جسٹس فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ کاا ردو ترجمہ کر کے عوام میں بانٹیں گے،عوامی تحریک

سانحہ کوئٹہ کمیشن کے حوالے سے 15سوال، ماڈل ٹائون کمیشن کی رپورٹ جاری کیوں نہیں ہوتی ، وزیر داخلہ نے کس کالعدم تنظیم کے سربراہ سے کس مقصد کیلئے کس کی اجازت سے ملاقات کی سوال ایکشن پلان کو ناکام بنانے میںکوئی ایک وزارت نہیں پوری حکومت ملوث ہے،پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں خرم نواز گنڈا پور،نور اللہ صدیقی کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 16 دسمبر 2016 19:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 دسمبر2016ء) پاکستان عوامی تحریک نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کمیشن کی رپورٹ کا اردو ترجمہ کروا کر عوام میں بانٹنے کا اعلان کرتے ہوئے رپورٹ کے حوالے سے 14سوالات کئے ہیں اور کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ نے نوازحکومت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے ۔ جمعہ کو پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی یہاں اخبار نویسوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔

رہنمائوں نے کہا کہ رپورٹ نے دہشتگردی کے حوالے سے ڈاکٹر طاہر القادری کے موقف کی توثیق کر دی ،ایکشن پلان کو ناکام بنانے میں کوئی ایک وزارت نہیں پوری حکومت ملوث ہے، ثابت ہو گیا کرپشن اور کمیشن کا گٹھ جوڑ توڑنے کے دعوے فقط بیانات کی حد تک تھے ۔

(جاری ہے)

۔عوامی تحریک کے رہنمائوں نے سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ پر15 سوال کرتے ہوئے کہا کہ 1۔رپورٹ میں جن خامیوں اور مجرمانہ کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس پر نوٹس کون لے گا2۔

قومی ایکشن پلان قومی اتفاق رائے سے تیار ہوا اس پر عملدرآمد کے حوالے سے حکومت نے مجرمانہ کردار ادا کیوں کیا 3۔دو سال گزرجانے کے بعد بھی نیکٹا کو مطلوبہ فنڈز اور اختیارات کیوں نہیں دئیے گئے اور نیکٹا نے ایک بھی اجلاس منعقد کیوں نہیں کیا ۔وزیر داخلہ نے کالعدم تنظیم کے سربراہ سے کس کے حکم اور کس مقصد کیلئے ملاقات کی 4۔وزیر داخلہ نے کالعدم تنظیم کے ارکان کے شناختی کارڈز کے حوالے سے مطالبات منظور کیوں کئے کیا اس فیصلے میں کابینہ شامل تھی۔

5حکومت نے آپریشن ضرب عضب شروع کرنے اور دہشتگرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے میں تاخیری ہتھکنڈے اختیار کیوں کئی 6۔وہ کونسی دہشتگرد تنظیم ہے جس پر آج کے دن تک پابندی عائد نہیں کی گئی جس کی نشاندہی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کی7۔کمیشن کی نشاندہی کے مطابق حکومت دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ میں کشمکش کا شکار کیوں ہی8۔ حکومت نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کالعدم تنظیموں کو سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت کیوں دے رکھی ہی9۔

حکومت انسداد دہشتگردی اور فروغ امن نصاب ترتیب دینے میں دو سال کے بعد بھی ناکام کیوں10۔با ر بار قوم کو یقین دہانیاں کروانے کے باجود مدارس کی رجسٹریشن و مانیٹرنگ کیوں نہیں ہوئی 11۔حکومت نے بلوچستان میں لاء اینڈ آرڈر کے نفاذ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیوں کر رکھا ہے 12۔حکومت نے دہشتگردانہ حملوں پر فرانزک معلومات اکٹھی کیوں نہیں کیں13۔

دہشتگردی کے کیسز پر فیصلے نہ ہونے کی راہ میں کیا رکاوٹیں ہیں14۔جن دہشتگرد تنظیموں نے دہشتگردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کی ان کا ریکارڈ حکومت کے پاس کیوں نہیں ۔15۔جس طرح سپریم کورٹ نے حکومت کی مزاحمت کے باوجود سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا اسی طرح سا نحہ ماڈل ٹائون پر بننے والے جسٹس علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا حکم کیوں نہیں دیا جا رہا ۔