بہاولپور: امسال7لاکھ 23ہزار ایکڑ اراضی پر گندم کاشت کرنے کا ہدف مقرر

سال 2016-17ء میں کپاس کی 12لاکھ 64ہزار سے زائد گانٹھ کا ہدف دیا گیا اور اب تک 8لاکھ 71ہزار321کپاس کی گانٹھیں حاصل کر لی گئی ہیں، ای ڈی او زراعت

ہفتہ 17 دسمبر 2016 12:18

بہاولپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2016ء)ضلع بہاول پور میں امسال7لاکھ 23ہزار ایکڑ اراضی پر گندم کاشت کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ اب تک 6لاکھ 98ہزار 613ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کی جا چکی ہے۔ اس طرح کل ہدف 96.61فیصد حاصل کر لیا گیا ہے۔ یہ بات آج یہاں ڈی سی او آفس کے کمیٹی روم میں ڈسٹرکٹ ایگریکلچر ایڈوئزری کمیٹی کے اجلاس میں بتائی گئی جس کی صدارت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر مسز نوشین ملک نے کی۔

اس موقع پر ای ڈی او زراعت چوہدری تنویر احمد، ریجنل پراجیکٹ ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ملتان منشاء علی، ڈی او عرفان چیمہ، محکمہ زراعت ودیگر متعلقہ محکموں کے افسران موجود تھے۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ سال 2016-17ء میں کپاس کی 12لاکھ 64ہزار سے زائد گانٹھ کا ہدف دیا گیا اور اب تک 8لاکھ 71ہزار321کپاس کی گانٹھیں حاصل کر لی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر مز نوشین ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ زراعت کے تمام شعبہ جات کے افسران وملازمین نہایت مربوط اور متحرک انداز میں خدمات سرانجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسائل بروقت حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر زمینداروکاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے متعدد منصوبہ جات پر کام شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی زرعی مشاورتی کمیٹی کا مقصد زمیندار وکاشتکاران کے مسائل کوموقع پر ہی حل کرنا ہے تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کو مستحکم بنا کر کاشتکاروزمیندار کو خوشحال اور ملک کی معیشت کو مستحکم بنا یا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کاشتکاران کو بلاسود قرضہ جات اور سبسڈی نرخ پر زرعی آلات، دالوں کے بیج اور بیماریوں سے پاک گندم کا بیج مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔ای ڈی او زراعت چوہدری تنویر احمد نے بریفنگ میں بتایا کہ بہاول پور ضلع میں کسانوں کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلعی زرعی مشاورتی کمیٹی کی جانب سے کسانوں کے ٹیوب ویل کے 4032غلط بجلی کے بلوں کو درست کرایا گیا ہے جس سے کسانوں کو مجموعی طور پر 297.65ملین روپے کا ریلیف حاصل ہوا ہے۔

نیز 850 ٹیوب ویلوں کے بجلی کے خراب میٹر درست کرائے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میکانائز زراعت کے فروغ کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں جس کے تحت کاشتکاروں کو روٹا ویٹر، ڈسک پرو، چیزل ہل، ربیع ڈرل، شوگر کین ریجر50فیصد سبسڈی پر دیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کاشتکاروں کو اراضی کے نمونہ جات حاصل کر کے لیبارٹری تجزیہ کے لئے بھیجے جا رہے ہیں تاکہ درست تناسب کے ساتھ کھادوں کا استعمال ہو سکے۔

ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت عمران چیمہ نے بتایا کہ ضلع بھر میں پیسٹی سائیڈ اور کھادوں کے نمونہ جات حاصل کر کے لیبارٹری بھیجے جا رہے ہیں تاکہ ملاوٹ شدہ زرعی سپرے اور کھاد فروخت کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع بھر میں پیسٹی سائیڈکے 212نمونہ جات لے کر لیبارٹری بھیجے گئے جن میں سے 184کے نتائج موصول ہوئے اور 8نمونہ جات غیر معیاری پائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ تھانوں میں 6ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں۔ اسی طرح کھادوںکے 179نمونہ جات لئے گئے ان میں سے اب تک 168نمونہ جات کے نتائج موصول ہوئے جن میں سے 12غیر معیاری قرار پائے گئے ہیںجس پر تھانوں میں 13مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔