بحیرہ جنوبی چین میں زیرآب کام کرنے والا امریکی ڈرون قبضے میں لے لیاگیا

امریکہ کی چین سے چھوڑنے کی درخواست،ڈرون نمکیات اور اس کے درجہ حرارت کا تجزیہ کرنے کے لیے بنایا گیا،پینٹاگون

ہفتہ 17 دسمبر 2016 12:15

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2016ء) امریکی حکام نے کہاہے کہ بین الاقوامی سمندری حدود میں ایک زیر آب کام کرنے والے ڈرون کو واپس کرنے کے لیے انھوں نے چین سے باقاعدہ طور پر درخواست کی ہے۔امریکہ کا الزام ہے کہ چین کی بحریہ نے بحیرہ جنوبی چین میں ایک امریکی زیر آب تحقیقات کرنے والے ڈرون کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے بتا یا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی بحری جہاز یو ایس این ایس بوڈچ سمندری سطح کا سروے کرنے والا شپ اس ڈرون کو نکالنے والا تھا۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس آبی ڈرون کو ’اوشن گلائڈر‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ پانی میں نمکیات اور اس کے درجہ حرارت کا تجزیہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان کپٹن جیف ڈیوس نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ یہ زیر آب ’چینلز‘ کے نقشے حاصل کرنے کے ایک پروگرام کا حصہ ہے جو کوئی خفیہ کارروائی نہیں ہے۔پینٹاگان میں ہونے والی ایک پریس بریفنگ کے دوران کپٹن ڈیوس نے کہا کہ یہ ڈرون چین نے پکڑ لیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ یو یو وی یا انڈر واٹر وہیکل قانونی طور پر بحیرہ جنوبی چین میں زیر آب دفاعی سروے کر رہا تھا۔

انھوں نے کہا کہ یہ اس پر واضح الفاظ میں تحریر تھا کہ یہ امریکہ کی ملکیت ہے اور اس کو پانی سے نکالا نہیں جا سکتا۔انہوں نے کہاکہ یہ واقع بحیرہ جنوبی چین میں فلپائین کی فوج بندرگاہ سوئبک بے سے پچاس میل شمال مغرب کی جانب پیش آیا۔انہوں نے کہاکہ چینی بحریہ کا ایک جہاز اے ایس آر 510۔ نے امریکی جہاز بوڈچ سے پانچ سو گز کے فاصلے پر آ کر ایک چھوٹی کشتی سمندر میں اتاری اور اس ڈرون یا یو یو وی کو اٹھالیا۔

ان کا کہناتھا کہ امریکی جہاز بوڈچ نے چینی بحری جہاز سے ریڈیو کے ذریعے رابطہ کر کے اس ڈرون کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا لیکن اس کو نظر انداز کر دیا گیا۔ ایک پیشہ ور بحریہ سے اس طرح کے رویے کی امید نہیں کی جاتی۔اس واقعے سے امریکہ میں چین کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین میں جارحانہ انداز اختیار کرنے کے بارے میں تشویش بڑھے گی۔یادرہے کہ ایک امریکی تھنک ٹینک نے اسی ہفتے اطلاع دی ہے کہ چین اس خطے میں بنائے گئے مصنوعی جزیروں پر دفاعی اور فوجی آلات اور ہتھیار نصب کر رہا ہے

متعلقہ عنوان :