چکوال میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل ، آئی جی پنجاب سربراہ ہونگے

وفاقی حکومت سے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے میں ملوث دو ملزمان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کردی گئی حملے میں نامزد مرکزی ملزم حاجی ملک رشید احمد اور دوسرے ملزم حفیظ الرحمن کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کیلئے نادرا سے بھی رابطہ کر لیا گیا حکومت کا حصہ ہونے پر شرمندہ ہوں ، استعفیٰ دے دونگا ‘دوالمیال یونین کونسل کے جنرل کونسلر حماد افضل ملک کا نجی ٹی وی سے گفتگو میں اعلان

ہفتہ 17 دسمبر 2016 14:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2016ء) محکمہ داخلہ پنجاب نے چکوال میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی ،وفاقی حکومت سے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے میں ملوث دو ملزمان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کردی گئی جبکہ حملے میں نامزد مرکزی ملزم حاجی ملک رشید احمد اور دوسرے ملزم حفیظ الرحمن کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کے لئے بھی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے بھی رابطہ کر لیا گیا ۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 12ربیع الاول کو چکوال کے علاقے دوالمیال میں اقلیتی کمیونٹی احمدیوں کی عبادت گاہ پر مشتعل ہجوم کے حملے میں حاجی ملک رشید احمد کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

کینیڈین شہریت کا حامل ملزم رشید احمد گزشتہ 40 سال سے کینیڈا میں مقیم ہے۔رشید احمد چند ماہ قبل ہی اپنے آبائی گائوں دوالمیال آیا تھا اور اس دوران 12 ربیع الاول کو اس نے لوگوں کو گائوں میں موجود احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے لیے اکسایا۔

پنجاب حکومت کے ایک عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ملزم رشید احمد کے علاوہ حفیظ الرحمن نامی شخص کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور دونوں افراد کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے بھی رابطہ کرلیا گیا ہے۔مذکورہ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا اور ان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

مرکزی ملزم ملک رشید احمد کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مسلم ہینڈز نامی خیراتی ادارے کا سربراہ ہے جبکہ حفیظ الرحمن چواس سیدن شاہ کا سابق تحصیل ناظم ہے۔ نجی ٹی وی نے ملک رشید سے رابطے کی کوشش کی تو ان کا فون اٹھانے والے شخص نے اپنا تعارف حماد افضل ملک کے نام سے کرایا، جن کا کہنا تھا کہ ملک رشید میٹنگ میں مصروف ہیں۔جس کے بعد اس شخص نے فون حفیظ الرحمن کو تھمادیا، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ عبادت گاہ کی جگہ مسلمانوں کی ملکیت ہے اور احمدیوں نے اس پر غیرقانونی قبضہ کررکھا تھا۔

دوالمیال یونین کونسل کے جنرل کونسلر حماد افضل ملک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے، ساتھ ہی ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس حکومت کا حصہ ہونے پر شرمندہ ہوں۔دوسری جانب پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل نے دوالمیال میں ہونے والے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی سربراہی ضلعی عوامی پراسیکیوٹر چکوال مظفر علی رانجھا کررہے ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے بھی واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایات جاری کردی ہیں جس کے سربراہ انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق احمد سکھیرا ہوں گے۔دوسری جانب ضلع چکوال کی مختلف تنظیموں کے مذہبی رہنمائوں کی جانب سے احمدی کمیونٹی کے خلاف قراداد پاس کی گئی۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے عالمی تحریکِ تحفظِ ختمِ نبوت کے ضلعی صدر صاحبزادہ پیر عبد القدوس نقش بندی کا کہنا تھا کہ ہم پرامن طریقے سے حکومت کو اپنے مطالبات ماننے کا وقت فراہم کررہے ہیں، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم ملک گیر احتجاج کا آغاز کریں گے۔یاد رہے کہ چکوال میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے دورانیے میں اضافے کا امکان ہے۔