نیا بلوچستان ہی نیا پاکستان ،اقتدار تک پہنچنے کا واحد راستہ عوامی خدمت ہے،نوازشریف

نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرکے اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے تبدیلی نہیں لاسکتے ْکیچڑ اچھالنے والے کبھی قوم کی تعمیر نہیں کرسکتے ، حقیقی تبدیلی اخلاقی اقدار اور اقتصادی ترقی اور اصلاحات سے آتی ہے ،ہم سب کو ملکر نیا پاکستان بنانا ہے، وزیراعظم کا سوراب سے ہوشاب 448کلومیٹر طویل سڑک کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیراعظم کا آخر میں پنجگور سے پروم تک 40 کلو میٹر اور آواران ۔ بیلہ کی سڑکوں کی تعمیر کا اعلان

بدھ 14 دسمبر 2016 17:22

خوشاب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2016ء) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ نیا بلوچستان بننے جارہا ہے ، سمجھ لیں یہی نیا پاکستان ہے ،نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرکے اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے تبدیلی نہیں لاسکتے ،اقتدار تک پہنچنے کیلئے عوامی خدمت ہی واحد راستہ ہے ،کیچڑ اچھالنے والے کبھی قوم کی تعمیر نہیں کرسکتے ، حقیقی تبدیلی اخلاقی اقدار اور اقتصادی ترقی اور اصلاحات سے آتی ہے ،ہم سب کو ملکر نیا پاکستان بنانا ہے۔

سوراب سے ہوشاب 448کلومیٹر طویل سڑک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہوتی ہے کہ جتنی بار بلوچستان آیا ہوں اس سے پہلے اتنی بار نہیں آیا اور نہ ہی اتنے منصوبوں کے افتتاح ہوئے ہیں ، پورے ملک میں اس سے زیادہ نہیں گیا تاہم مجھے مزید بھی بلوچستان آنا ہے ، یہ حصہ ترقی کے دور سے گزر رہا ہے یہ مثالی ہے ، نیا بلوچستان بننے جارہا ہے اور سمجھ لیں یہی نیا پاکستان بن رہا ہے اور ہم سب کو ملکر نیا پاکستان بنانا ہے بلوچستان میں جتنی ترقی آج ہورہی ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی ،انہوں نے کہاکہ سی پیک کا کچھ حصہ ہم خود اربوں کھربوں سے بنا رہے ہیں ، یہ بلوچستان پر میری مہربانی نہیں بلکہ یہ عوام کا حق اور حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کے لئے اس سے بھی کچھ زیادہ ہونا چاہیے ، اس ترقی سے اب اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا ، غربت ، بے روز گاری کا خاتمہ ہو نے کے لئے یہ منصوبہ گیم چینجر ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ نئی سڑکیں بنیں گی ، سکول بنیں گے ، ہسپتال بنیں گے اور یونیورسٹیاں قائم ہوں گی۔نئے کارخانے لگیں گے اور کھیتوں سے منڈیوں تک سڑکیں بنائی جائینگی جس سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ اس ایک سڑک کے پیچھے ترقی ہے ، ایک نیا راستہ نئی منزل کا پتہ دیتا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ شاہراہ امید کا نیا روشن چراغ ہے ، تعمیری سفر کے آغاز میں بلوچستان سرفہرست تھا کیونکہ ماضی میں اس صوبے کو ترقی سے محروم رکھا گیا ، آج میں جو کہہ رہا ہوں میرے یہ الفاظ بلوچستان کے عوام کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ہم نے بلوچستان کو بدلنا ہے ، ترقی کا سب کا بنیادی اور برابر حق ہے ۔

بلوچستان مالی وسائل سے مالا مال ہے جس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورا ملک فائدہ اٹھا رہا ہے اور سی پیک کی صورت میں اقتصادی زون بننے سے پوری دنیا بھی اس سے فائدہ اٹھائیگی ۔وزیراعظم نے کہاکہ خوابوں کی تعبیر ہورہی ہے اور اس سڑک کی تعمیر گوادر کی بندر گاہ سے جڑ جائے گی جو شمال اور جنوب میں رابطے کا ایک مئوثر ذریعہ ہوگی اور مغربی حصے کا بھی اہم حصہ ثابت ہو گی ، این ایچ اے کے چیئرمین کا مشکور ہوں کہ انہوں نے کم سے کم مدت میں یہ سڑک تعمیر کی ، پانچ سال کا منصوبہ سوا دو سال میں مکمل ہوا، بائیس ارب روپے کے اس منصوبے میں جن لوگوں نے خون کی قربانی دی ان کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں انہوں نے ایک سڑک کے لئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لئے قربانیاں دی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں پل بن رہے ہیں پاکستان کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں تعمیری کام نہیں کیے ، دوسرے لوگوں کو بھی ہم سے پہلے مواقع ملے لیکن انہوں نے پاکستان کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا ، ترقی ویژن سے ہوتی ہے اور یہ ہمارا ویژن ہے کہ پورے ملک میں سڑکیں بن رہی ہیں ، میٹرو آرہی ہیں ، بجلی کی قلت کم ہورہی ہے اور ریلوے کی ترقی کی جانب بڑھ رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایک سڑک کو بچہ کو سکول تک پہنچاتی ہے ، مریض کو ہسپتال تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ، لوگوں کو سڑکوں کی تعمیر سے روزگار کے مواقع ملتے ہیں ، ملک میں سرمایہ کاری ہوتی ہے اور ترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں ۔اس ترقی میں پاکستان کے دوست ہمارا ساتھ دے رہے ہیں لیکن دشمن نقصان کے درپے ہے ، وہ لوگ جو نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرکے اقتدار تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں وہ تبدیلی نہیں لاسکتے ، تبدیلی کا واحد ذریعہ عوامی خدمت ہے اور ہم نے عوامی خدمت کے ذریعے اقتدار حاصل کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب عوام کا فیصلہ کرے کہ عوامی خدمت کون کررہا ہے ، قوم کی تعمیر کے لئے کوششیں کون کررہا ہے اور ذاتی مفادات کون حاصل کرنا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان شائستہ روایات کا حامل ملک ہے ، پاکستانیوں کی اپنی اقدار ہیں ، روایات ہیں جو ان روایات اور اقدار کو برباد کرکے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ قوموں کے قاتل ہوتے ہیں ۔

ہم نے نئی نسل کو بہتر مواقع فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ ان میں اخلاقی قوت پیدا کر نے کے لئے بھی کوششیں کرنا ہوں گی ۔حقیقی تبدیلی اخلاقی اقدار اور اقتصادی ترقی اور اصلاحات سے آتی ہے ، اخلاقی اقدار کے بغیر اقتصادی ترقی قوم کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ جس کو اللہ نے انصاف کو نظر دی ہے وہ دیکھ سکتے ہیں کہ 2016ء کا پاکستان 2013ء سے زیادہ بہتر اور ترقی یافتہ ہے اور انشاء اللہ 2018ء کا پاکستان 2016ء سے زیادہ بہتر ہوگا۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کی ترقی پر عالمی برادری اعتماد کررہی ہے اور اب ہم نے اپنا رخ غیر ترقی یافتہ علاقوں کی طرف کردیا ہے ان علاقوں کی ترقی سے ہی نیا پاکستان بنے گا جس کو سب نے ملکر تعمیر کرنا ہے۔ وزیراعظم نے آخر میں پنجگور سے پروم تک 40 کلو میٹر کی سڑک بنانے اور آواران ۔ بیلہ سڑک کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ۔