عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر کے تاریخی شاندار فیصلے کاپاکستان سمیت آزاد کشمیر کے طول و عرض میں خیر مقدم

بدھ 14 دسمبر 2016 17:40

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2016ء)عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر کے تاریخی شاندار فیصلے کاپاکستان سمیت آزاد کشمیر کے طول و عرض میں خیر مقدم کیا جارہا ہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ ، لوکل گورنمنٹ ، محکمہ برقیات ، انجینئر نگ سیل محکمہ تعلیم اور جملہ ضلعی ترقیاتی ادارہ جات میں B.Tech آنرز میں تھر تھلی مچ گئی گریجویٹ انجینئر ز کے چہر ے پر رونق ہوگئے قانونی ماہرین میں یہ بحث چھڑ گئی ہے ایکٹ 1976کے تحت قید و جرمانے کی سزاآرڈر جاری کرنے والے بیورو کریٹس کو ہو گی یا ڈویثرنل اکونٹ آفیسران کو ہو گی ۔

با وثوق زرائع کی اطلاعات کے مطابق آزاد خطے میں کام کرنے والے قانون کی محافظ ذمہ دار اداروں نے بھی تحقیقات پوچھ گیچھ شروع کر دی ہے چیف سیکرٹری آفس سے بھی سیکشن (2) 27 ریاستی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کا تعین کرنے کے لیے ریفرنس کسی بھی وقت احتساب بیورو کو ارسال کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

معاملے کا شرم ناک پہلو یہ ہے کہ آٹو ڈیزل میکنیکل اور آٹور کشہ ٹیکنالوجی کے اہلکاران سے محکمہ تعمیرات عامہ میں راولاکوٹ میرپور اور کوٹلی مظفرآباد جیسے اضلاع میں تعمیراتی کا م چیک کروا کر نہ صرف بلات پاس کروالیے گئے بلکہ اربوں کی ادائیگیاں اور ٹینڈ رنگ کے فرائض بھی لیے جارہے ہیں تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سردار محمد حبیب ضیا ء کی وساطت سے دائر کردہ رٹ پٹیشن زیر نمبر468/2009 پر عدالتی فیصلہ مصدرہ 30-11-2016 جس کی سماعت جسٹس اظہر سلیم بابر نے کی تھیکے پیرا نمبر16 کے مطابق ایکٹ کی دفعہ (2) 27 کے تحت B.Tech اور ڈپلومہ ہولڈرز جنکی تعلیمی قابلیت PEC سے رجسٹر ڈ نہ ہے کو پروفیشنل انجینئر نگ ورکس تفویض کرنے کی سزا چھ ماہ قید اور بازنہ آنے پر ایک سال قید بامشقت ہے آزاد کشمیر بیور وکریسی اور چیف انجینئرز اور ناظم اعلیٰ وضلعی ترقیاتی اداروں کے سربراہوں کے درمیان دو سوالوں پر بحث تسلسل سے جاری ہے کہ B.Tech آنرز ڈپلومہ ہولڈرز کے ٹینڈ رنگ / بلنگ اور ٹیکنیکل منظور یوں کو قبول کرکے قومی خزانے سے ادائیگیوں کی سزا ، جرمانہ بیوروکریسی کو ہوگل یاڈویژنل اکونٹس آفیسران کو یاد رہے کیا برقیات تعمیرات عامہ لوکل گورنمنٹ اور ترقیاتی اداروں میں کرنٹ چارج ڈپلومہ ہولڈرز ہمراہ زائد از چھ ماہ غیرقانونی حیثیت میں ڈویژنل اکونٹس آفیسرز کی ملی بھگت سے اربوں کی ادائیگیاں بھی کر چکے ہیں ۔

پاکستان انجینئر نگ کونسل ایکٹ 1976؁ء آزاد خطے میں مارچ 1986؁ء سے نافذ ا لعمل ہے جسکی دفعہ 27(2)کے تحت پیشہ وارانہ امور تعمیراتی الیکٹر یکل اور میکنیکل وغیرہ کی انجام دہی کے لیے کسی ایسے شخص کو ڈیوٹی تفویض کرنا جس کی تعلیمی قابلیت پیشہ وارانہ حیثیت سے کونسل میں رجسٹرنہ ہو قانو نا ً جرم ہے جس کی سزا چھ ماہ قید با مشقت ہے اوراگر دوبارہ ایسے ہی شخص سے ڈیوٹی لینے کا اعادہ ہوتو ملازمت دینے والے آفیسرز کو ایک سال کی سزا ہو سکتی ہے بالخصوص عدالتی فیصلے سے ذمہداران مین تشویش بڑھ گئی ہے ۔

آزاد کشمیر میں اکتوبر 2005؁ء کے بد ترین زلزلے کے بعد چند بیور وکر یٹس نے اپنے سٹاف کی مدد سے انت مچار کھی تھی جس میں تعمیرات عامہ ، برقیات ، لوکل گورنمنٹ انجینئر نگ سیل تعلیم کے چندسیکشن آفیسرز ٹائوٹ کا کردار ادا کر رہے تھے قواعد کوٹہ اور ریاستی میرٹ کی دھجیاں اڑاتے رہے اور B.Tech آنرز اوورسیئران کو افیشٹنگ اور کرنٹ چارج آرڈرز جاری کرواتے رہے اربوں کی جعلی ادائیگیاں کروادی گئی ہیں ان محکموں میں اس وقت 150 اوورسیئران لائن سپرٹنڈنٹ انجینئر نگ کونسل ایکٹ کے مغائر SDO ایکسیئن اور ڈپٹی ڈائر یکٹر ورکس لگائے گئے ہیں ۔

انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائر یکٹر منگلا ہائو سنگ ارشد جاوید قذافی ڈپٹی ڈائریکٹر ورکس PMU انعام اللہ ندیم مکینیکل ایکسیئن پبلک ہیلتھ ورکس راولاکوٹ محمد لطیف خان میکنیکل ، ڈپٹی ڈائریکٹر مشینری ورکس مظفرآباد محمد اقبال آٹو اینڈ ڈیزل ایکسیئن بلڈنگ فاروورکہوٹہ محمد اعظم اور دیگر 40 نائب مہتمم SDO تعمیرات عامہ B.Tech آنرز اس فیصلے کی فوری زد میں آ چکے ہیں ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ ، برقیات ضلعی ترقیاتی ادارہ جات اور بالخصوص محکمہ تعلیم انجینئر نگ سیل کے B.Tech اوورسیئران / SDO انکے علاوہ ہیں ۔