سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین رحمان ملک کی پیش کردہ بھارتی وزیر داخلہ کے خلاف قرار داد مذمت منظور

بدھ 14 دسمبر 2016 23:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین رحمان ملک کی طرف سے کمیٹی اجلاس میں پیش کردہ بھارتی وزیر داخلہ کے خلاف قرار داد مذمت منظور کرلی گئی۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی بھارتی وزیر داخلہ کی پاکستان مخالف بیان کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ پاکستان کو توڑنے کا بیان بھارتی وزیر داخلہ کے پاگل پن اور انتہا پسندانہ سوچ کا اظہار ہے ۔

بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت پاکستان کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور بھارتی وزیر داخلہ کا بیان بین الاقوامی اصولوں کے بھی منافی ہے ۔ کمیٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے بیان پر احتجاج کیا جائے ۔ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے بھی کمیٹی پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا سختی سے نوٹس لیا جائے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ افغانستان حکومت کی منشیات اور دہشت گردی سپلائی کرنے کی سخت مذمت کی جاتی ہے ۔اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ منشیات اور دہشت گردی کو روکا جائے ۔ امریکہ ہندوستان اور افغانستان کا اتحاد خطے کیلئے نقصان دہ ہے ۔منشیات کی پیدوار افغانستان میں سپلائی یورپ میں ہوتی ہے بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے۔

حالانکہ پاکستان خود منشیات اور دہشت گردی کا شکار ملک ہے ، دنیا توجہ دے ۔ ڈی جی اینٹی نارکاٹکس فورس کے بریگیڈیئر محمد بشارت نے آگاہ کیا کہ جب سے اے این ایف بنی ہے 141 منشیات فروش پکڑے گئے ،106 مقدمات درج ہوئے ، سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ منشیات فروشوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔نظامت تعلیمات کے ڈائریکٹر سکولز نے آگاہ کیا کہ کل442 سرکاری تعلیمی اداروں میں سے کسی ایک کے بارے میں زبانی یا تحریری طور پر منشیات استعمال کی شکایت نہیں آئی۔

ہر تعلیمی ادارے میں کینٹین اور گرائونڈ وغیرہ میں بھی طلبا کی نگرانی کیلئے استاد مقرر ہیں ۔سینیٹر اسرار اللہ خان زہری نے کہا کہ بلوچستان میں بڑے بڑے جاگیرداروں کے گھروں میں افیون کی کاشت کی جارہی ہے جس کے خلاف اے این ایف کارروائی کرے ۔کمیٹی کی طرف سے چیف سیکرٹری بلوچستان اور کمانڈنٹ ایف سی کو خط لکھنے کا فیصلہ ہوا۔ ڈی جی اے این ایف نے آگاہ کیا کہ پاکستان 2001 سے پوست کاشت نہ کرنے والا ملک ہے ۔

ہر سال گندم کے کھیتوں میں چھپا کر کاشت کی گئی پوشت کو تلف کیا جاتا ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ایک این جی او کی طرف سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے حوالے سے رپورٹ سے والدین میں خوف اور منفی پیغام گیا اگلے اجلاس میں این جی او کو طلب کیاجائے ۔ کمیٹی نے این جی او کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ۔سینیٹر کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ تھوڑے بجٹ اور کم عملے کے باوجود اے این ایف کی کارکردگی اچھی ہے ۔

کمیٹی کی طرف سے اے این ایف کی مجموعی کارکردگی کی تعریف کی گئی ۔میئر شیخ انصر عزیز نے مالی معاونت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی کو یورنیورسٹی مسائل کے بارے میںمشترکہ دورہ کی درخواست بھیجی ہے ۔ سیکرٹری اے این ایف کی طرف سے ڈرگ فرانزک لیبارٹری کیلئے سی ڈی اے سے پلاٹ کے حصول پر چیئرمین کمیٹی نے میئر میٹرو پولیٹن اسلام آباد کو پلاٹ الاٹ کرنے کی سفارش کی ۔

جس پر میئر نے پلاٹ الاٹ کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا ۔اجلاس میں پمز ہسپتال اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز ملک کے قتل کامعاملہ سینیٹر لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم ملک کی طرف سے ایوان بالاء میں اٹھائے جانے والے معاملہ پر ان کیمرہ بریفنگ لی گئی اور سینیٹرز محمد اعظم خان سواتی اور مشاہد حسین سید کے ترامیمی بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیئے گئے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز میر اسرار اللہ زہری ، کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی، ڈاکٹر جہانزیب جمالی دینی ، چوہدری تنویر ، جاوید عباسی، محمد علی خان سیف ، سید شبلی فراز، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کے علاوہ وزارت داخلہ ، انسداد منشیات ڈویژن / فورس، ایف آئی اے ، میئر اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن شیخ انصر عزیز ، قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین ، وفاقی نظامت تعلیمات کے ڈائریکٹر نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :