ترقی کے لئے ہمارا عزم جواں ہے،چیلنجز سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں،کراچی کی روشنیاں ، لوگوں کا اعتماد بحال ہوا ہے

شرح نمو میں اضافے پر توجہ مرکوز ہے، ترقی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، روزگار کے نئے مواقع، عوام کو صحت و تعلیم کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دے رکھی ہے فتنہ فساد کو کچلنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے،2018ء میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے سے عوام سکھ کا سانس لیں گے لوگ دیکھیں کہ خیبرپختونخوا میں کونسا نیا پاکستان بن رہا ہے،بلوچستان میں مایوسی خوشی میں بدل گئی ہے،آزاد کشمیر میں بھی ایک مثالی ترقی کا دور شروع ہونے و الا ہے، پاکستان کو پوری رفتار کے ساتھ آگے بڑھائیں گے وزیراعظم محمد نواز شریف کا وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت کے 40 ویں ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب نمایاں کارکردگی والے برآمد کنندگان میں ایکسپورٹ ایوارڈز تقسیم کئے

جمعرات 15 دسمبر 2016 15:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت شرح نمو میں اضافے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، صنعتی، زرعی اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، ملک سے بے روزگاری، غربت اور جہالت کے خاتمہ کا انحصار ہماری شرح نمو پر ہے۔ برآمدات میں 25 سے 30 فیصد اضافہ کی توقع رکھتے ہیں، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے حکومتی ایجنڈے کے ساتھ ساتھ عوام کو صحت و تعلیم کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دے رکھی ہے، دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے، فتنہ فساد کو کچلنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا جڑ سے خاتمہ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت کے 40 ویں ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، وزیر تجارت خرم دستگیر، وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کے صدر عبدالرئوف عالم، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایس ایم منیر، تاجر رہنمائوں افتخار ملک، محمد ادریس، زبیر طفیل اور خالد تواب کے علاوہ وزراء، ارکان پارلیمنٹ، اعلیٰ حکام اور تاجروں و صنعت کاروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ چیلنجز بہت بڑے تھے اور ان سے نمٹنا آسان نہیں تھا، الله تعالیٰ کا فضل و کرم اور خاص احسان اور آپ کا تعاون تھا جس کی وجہ سے ہم نے ان چیلنجز کو آہستہ آہستہ نمٹایا، ماضی کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں پاکستان کا جو حال ہو چکا تھا اسے ٹھیک کرنے کے لئے بھی وقت درکار تھا، آج تک ماضی کی غلطیاں ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

لوڈ شیڈنگ 16 سے 18 گھنٹے تک ہو رہی تھی اس کو موجودہ سطح تک لانا کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد ہم سب مل کر بیٹھے کہ کس طرح سے ہم نے ان سب معاملات کو نمٹانا ہے، ہماری کیا پالیسی ہونی چاہئے اور کیا فیصلے کرنے چاہئیں، ہم نے وقت ضائع نہیں کیا۔ الیکشن سے حکومت سازی تک ہم ایک ایک منٹ اپنے اس ایجنڈے پر غور کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں بالخصوص 2008ء سے 2013ء تک کے دور میں توانائی کا بحران ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والے تاریخیں ہی دیتے رہے۔ الیکشن میں میری پارٹی کی طرف سے کہا گیا کہ کوئی مدت بتا دیں کہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کتنی دیر میں کریں گے تو میں نے کہا کہ میں لوگوں کو غلط بات نہیں بتا سکتا، پہلے ہم خود کسی نتیجہ پر پہنچیں تو پھر کوئی فیصلہ کریں گے۔

2018ء میں بجلی کا مسئلہ پوری طرح حل ہو جائے گا اور لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صنعت کو پہلے ہی سے کسی طرح کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف 2018ء تک نہیں سوچتے بلکہ ہماری سوچ اس سے بھی آگے کی ہے، پاکستان مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم آپ ان لوگوں سے یہ تو جاننے کی کوشش کریں کہ جناب بتائیں اس ملک کے ساتھ اتنا بڑا ظلم کیوں کیا گیا، کیوں پاکستان کے اندر لوڈ شیڈنگ کی لعنت کو پیدا ہونے دیا گیا، پھر ان لوگوں کو جواب دینا چاہئے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ مشرف کے دور سے چلا آ رہا ہے لیکن 2008ء میں آنے والی حکومت نے بھی 2013ء تک اس کے حل کے لئے کیا کیا، یہی وجوہات ہیں کہ عوام ان سے نالاں ہیں اور انہیں ووٹ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ 2008ء سے 2013ء تک روز کوئی نہ کوئی کرپشن کا سکینڈل سامنے آتا تھا، 2013ء میں جب سے ہماری حکومت آئی، کرپشن کا ایک بھی سکینڈل نہیں آیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے عوام اور خاص طور پر آپ جو میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں یہ پاکستان کا روشن خیال طبقہ ہے، بہت سوجھ بوجھ رکھتے ہیں، آپ کا ان سے پہلا سوال یہی ہونا چاہئے کہ آپ نے اس ملک کے ساتھ کیا کیا، آپ نے اتنے بڑے سیکٹر کو خراب کیا، لوڈ شیڈنگ بھی کی اور اپنے دور میں اس کا علاج بھی نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین ہیں، اس کمیٹی کے متعدد اجلاس ہو چکے ہیں اور صرف اجلاس ہی نہیں ہوتے بلکہ کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے سے پاکستان کے عوام سکھ کا سانس لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے ادوار میں جو کوتاہیاں ہوئیں انہیں دور کرنے میں اتنا وقت لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک بہت بڑا چیلنج تھا جس پر قابو پانے کے لئے ہم الله کے فضل و کرم سے میدان میں اترے، سب سے پہلے یہ فیصلہ کیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ڈائیلاگ کیا جائے کہ اگر یہ راہ راست پر آتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو آپریشن کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ فتنہ فساد برپا کرنے والوں سے نمٹنا بہت ضروری تھا، یہ بہت ثواب کا کام ہے، ہمارا ایمان کہتا ہے کہ فتنے کو کچل ڈالنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان چیلنجز کا سامنا کیا، الله کے فضل و کرم سے آج دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ بلوچستان کے اندر جو وارداتیں ہو رہی ہیں وہ بھی دم توڑ دیں گی اور آنے والا وقت پاکستان کے لئے بہت بہتر ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اعلیٰ شرح نمو پر بھرپور توجہ دینی ہے، اس کے لئے جو مراعات درکار ہیں وہ دی جانی چاہئیں۔ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے، بجلی آ چکی ہے، دہشت گردی ختم ہو چکی ہے، اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جانا چاہئے اور اس میں دیر نہیں لگانی چاہئے۔ ملک سے بے روزگاری، غربت اور جہالت کا خاتمہ ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چیلنجز سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔

کراچی کی روشنیاں بحال ہو رہی ہیں، لوگوں کا اعتماد بحال ہوا ہے، اس رفتار کو ہم نے مزید بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے منصوبے جس تیزی کے ساتھ مکمل ہو رہے ہیں اس پر لوگ حیران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ پر مبنی کارخانے تیزی سے بن رہے ہیں، تھر پاکستان کے مستقبل کی امید ہے، اپنا کوئلہ ہوگا، اپنے کارخانے لگیں گے، اپنی بجلی پیدا ہوگی جو سستے داموں ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مقصد بجلی کی قلت کو ہی ختم کرنا نہیں بلکہ سستی بجلی فراہم کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر میں ہماری برآمدات میں 6.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، آئندہ یہ اضافہ 25 سے 30 فیصد ہونا چاہئے، اس کی پاکستان کو بہت زیادہ ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں توانائی کی ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایل این جی کے 3600 میگاواٹ کے منصوبے اپنے ترقیاتی فنڈ سے شروع کئے جو تیزی سے پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں۔

اسی طرح بھاشا ڈیم کے بڑے منصوبے پر 1400 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس کے لئے ہم اپنے وسائل سے فنڈز لگائیں گے۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا آبی ذخیرہ اور بجلی کا منصوبہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی طرح لوڈ شیڈنگ کو بھی جڑ سے ختم کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے دھرنوں میں وقت ضائع کیا ،ان سے اس بارے میں ضرور پوچھنا چاہیے، چاہے آج پوچھیں یا 2018ء کے الیکشن میں اور ان لوگوں سے پوچھنا آپ کا فرض ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کراچی میں روشنیوں کو بحال کرنے لئے آپریشن شروع کیا جو جاری رہے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ گوادر سے کوئٹہ تک سڑک بن چکی ہے، یہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے، بلوچستان میں مایوسی خوشی میں بدل گئی ہے اور اس کی بنیاد ہم نے 2013ء میں رکھی۔ ہم نے اکثریت کے باوجود پاکستان اور بلوچستان کی خاطر وہاں کی جماعتوں کو حکومت بنانے کی دعوت دی، یہ پہلا قدم تھا جس کا بہت اچھا اثر پڑا۔

ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا میں بھی حکومت بنا سکتے تھے لیکن اگر ایسا کرتے تو دھرنے والے کیسے بے نقاب ہوتے۔ ہم نے کہا کہ لوگ دیکھیں کہ خیبرپختونخوا میں کونسا نیا پاکستان بن رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک میں موٹر ویز بن رہی ہیں۔ گوادر سے کوئٹہ تک سفر میں دو دن لگتے تھے لیکن اب آپ صبح فجر کی نماز پڑھ کر کوئٹہ سے چلیں اور دوپہر کا کھانا آپ گوادر میں کھا سکتے ہیں۔

یہ انقلاب ہے جو بلوچستان میں آر ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بھی ایک مثالی ترقی کا دور شروع ہونے و الا ہے اور آپ دیکھیں گے کہ آزاد کشمیر میں ترقی کی نئی لہر آئے گی۔ ترقی کے لئے ہمارا عزم جواں ہے، ہم انشاء الله ہر کمی پوری کریں گے اور پاکستان کو پوری رفتار کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گھبرانے والے نہیں ہیں، ڈٹ کر کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہیں اور آخری سانس تک ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔ بعد ازاں انہوں نے برآمدات کے شعبہ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے برآمد کنندگان میں ایکسپورٹ ایوارڈز تقسیم کئے۔