حکومت ڈانوں ڈول ہے گر نہیں رہی، سید یوسف رضا گیلانی

ہم نے 58ٹوبی ختم کر دیا تھا اگر ہوتا تو ممنون حسین بھی حکومت گرا دیتے ،سابق وزیراعظم پہلا وزیراعظم تھا جس نے سرائیکی صوبے کی آواز بلند کی، مجھے سرائیکی صوبے کی آواز بلند کرنے کی سزا ملی وکلاء اداروں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ ہم نے اپنے دور اقتدار میں اداروں کو مضبوط کیا تھا،ہم سی پیک اور نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمانی احتسابی کمیٹی چاہتے ہیں، ڈسٹرکٹ بار ملتان میں وکلاء سے خطاب

ہفتہ 17 دسمبر 2016 17:59

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2016ء) سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہیحکومت ڈانو ڈول ہے گر نہیں رہی کیونکہ ہم نے 58ٹوبی ختم کر دیا تھا اگر 58ٹو بی ہوتا تو ممنون حسین بھی حکومت گرا دیتے مجھے سرائیکی صوبے کی آواز بلند کرنے کی سزا ملی، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی کے دیگر قائدین کی آج دوبئی روانگی کے کوئی خاص مقاصد نہیں ہیں بلکہ ان سب کا دوبئی جاناروٹین کے مطابق ہے۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کی دوپہر ڈسٹرکٹ بار ملتان میں وکلاء سے خطاب کے بعد ’’آن لائن‘‘ ملتان سے مختصر خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انشااللہ آئیندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی چاروں صوبوں اور مرکز میں بھی عوام کے تعاون سے حکومت بنائے گی اور انشا اللہ آئیندہ وزیر اعظم بھی پیپلز پارٹی کا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہم کل بھی سرائیکی صوبے کے حامی تھے ،آج بھی ہیں اور کل بھی ہو نگے اور میں نے اپنے وزارت عظمی کے دور اقتدار میں پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی سے سرائیکی صوبہ بنانے کے لیے قراردادیں پاس کی تھیں۔ قبل ازیں سید یوسف رضا گیلانی نے ڈسٹرکٹ بار ملتان میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اب ہمیں کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کیا کیا،کیا۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء اداروں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ ہم نے اپنے دور اقتدار میں اداروں کو مضبوط کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ادارے مضبوط اور قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جب میں وزیر اعظم بنا تھا تو میں نے پہلا اعلان اعلی عدلیہ کے ججوں کی رہائی کا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 73 ء کا آئین بحال کیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج جو ملک میں جمہوریت چل رہی ہے وہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جدو جہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے دنیا کے ذریعے مشرف پر دباؤ ڈالا ، ان کی وردی اتروائی اور الیکشن کرائے ۔انہوں نے کہا کہ آج جو ملک میںجمہوریت نظر آرہی ہے یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کا تحفہ ہے ۔سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے 58-2B کے اختیارات پارلیمنٹ کو دے کر بھی جمہوریت کو مضبوط کیا ورنہ کوئی بھی صدر حکومت اور پارلیمنٹ کو ختم کر سکتا تھاجیسے ہمارے ہی صدر فاروق خان لغاری نے 58-2B کے تحت ہماری حکومت ختم کر دی ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں حالات خراب ہیں میڈیا آزاد ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آج 58-2B کے اختیارات موجودہ صدر ممنون حسین کے پاس بھی ہوتے تو وہ بھی نواز شریف کی حکومت کو رخصت کر دیتے ۔انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے آئین اور قانون سے ہٹ کر میرے خلاف 58-2B کے ہی اختیارات استعمال کیے اور مجھے رخصت کیا حالانکہ توہین عدالت کی سزا صرف چھ ماہ ہوتی ہے اور مجھے تو چھ سیکنڈ کی سزا دی گئی اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا انہوں نے کہا کہ سزا کے بعد میں ملتان واپس آگیا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران بیس کروڑ عوام کے ادارے کو مصبوط کیوں نہیں کرتے ۔ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ادارے کو بے توقیر ہونے سے بچانے کے لیے بلاول بھٹو زرداری کو اسمبلی میں لائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف بتائیں کہ وہ کتنے دن پارلیمنٹ میں گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہاپنے دوراقتدار میں، میں خود پارلیمنٹ میں جا کر سوالوں کے جواب دیتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک اور نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمانی احتسابی کمیٹی چاہتے ہیں۔