اور ان کی رپورٹیں آئیں ، کیا کسی وزیر نے استعفیٰ دیا ۔