اقتدار آنے جانے والی چیز ہے یہ ہمیشہ کسی کے پا س نہیں رہتا ، سردار میر اکبر خان

ہم کسی عہدے پر فائز ہیں ہماری ذمہ داری یہ ہے ہم اپنی تمام صلاحیتں استعمال کرتے ہوئے عوامی خدمت کریں، جات کی بہتری کے لئے اپنا بھرپور کردار اداکریں،وزیر جنگلات

ہفتہ 17 دسمبر 2016 12:24

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2016ء) وزیر جنگلات سردار میراکبر خان نے کہا ہے کہ اقتدار آنے جانے والی چیز ہے یہ ہمیشہ کسی کے پا س نہیں رہتا ۔ لہذا جب تک ہم کسی عہدے پر فائز ہیں ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اپنی تمام صلاحیتں استعمال کرتے ہوئے عوامی خدمت کریں اور محکمہ جات کی بہتری کے لئے اپنا بھرپور کردار اداکریں ۔

جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت اور ان کی نشو ونما کو بہتر بنانے کے لیے محلہ ،سکول اور نچلی سطح پر نوجوان نسل کو شامل کرتے ہوئے مربوط حکمت عملی بنائیں گے ۔اور محکمہ جنگلات کی کاکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مطلو بہ اہداف مقرر ہ معیاد کے اندر حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس سلسلے میں جہاں سے بھی راہنمائی ملتی ہے اور جدید طریقے جو جنگلات کی حفاظت اور بہتری کے کام آسکتے ہیں ان پر عملدرآمد کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے محکمہ جنگلات وائلڈلائف وفشریز کی ترقیاتی منصوبہ جات کے حوالے سے منعقد ہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انھوں نے کہا کہ یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں درخت کی ایک ٹہنی بھی کاٹنے کے لیے حکومت کی اجازت درکارہوتی ہے ۔ مگر ہمارے ہاں درختوں کی بے دریغ کٹائی ہوتی ہے ۔ جس کی بڑی وجہ لوگوں میںجنگلات کی افادیت کے بارے میں شعورکا نہ ہونا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ عوام الناس میں اس حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے تاکہ وہ درختوں کی حفاظت اپنی اولاد کی طرح کرسکے ۔ تبھی ہم اس خطے کو سرسبز بنا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنگلات اور وائلڈلائف کو محفوظ بنانے اور جنگلی حیات کی حفاظت کے لئے جہاں عملہ موجود نہیں وہاں فاریسٹ گارڈ کو زمہ داری دی جائے گی تاکہ وہ جنگلات میں موجودجنگلی حیات کی حفاظت کریں اسطرح ہم مل جل کر ہی محکمہ جات کے اندر بہتری لاسکتے ہیں اور ایک ترقی یافتہ قوم بن سکتے ہیں ۔

اجلاس میں سیکرٹری جنگلات وائلڈلائف وفشریز سید ظہور الحسن گیلانی نے محکمہ کے جاری منصوبہ جات ،منصوبہ بندی وترقیات کے حوالے سے وزیر جنگلات کو بریفنگ دی اس موقع پر محکمہ جنگلات وائلڈلائف وفشریز اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے آفیسران بھی موجود تھے ۔