تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں ترقی کے وسیع امکانات ہیں‘ پڑھے لکھے اور ہونہار نوجوان اس شعبے میں آگے بڑھیں اور اپنے کاروبار شروع کریں گے‘ آزاد کشمیر رقبے کے لحاز سے کم، گنجان آباد ، شرح خواندگی میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے آگے ‘ بلند شعور اور نسبتاًخوشحال علاقہ ہے ‘ جہاں کے لوگ بڑی تعداد میں افواج پاکستان کا حصہ ہیں‘ فوجی جوانوں سے لے کے اعلیٰ رینکس تک آزاد کشمیر کے لوگ موجود ہیں‘ امن و امان مثالی ہے

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان کا کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 17 دسمبر 2016 16:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں ترقی کے وسیع امکانات ہیں۔ پڑھے لکھے اور ہونہار نوجوان اس شعبے میں آگے بڑھیں اور اپنے کاروبار شروع کریں گے ۔ آزاد کشمیر رقبے کے لحاز سے کم، گنجان آباد ، شرح خواندگی میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے آگے ، بلند شعور اور نسبتاًخوشحال علاقہ ہے ۔

جہاں کے لوگ بڑی تعداد میں افواج پاکستان کا حصہ ہیں۔ فوجی جوانوں سے لے کے اعلیٰ رینکس تک آزاد کشمیر کے لوگ موجود ہیں۔ امن و امان مثالی ہے ۔ ہمارے لوگ بڑے پر اعتماد ہیں۔ بعض افراد نے انتہائی پسماندہ علاقوں سے اٹھ کر قابل رشک ترقی کی ہے ۔ آج شمالی امریکہ ، برطانیہ ، مشرق وسطیٰ اور بعض یورپی ممالک میں آباد کشمیری صاحب ثروت اور بڑے اثر و سوخ کے حامل ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ بڑی تعداد میں ہمارے لوگ وہاں اقتدار کے ایوانوں میں بھی داخل ہو چکے ہیں۔ لیکن ان کے اثر و سوخ سے موثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک مستفید نہیں ہو رہا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں آزاد کشمیر میں کاروباری ملکیت کے لیے ساز گار فضا کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں سیر و سیاحت کی صنعت کی ترقی کے شاندار مواقع ہیں۔

اس کے لیے ترقیاتی ڈھانچہ ضروری ہے ۔ نئی سڑکیں بنائیں جائیں گی ۔ نیلم جہلم ، کروٹ ، کوہالہ ، آزاد پتن اور دیگر منصوبوں کی تکمیل کے بعد توانائی میں آزاد کشمیر نہ صرف خود کفیل ہو جائے گا بلکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات بھی پوری ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کو بھارت کا مقابلہ کرنا ہے ۔ اس لیے ہمیں لگن توجہ ، استعداد اور موثر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

ہمیں پاکستان سے ملانے والی سڑکوں اور ریلوے لائن کو تعمیر کرنا ہو گا ۔ پاکستان سے ہر سال تقریباً10 لاکھ افراد آزاد کشمیر کی سیر کو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اس وقت سرکاری شعبے میںملازمتوں کے لیے بہت زیادہ دبائو ہے ۔ پڑھے لکھے نوجوان اپنے کاروبار کی بجائے چپڑاسی کی نوکری کے حصول کے لیے کوشاں نظر آتے ہیں۔ کانفرنس سے سہیل قریشی ، ظفر قادر ، بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل (ر) آصف سندھیلہ ، فرحت اللہ قریشی ، سلیم رانجھا، طارق چیمہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔