مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین پر پیلٹ گن سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال پر اظہار تشویش

ہفتہ 17 دسمبر 2016 16:10

نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2016ء) نئی دلی میں قائم سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں پر امن مظاہرین پر پیلٹ بندوق سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدیدمذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ’’ دی کنسرنڈ سٹیزنز کولیکٹو کمیٹی‘‘نامی گروپ کی ٹیم نے مقبوضہ کشمیر کے حالیہ دورے کے بعد نئی دلی میںجاری اپنے بیان میں کہا کہ زیادہ تر افراد چہروں اور سینوںپر پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ گولیاں اور پیلٹ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے نہیں بلکہ انہیں قتل کرنے یا پھر عمر بھر کے لیے معذور بنانے کے لیے چلائے جاتے رہے اور اس میں اعلیٰ حکام کی رضا مندی سے شامل تھی ۔

بیان میں کہا گیا کہ پیلٹ متاثرین میں زیادہ تعداد کم عمر نوجوانوں کی ہے اور کچھ تو اس قدر چھوٹے ہیں کہ وہ احتجاج کا حصہ نہیں ہوسکتے تھے ۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ اگر نوجوان فورسز پر پتھرائو بھی کر رہے تھے پھر بھی ایک جمہوری ریاست کا کام انہیںقتل اور معذور کرنا نہیں ہوتا۔سول سائٹی گروپ نے نوجوانوں اور کم عمر لڑکوں پرکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ اور کم عمر لڑکوں کو انکے لیے مخصوص جیلوں میں رکھنے کے بجائے بالغوں کے ساتھ جیلوں میں رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

سول سوسائٹی کے گروپ نے کولگام ، پلوامہ اور اسلام آباد کے اضلاع میں یلٹ متاثرین، انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے کارکنوں ، صحافیوں، تاجروں، مصنفین اور عام لوگوں پر مشتمل 150سے زائد اشخاص سے ملاقاتیں کیں۔ بیان میںکہا گیا کہ گروپ اس نتیجے پر پہنچا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی نہیں، جیسا کہ بھارتی میڈیا پیش کر رہا ہے ،بلکہ کشمیری سماج کے تمام طبقوں کی تحریک ہے۔

بیان میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پیلٹ بندوق کے استعمال پر فوری پابندی کا مطالبہ کیا۔ سول سوسائٹی کے گروپ نے بھارتی فورسز کے مجرم اہلکاروں کے خلاف کارروائی اوربچوں ، نوجوانوں سمیت غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی اور کشمیریوں کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک بامعنی مذاکراتی عمل شروع کرنے کابھی مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :