جاپانی وزیر عظم اور روسی صدر کے درمیان 2 روزہ مذاکرات کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر ختم، 68 معاہدوں پر دستخط

ہفتہ 17 دسمبر 2016 16:43

ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2016ء) جاپان کے وزیر عظم شیزو ابیے اور روس کے صدر والادی میر پوٹن کے درمیان دو روزہ مذاکرات اہم مسائل پر کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے، دونوں ملکوں کے درمیان 68 معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں سے اکثر کا تعلق توانائی کو ترقی دینے کے منصوبو ں سے تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے وزیر عظم شیزو ابیے اور روس کے صدر والادی میر پوٹن کے درمیان دو روزہ مذاکرات اہم مسائل پر کسی نمایاں پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔

دونوں راہنمائو ں کے درمیان جاپان کے جنوب مغرب میں واقع موسم بہار کے تفریح مقام پر مذاکرات کے بعد جمعے کے روز ٹوکیو میں ملاقات ہوئی۔جاپان کے دارالحکومت میں پولیس نے قوم پرست مظاہرین کو سربراہ اجلاس کے مقام سے دور رکھا۔

(جاری ہے)

مظاہرین یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ مغربی بحرالکاہل میں واقع ان جنوبی جزائر کو جاپان کے حوالے کیا جائے جن پر اس نے دوسرے عالمی جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا جس کے نتیجے میں 17 ہزار جاپانیوں کو وہاں سے بھاگنا پڑا تھا۔

دونوں ملک جزیروں پر ملکیت کے سلسلے میں ابھی تک کسی بھی سمجھوتے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔ٹوکیو میں دونوں راہنماں نے امن معاہدے کے امکانات پر گفتگو کی اور اس چیز پر اتفاق کیا کہ اقتصادی تعاون بڑھانے سے ایسے حالات پیدا کرنے میں مدد ملے گی جن سے مستقبل میں جزیروں کے اس سلسلے پر کوئی معاہدہ طے پاسکے گا۔سربراہ اجلاس کے بعد دونوں راہنماں نے میڈیا سے بات کی۔

جاپانی وزیراعظم ایبے نے کہا کہ اعتماد کے بغیر کسی منزل تک نہیں پہنچا جا سکتا۔روس کے صدر پوٹن نے کہا کہ ان کی حکومت جاپانیوں کو کورائل جزائر کا دورہ کرنے کی اجازت دینے کے لیے قواعد میں نرمی کر سکتی ہے۔جمعے کے روز مذاکرات کے اختتام پر دونوں ملکوں کے درمیان 68 معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں سے اکثر کا تعلق توانائی کو ترقی دینے کے منصوبو ں سے تھا۔

متعلقہ عنوان :