عالمی برادری ریاست جموں کشمیر کے تمام حصوں میں بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی پامالی کا نوٹس لے‘ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر انتہا پر ہے‘ نام نہاد آزاد کشمیر میں آزادی پسندوں کو نہ صرف ملازمتوں سے دور رکھا جارہا ہے

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اٹلی کر سینئر رہنما زاہد حسین کی بات چیت

ہفتہ 17 دسمبر 2016 12:58

اٹلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 دسمبر2016ء) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اٹلی کر سینئر رہنما زاہد حسین نے کہا ہے کہ عالمی برادری ریاست جموں کشمیر کے تمام حصوں میں بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی پامالی کا نوٹس لے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر انتہا پر ہے۔ نام نہاد آزاد کشمیر میں آزادی پسندوں کو نہ صرف ملازمتوں سے دور رکھا جارہا ہے بلکہ ہماری سچی تحریک کی راہ میں مشکلات و مصائب کے پہاڑ رکھے جاتے ہیں۔

لیکن کوئی بھی حربہ ہمارے مصمم ارادوں کو متزلزل نہیں کر سکتا۔ ہمارے وسائل کی لوٹ مار بند کی جائے اور ریاست کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اُنھوں نے کشمیر کمیونٹی کے ایک اجلاس میں کیا اُنھوں نے کہا کہ منقسم ریاست جموں کشمیر کے تمام حصوں میں انسانی حقوق کی شدید پامالی، اظہارِ رائے پر پابندی اور ریاست کے وسائل کی لوٹ مارکا بازار گرم ہے۔

(جاری ہے)

منقسم ریاست جموں کشمیر کے تمام حصے اس وقت بدترین ظلم و جبر، استحصال، لوٹ مار اور بنیادی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج بے گناہ شہریوں کو قتل کر رہی ہے، چادر اور چار دیواری کو رات کی تاریکی میں پامال کیا جا رہا ہے اور آزادی و حقوق کی پرامن آواز بلند کرنے والے ہر کشمیری کو جیل میں بند کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں موجود ریکارڈ کا مطالعہ کرنا چاہئے کہ کس طرح اس وقت کے بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے اقوام متحدہ میں ریاست میں حالات ٹھیک ہونے کے ساتھ ہی عوام سے ریاست کے سیاسی مستقبل سے متعلق رائے پوچھنے کے لئے کئی بار اپنا وعدہ دوہرایا لیکن بعد میں بھارت اپنے ان وعدوں سے مکر گیا اور فوج اور اپنے گماشتوں کے بل پر قبضہ جاری رکھا۔

اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے رائے شماری کرانے میں کوئی آناکانی کرنے کے بجائے پہل کرنی چاہئے اور ہم پورے وثوق اور اعتماد سے اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ریاست کے سیاسی مستقبل سے متعلق عوام کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہم قبول کریں گے اور اس طرح برصغیر میں اس مسئلہ کی موجودگی سے جو تنائو اور کشاکشی کی فضا موجود ہے وہ ختم ہوگی۔

متعلقہ عنوان :