ْ سندھ اسمبلی کے غیر آئینی و غیر اسلامی بل پر خاموشی کا نتیجہ بھیانک نکلے گا،علماء کرام

جمعرات 15 دسمبر 2016 22:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 دسمبر2016ء) علماء کرام اور مدارس دینیہ کے مہتمم حضرات نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کے غیر آئینی و غیر اسلامی بل پر خاموشی کا نتیجہ بھیانک نکلے گا، آج اجتماعات جمعہ میں منبر و محراب سے غیر اسلامی بل کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں گے۔ 18 دسمبر کا ’’دفاع اسلام کارواں‘‘ تمام طبقوں کی مشترکہ آواز قرار پائے گا۔

شام، برما و کشمیر میں بڑھتے مظالم مسلم حکمرانوں کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔ عالمی امن کے ٹھیکیدار انسانیت کے قتل عام پر خاموش کیوں ہیں ان خیالات کا اظہار مرکز تقویٰ گلشن اقبال میں جماعة الدعوة کراچی کے مسئول ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، تحریک اہلحدیث کے سربراہ علامہ یونس صدیقی، جامعہ ستاریہ الاسلامیہ کے شیخ الحدیث محمود احمد حسن، جامعہ دراسات الاسلامیہ کے مدیر مفتی محمد یوسف طیبی، جامعہ معہدالقرآن کے مدیر خلیل الرحمن لکھوی، غربا اہلحدیث کے رہنما انس مدنی، تحریک اہلحدیث کے چیئرمین علامہ عبداللہ غازی، مرکزی جمعیت اہلحدیث نظریاتی کے رہنما جمیل اظہر وطرا، جامعة الاحسان کے مدیر احسن سلفی، حافظ محمد امجد و دیگر نے علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ جماعة الدعوة نے ملک گیر سطح پر عوامی بیداری کے لیے بڑی تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ مظفر آباد کے جلسہ عام کے بعد لاہور، کراچی، حیدر آباد اور کوئٹہ میں بھی بڑے جلسے منعقد ہوں گے۔ 18 دسمبر کو سفاری پارک سے ایم اے جناح روڈ تک ’’دفاع اسلام کارواں‘‘ اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف امت مسلمہ نازک دور سے گزر رہی ہے۔

حلب میں مرد و خواتین اور بچوں کا بے دردی سے قتل عام کیا گیا۔ شام، برما اور کشمیر میں بہتے لہو پر خاموشی اختیار کرنا شرمناک ہے۔ دوسری جانب مسلمانوں کے تشخص، نظریات اور عقائد سے کھیلا جا رہا ہے۔ پاکستان میں قرآن سنت سے متصادم قانون سازی کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سندھ اسمبلی کے متنازع بل کے خلاف ہماری جدوجہد ان شاء اللہ نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔

کنونشن سے علماء کرام اور مدارس دینیہ کے مہتم حضرات نے خطاب میں کہا کہ سندھ اسمبلی مائنارٹی بل کی آڑ لے کر قبول اسلام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ متنازع بل آئین کے بھی منافی ہے۔ 18 دسمبر کو اہالیان کراچی ثابت کردیں گے کہ وہ قبول اسلام کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔ 18 سال سے کم عمر افراد پر قبول اسلام کی پابندی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

سندھ حکومت اقلیتوں کے حقوق کے نام پر سیاست کر رہی ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں غیر اسلامی اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قوانین کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام جبر کی اجازت نہیں دیتا، سندھ حکومت جبر سے کیسے کام لے رہی ہے۔ نو مسلم افراد کسی جبر کے بغیر مرضی سے دائرہ اسلام میں داخل ہوتے ہیں۔ نو مسلموں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اور انہیں حراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مشترکہ طور پر بھرپور تحریک چلاکر تمام غیر اسلامی اور آئین پاکستان کی روح کے منافی قوانین کا راستہ روکیںگے۔

متعلقہ عنوان :