تنظیم اصلاحِ عوام وپولیس نے وزیر اعلیٰ ‘ آئی جی پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور و دیگرکیخلاف رٹ دائر کردی

بدھ 14 دسمبر 2016 20:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 دسمبر2016ء) محکمہ پولیس پر لکھی گئی کتاب کے مصنف اور تنظیم اصلاحِ عوام وپولیس کے آرگنائزر اظہر عباس نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ پنجاب ‘ آئی جی پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور وغیرہ کے خلاف رٹ دائر کردی ۔جس میں انہوں نے موقف پیش کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی پیشہ وارنہ ذمہ داریاں پورا کرنے میںمکمل طورپر ناکام ہوئے ہیں۔

معاشرے میں عوام کے بنیادی حقوق کا سلب ہونا اور بڑھتے ہوئے ہرقسم کے جرائم ‘ برائیاں ان کی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ قرضوں کے نام پرصرف مصنوعی مادی ترقی کے نام پر عوام کو بیوقوف اور گمراہ کیا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سرے عام بے بس اور بے اختیار عوام کواس کرپشن زدہ دور میں اپنی اور اپنی کابینہ کی ایک رتی کی کرپشن ثابت کرنے کا چیلنج کرتے رہتے ہیں جس دور میں دُنیا کے امیر ترین وزیرِ اعظم کی لاڈلی بیٹی بھی ایک رتی کا ٹیکس ادا کرنے سے قاصر ہے حالانکہ آج عوام کی اکثریت پاکستان کی پیدوار ہے صوبہ پنجاب میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بچہ بچہ جانتا ہے لیکن معاشی حالات کے ذریعے بے بس کردیا گیا ہے یہ نہ صرف قابلِ دست اندازی جرائم کررہے ہیں بلکہ درحقیقت اپنے حلف کے برخلاف کا م کررہے ہیں جبکہ دیگر الزام علیہان نہ صرف سہولت کاربنے ہوئے ہیں بلکہ خود بھی جرائم میںملوث پائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

آج عوام کے پاس سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ثبوت ایسے ہیں جنہیں کل پکوڑے ڈالنے میں استعمال کیا جائے گالیکن جب اُن کی کڑیاں ملائی جائیں گئیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گاجبکہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں گواہ موجود ہیں جو الزام علیہان کے ظلم وتشدد کا شکار ہوچکے ہیں انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ الزام علیہان سے فقط ان الزامات کی تردید ہی طلب کرلی جائے۔

احاطہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ بہت مہذب راستہ ہے جس کے ذریعے دوسروں کو اذیت دیے بغیرمعاشرے کا ایک کمزور ترین فرد بھی حکومت کی غلط حکمت عملی اور غلط حکمرانوں کو باآسانی بے نقاب کرسکتا ہے جس کیلئے بار بار کوشش کرنے پر کامیابی ضرور ملتی ہے ۔انہوں نے کہا جس دن یہ سچائی ثابت ہوگئی کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور محکمہ پولیس معاشرے میں غلط کردار ادا کرتے رہے ہیں تب جیلوں میں بند افراد کا فیصلہ باآسانی ہوجائے گاجن کے ماں باپ اور بیوی بچے تڑپ تڑپ کرزندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا جو لوگ اخبارات اور میڈیا کو معمولی سمجھتے ہیں وہ نہ صرف ریاست کے چوتھے ستون کی نفی کرتے ہیں بلکہ بے بس عوام کے ہاتھ باندھ کربھوکے بھڑیوں کے آگے پھینکنے کے مترادف ہے۔ایک دن وقت ضرور آئے گا جب ان کو معمولی سمجھنے والوں کو شرمندگی اُٹھانا پڑے گی۔ یاد رہے کہ یہ رٹ نمبر 110592یکم نومبر 2016چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی عدالت میںتکنکی اعتراض کے ساتھ واپس کی گئی تھی۔