تمام ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں میں ملکی مفاد کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا ‘ سی پیک کے حوالے سے کوئی مخصوص ٹریڈ پالیسی نہیں بنائی ، عام پالیسی چل رہی ہے ‘ چین کے ساتھ کسٹم کے حوالے سے الیکٹرانک ڈیٹا شیئر لنک کا آغاز جلد کیاجائے گا ‘ حکومت نے بنکاری کے شعبے کو بھی سی پیک میں شامل کیا ہے ، ایران کے ساتھ بنکنگ چینلز جلد کھولے جائیں گے ،آم کی بر آمد کو ریگولیٹ کرنے سے ایک لاکھ ٹن آم کی برآمد میں اضافہ ہوا ،بر آمدات کے شعبے میں ٹیکس کی زیرو ریٹنگ سے مثبت نتائج سامنے آئے ‘ جی ایس پی پلس سے یورپی یونین کے ساتھ برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے ‘ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے پاکستان نے پہلی مرتبہ موثر پالیسی بنائی ، ‘ افغانستان میں امن و استحکام کی خاطر ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میںشرکت کی

وزیر تجارت خرم دستگیر اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان کے سوالات کا جواب

بدھ 14 دسمبر 2016 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں دیگر ممالک کے ساتھ جتنے بھی آزادانہ تجارت کے معاہدے کئے جائیں گے ملکی مفاد کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ‘ سی پیک کے حوالے سے کوئی مخصوص ٹریڈ پالیسی نہیں بنائی بلکہ جنرل پالیسی چل رہی ہے ‘ چین کے ساتھ کسٹم کے حوالے سے الیکٹرانک ڈیٹا شیئر لنک کا آغاز جلد کیاجائے گا اس سے تجارت میں شفافیت آئے گی ‘ حکومت نے بنکنگ سیکٹر کو بھی سی پیک میں شامل کیا ہے۔

اکتوبر 2016ء میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.56 فیصد اضافہ ہوا۔ آم کی ایکسپورٹ کو ریگولیٹ کرنے سے ایک لاکھ ٹن آم کی برآمد میں اضافہ ہوا۔ ایران کے ساتھ بنکنگ چینلز جلد کھولے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ایکسپورٹ کے شعبے میں ٹیکس کی زیرو ریٹنگ سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں‘ جی ایس پی پلس کی وجہ سے یورپی یونین کے ساتھ برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے ‘ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے پاکستان نے پہلی مرتبہ موثر پالیسی بنائی ہے۔

نارکوٹکس سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے ‘ افغانستان میں امن و استحکام کی خاطر ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میںشرکت کی‘ تمام ممالک نے پاکستان کے اقدام کی تعریف کی۔ ان خیالات کا اظہار ودفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

بدھ کو رکن اسمبلی شمس النساء کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ ٹیکسٹائل پالیسی سکیموں کیلئے سٹیٹ بنک نے 3.4 ارب کی رقم خرچ کی ہے جبکہ 2015-16ء کیلئے سٹیٹ بنک نے ٹیکسٹائل پالیسی سکیموں کیلئے 5.8 ارب روپے کی رقم تقسیم کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی قیادت میں جی ایس پی پلس کے تحت ایکسپورٹ کے حوالے سے خصوصی مراعات حاصل کی گئی تھیں ۔

برطانیہ کی جانب سے یورپ سے علیحدگی کے اعلان کے بعد برطانیہ کے ساتھ جی ایس پی پلس کی طرز کی تجارتی سہولتوں کیلئے گفتگو کی جا رہی ہے۔ یور پ کے دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں اور دیگر تجارتی مراعات کے حوالے سے معاہدوں پرگفتگو کی جا رہی ہے۔ شازیہ مری کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈبلیو ٹی او کا رکن ہے او رکوئی ملک کسی ملک کے حوالے سے مخصوص ٹریڈ پالیسی نہیں بنا سکتا۔

تمام ممالک کے لئے مساوی پالیسی بنانی پڑتی ہے۔ سی پیک کے حوالے سے چین کے ساتھ کوئی مخصوص پالیسی نہیں بنائی جا رہی بلکہ جنرل پالیسی چل رہی ہے۔ ایکسپورٹر کو مختلف سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ کم ترقی یافتہ علاقوں کے عوام کے لئے اگر وہ زرعی یا فوڈ فیکٹری لگائیں گے تو خصوصی سہولت فراہم کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں جو بھی ملک کی تجارت کے حوالے سے آزادانہ معاہدہ کیاجائے گا اس میں ملکی مفاد کا تحفظ کیا جائے گا۔

سی پیک کے تحت چین کے ساتھ کسٹم ڈیٹا کے الیکٹرانک نظام کا آغاز آئندہ چند ہفتوں میں کیا جائے گا۔ اس لئے شفافیت آئے گی اور بہت سے مسائل کا خاتمہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے بنکنگ سیکٹر کو بھی سی پیک میں شامل کر لیا ہے۔ حبیب بنک نے ارومچی میں اپنی شاخ کھول دی ہے۔ مزمل قریشی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مالی سال 2013ء میں برآمدات کا حجم 24.5 ارب ڈالر تھا جبکہ 2016ء میں 20.8 ارب ڈالر ہے او راس مدت کے دوران 3.7 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے جبکہ برآمدات اور درآمدات میں توازن 9.3 ارب ڈالر ہے۔

ایکسپورٹ کے لئے زیرو ریٹنگ کا نتیجہ مثبت آیا ہے۔ ڈیڑھ سال کے چیلنجز کے بعد اکتوبر 2016ء میں برآمدات 1.56 فیصد اضافہ ہوا ہے اور پی پی ایس کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2016ء میں6.01 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فارما سوٹیکل کے ایکسپورٹ سے متعلقہ مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ زرعی ایکسپورٹ کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔

آم کی ایکسپورٹ کو ریگولیٹ کرنے سے آم کی ایکسپورٹ میں ایک لاکھ ٹن اضافہ ہوا ہے اور پہلے سے دوگنی قیمت پر سیلز کی گئی ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے ایک سال میں 110 بین الاقوامی نمائشوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت رواں سال بھی 6 ارب خرچ کئے جائیں گے۔ صنعتوں کیلئے لوڈ شیڈنگ ختم ہے۔ بجلی کے ریٹ میں کمی کی گئی ہے۔ ایکسپورٹ کے لئے ایگزم بنک جلد فعال ہو گا۔

پاکستان اور ایران کے درمیان بنکنگ چینلز جلد کھولے جائیں گے۔ جی سی سی ممالک کے ساتھ ٹیرف کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ یورپی یونین میں جی ایس پی پلس کے بعد برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کمرشل اتاشیوں کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے اور اب ان کی کارکردگی مثبت آنے کی توقع ہے۔ نگہت پروین کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کے سفارت خانوں میں ملازمین پر آنے والے اخراجات میں اور ایجوکیشن سبسڈی میں کمی نہیں کی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان نے پہلی مرتبہ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے موثر پالیسی بنائی ہے۔ نارکوٹکس اور دیگر اشیاء کی سمگلنگ میں کمی ائی ہے۔ ابھی بھی کراس بارڈر پر سرگرمیاں موجود ہیں۔ 2 جگہوں پر کام کیا جا رہا ہے اور جلد دیگر جگہوں پر بھی بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے کام کیا جائے گا۔ کراس بارڈٰر غیر قانونی سرگرمیوں میں مزید کمی ہو گی۔ ایک سوال کے جوب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن اور استحکام کی خاطر ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کی۔ وہاں پر کوئی بے عزتی نہیں کی گئی سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پریس کانفرنس ختم کی گئی پر بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے باوجود جانا مفید تھا۔ تمام ممالک نے اس کو سراہا ہے۔ …(رانا+و خ)