فارن سروس اکیڈمی کے تربیت یافتہ غیر ملکی سفارتکارو بین الاقوامی برادری میں ہمارا ایک اثاثہ ہوتے ہیں، سردار محمد مسعود خان

جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور ترقی کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفافہ اور پر امن حال نا گزیر ہے ،صدرآزادجموںوکشمیر

اتوار 18 دسمبر 2016 16:10

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ فارن سروس اکیڈمی کے تربیت یافتہ غیر ملکی سفارتکارو بین الاقوامی برادری میں ہمارا ایک اثاثہ ہوتے ہیں۔ ان کا پاکستان کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم ہوتا ہے اور وہ عالمی اداروں میں پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاںصدارتی سیکرٹریٹ میں دنیا کے 35 ممالک کے جونیئر سفارتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ جو فارن سروس اکیڈمی میں زیر تربیت ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دنیا کے ہر خطے کی نمائندگی یہاں موجود ہے ۔ جو اس بات کی مظہر ہے کہ آپ ہی دراصل بین الاقوامی برادری ہیں۔ بحیثیت سفارتکار جہاں بھی جائیں اپنے ملک اور خطے کے مفادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے مظلوم طبقات ، محروم عوام اور غریب لوگوں کی آواز بھی بنیں ۔

(جاری ہے)

جب تک پوری دنیا کے تمام انسانوں کو مساوی حقوق اور ترقی کے برابر مواقع میسر نہیں ہوتے ہم دنیا کو خوبصور ت نہیں بنا سکتے ۔ صدر سردار مسعود خان نے جونیئر سفارتکاروں کو بتایا کہ آزاد کشمیر تقریباً13 ہزار مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے ۔ جس کی آبادی تقریبا ً 50 لاکھ ہے ۔ تقسیم ہند کے وقت یہاں نے مقامی لوگوں نے اس خطے کو بزور طاقت آزاد کروایا ۔

کیونکہ بھارت نے جعلی دستاویزکے ذریعے اس کا الحاق کرنا چاہتا تھا ۔ عوام کی تحریک آزادی سے خوفزدہ ہو کر بھارت خود اس مسئلے کو لے کر اقوام متحدہ میں گیا ۔ جہاں سلامتی کونسل نے قرار دادیں منظور کیں کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے استصواب رائے کا حق دیا جائے گا ۔ بھارت اور پاکستان نے ان قرار دادوں سے اتفاق کیا ۔ لیکن بھارت اس کے بعد سے 70 سال ہو گئے اپنے اس وعدے کو ایفا نہیں کر رہا ۔

بھارت کا کشمیر پر قبضہ غیر قانونی اور اتحاد کی دستاویز جعلی ہے ۔ انہوں نے سفارتکاروں کو بتایا کہ آزاد کشمیر کو ایک مکمل ریاستی ڈھانچہ دستیاب ہے۔ صدر ، وزیراعظم ، قانون ساز اسمبلی ، سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ موجود ہیں۔ موجودہ حکومت نے اپنی تین ترجیحات متعین کر رکھی ہیں۔ مسئلہ کشمیر گڈ، گورننس اور تعمیر و ترقی۔ ہم سڑکوں اور ریلوے کے ذریعے سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔

نیلم جہلم ، کروٹ ، کوہالہ اور دیگر منصوبے مکمل ہونے پر ہم توانائی میں خود کفیل ہوں گے ۔ اور پاکستان کی ضروریات بھی پوری کریں گے ۔ آزاد کشمیر میں اس وقت 5 یونیورسٹیاں 3میڈیکل کالج ، ایک کیڈٹ کالج اور لا تعداد پوسٹ گریجویٹ کالج ہیں۔ ہماری شرح خواندگی حوصلہ افزا ور امن و امان کی صورتحال مثالی ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے سفارتکاروں کو بتایا کہ بھارت دو طرفہ مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور ترقی کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفافہ اور پر امن حال نا گزیر ہے ۔ اس وقت مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں ۔ پاکستان ، بھارت اور کشمیر ی عوام ۔ اب کوئی چھتا فریق ہی اس مسئلے کا حل کروا سکتا ہے ۔ جو اقوام متحدہ کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا ۔