ملکی تاریخ میں پہلی بار کسانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کیلئے 350ارب کا خصوصی زرعی پیکج دیا گیا ہے، جس کے تحت صوبہ بھر کے 6لاکھ چھوٹے کسانوں کو 5ایکڑ تک کی زمین پر فی ایکڑ 25اور40ہزار تک بلا سود قرض دیا جا رہا ہے

سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود کا اجلاس سے خطاب

بدھ 14 دسمبر 2016 21:28

حافظ آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار حکومت پنجاب کو یہ اعزاز حاصل ہواہے کہ اس کے کسانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لیے 350ارب کا خصوصی زرعی پیکج دیا ہے جس کے تحت صوبہ بھر کے 6لاکھ چھوٹے کسانوں کو 5ایکڑ تک کی زمین پر فی ایکڑ 25اور40ہزار تک بلا سود قرض دیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت محض سستی کھادوں کی فراہمی کے لیے 57ارب کی خطیر سبسڈی فراہم کرے گی جبکہ جنوری میں کسان کارڈ کا بھی اجراء کیا جا رہاہے جس کے ذریعے چھوٹے زمیندار اور کسان انتہائی باسہولت اور شفاف انداز میں حکومتی سبسڈی اور دیگر فوائد حاصل کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں جس کے تحت سبسڈی کسی ڈیلر اور کمپنی کی بجائے براہ راست کسان کو مل سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان تمام حکومتی اقدامات کا بنیادی مقصد زرعی شعبہ کو حکومتی سپورٹ فراہم کرنا اور کسانوں کی خوشحالی اور ملکی معیشت کی ترقی کو یقینی بنانا ہے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈی سی او آفس میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ڈی سی او محمد علی رندھاوا ،ای ڈی او فنانس فخر السلام ڈوگر ،ای ڈی او زراعت محمد یوسف چاہل ،سینئر ایڈمنسٹریٹر آفیسر اللہ دتہ وڑائچ اور محکمہ زراعت کے افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔

صوبائی سیکرٹری زراعت نے کہا کہ ایسا پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ مالک زمین کے ساتھ مزارعین،ٹھیکداروں کو بھی قرضے ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ سستی اور معیاری کھادوں اور زرعی ادویات کی فراہمی حکومت پنجاب کی ایک اہم ترجیح ہے اور ضلعی سطح پر خصوصی زرعی ٹاسک فورس اسپیشل برانچ اور دیگر حکومتی اقدامات کے ذریعے کھادوں اور زرعی ادویات کے معیار اور قیمتوں کی مسلسل مانیٹرنگ شروع کر دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قبل ازیں 100ارب کے زرعی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا تاہم زیادہ سے زیادہ کسانوں کو قرضوں کی سہولت کی فراہمی کے لیے اس پیکج کو 350ارب تک بڑھایا گیا ہے اور ربیع کی فصل کے لیے فی ایکڑ 25ہزار جبکہ خریف کی فصل کے لیے فی ایکڑ 40ہزار کا بلا سود قرضہ حاصل کرکے چھوٹے کسان اور زمیندار بھی اپنی زرعی آمدن میں خاظر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔

ڈی سی او حافظ آباد محمد علی رندھاوا نے صوبائی سیکرٹری زراعت کو ضلع میں کھادوں کی دستیابی اور قیمتوں کے حوالہ سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حافظ آباد میں کہیں بھی یوریا کھادوں کی کوئی قلت نہیں ہے اور مقررہ نرخوں پر کھادیں بآسانی دستیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کے افسران کی کارکردگی ماہانہ بنیادوں پر مانیٹر کی جا رہی ہے اور متعلقہ افسران پر یہ واضح کیا گیا ہے کہ معیاری کھادوں اور زرعی ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا محکمہ کی بنیادی ذمہ داری ہے جسمیں کو تاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی ۔

سیکرٹری زراعت نے ڈی سی او کے اقدامات اور محکمانہ کارکردگی کی بہتری کے لیے ذاتی دلچسپی کو سراہتے ہوئے اجلاس میں موجود تمام زراعت افسران سے کہا کہ جہاں پر حکومت اچھی کارکردگی دکھانے والوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرے گی وہیں پر فرائض میں غفلت اور ٹارگٹ پورا نہ کرنے والوں کے ساتھ قطعی طور پر کوئی رعایت بھی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی نکمے ملازم کو ترقی ملے گی بلکہ کام چوروں کو معمولی محکمانہ سزائوں کی بجائے انہیں گھر بھجوایا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سے ادنیٰ سرکاری ملازم کو تنخواہ اور سہولیات عوام کے ٹیکسوں سے ملتی ہیں اور اُن سب کا یہ فرض ہے کہ وہ خود کو حکمران سمجھنے کی بجائے عوام کے خدمت گار اور ہمدرد بن کر انہیں درپیش مسائل کے ٹھوس حل کے لیے اقدامات کریں۔

متعلقہ عنوان :