داعش کے قید کیے گئے چارجنگجوئوں کو گولیاں مارکرقتل کردیاگیا

عراقی وزیراعظم نے شیعہ ملیشیا کے دامن کو ماورائے قانون ہلاکتوں سے صاف قرار دے دیا

اتوار 18 دسمبر 2016 15:20

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2016ء) انسانی حقوق کے ایک ادارے نے موصل کی جنگ میں شیعہ ملیشیا پر داعش کے جنگجووں کو قید میں ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب عراقی وزیراعظم نے شیعہ ملیشیا کے دامن کو ماورائے قانون ہلاکتوں سے صاف قرار دیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی حکومت کی حامی نیم فوجی دستوں پر مشتمل شیعہ ملیشیا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اٴْس نے شام و عراق میں پسپا ہوتی جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے چار قیدیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا ہے۔

یہ الزام انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں عائد کیا ہے۔امریکی شہر نیویارک میں قائم انسانی حقوق کے ادارے ایچ آر ایچ کی خصوصی رپورٹ کے مطابق موصل کی لڑائی کے دوران گرفتار کیے گئے ان قیدیوں کو حکومت نواز ہاشد الجبور ملیشیا کے کارکنوں نے گولیاں ماری تھیں۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے ادارے نے ان ہلاکتوں کی تصدیق گاؤں سے تعلق رکھنے والے چند رہائشیوں کے بیانات کی روشنی میں کی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مشرقی وسطیٰ شعبے کے نائب ڈائریکٹر لامہ فقیہہ کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت کو اپنی حامی شیعہ ملیشیا کو کنٹرول کرتے ہوئے واضح کر دینا چاہیے کو وہ ماورائے قانون ہلاکتوں کو اپنی عسکری کارروائیوں کا حصہ مت بنائے اور اٴْس کو قیدیوں کو ہلاک کرنے کی کھلی چھٹی نہیں دینی چاہیے۔ فقیہہ کے مطابق ایسی خلاف ورزیاں کسی بھی طور درست اور جائز قرار نہیں دی جا سکتیں۔

دوسری جانب عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے ہفتہ ، سترہ دسمبر کے روز ملکی ٹیلی وڑن پر واضح کیا کہ انہیں موصل کی لڑائی کے دوران شیعہ ملیشیا ہاشد الجبور کے بارے میں کسی قسم کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ العبادی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ موصل کی لڑائی میں ملیشیا کا دامن ماورائے قانون ہلاکتوں سے صاف ہے اور اٴْس کا مجموعی رویہ مثبت اور انتہائی مناسب ہے۔

متعلقہ عنوان :