کراچی ،بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی رہائی کے لیے فشر فوک فورم کی پریس کلب تک احتجاجی ریلی

بدھ 14 دسمبر 2016 16:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2016ء) بھارتی جیلوں میں قید 130 سے زائد پاکستانی ماہی گیروں کی رہائی کیلئے پاکستان فشر فوک فورم اور قیدی ماہی گیروں کے ورثا کی طرف سے آرٹ کونسل کراچی سے پریس کلب کراچی تک احتجاجی ریلی نکال کر مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں کراچی، ٹھٹہ اور سجاول اضلاع کے مختلف علاقوں ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ، آتھرکی، چھچ جہان خان، جنگیسر، کھاروچھان اور جاتی کے قیدی ماہی گیروں کی وارث عورتوں، بچوں اور ماہی گیروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین کے ہاتھوں میں قیدی ماہی گیروں کی رہائی کے زیرعنوان بینر اور پلے کارڈ تھے اور وہ قیدی ماہی گیروں کو رہا کرو، ان کے خاندانوں سے بھوک و بدحالی ختم کرو، روزگار پر پہرہ نامنظور، سمندری حدود کی آڑ میں ماہی گیروں کی گرفتاریاں نامنظور کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرے کی قیادت پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ، سینئر وائس چیئرپرسن فاطمہ مجید، قیدی ماہی گیروں کے ورثا مائی بھاگی، محمد کاتیار، علو تھیمور، گلاب شاہ اور نور محمد تھیمور کر رہے تھے۔

احتجاجی مظاہرہ پریس کلب کراچی پہنچنے کے بعد دھرنے میں تبدیل ہوگیا، جہاں پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندری حدود کی آڑ میں گرفتار قیدی ماہی گیروں کا مسئلہ خالصتاً انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سمندری سیکورٹی اہلکار ماہی گیروں کو بلاجواز گرفتار کر کے انہیں کئی سالوں تک جیلوں میں قید کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں قیدی ماہی گیروں کی وارث عورتیں اور بچے دربدر ہوکر بھوک و بدحالی کا شکار ہوکر بھیک مانگنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اس وقت 130 سے زائد پاکستانی ماہی گیر بھارت کے مختلف جیلوں میں قید کی اذیت برداشت کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ماہی گیروں کی گرفتاری کا سلسلہ 1965ء سے سیاسی بنیادوں پر شروع ہوا، اس سے قبل ماہی گیر آزادانہ طور پر سمندر سے مچھلی کا شکار کر کے بچوں کا گذر بسر کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ ماہی گیروں کی اکثر گرفتاریاں سیر کریک سے ہوتی ہیں اور بٹوارے سے لیکر 70 سالا ملکی تاریخ میں دونوں ممالک پاکستان اور بھارت یہ طے نہیں کر سکے ہیں کہ سیر کریک کس کی سمندری حدود ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ متنازعہ سمندری کریک کے متعلق ایسی جامع پالیسی تشکیل دی جائے جس سے ماہی گیر اثرانداز نہ ہوں اور پالیسی کے تحت ماہی گیروں کو سمندر سے روزگار کا آزدانہ حق دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جیلوں میں قید تمام ماہی گیروں کو رہا کر کے ان کی ضبط کی گئی کشتیاں واپس کی جائیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جھوٹے مقدمات میں قید ان بے گناہ قید ماہی گیروں کی رہائی کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

اس موقع پر قیدی ماہی گیروں کے ورثا مائی بھاگی، غلام محمد کاتیار، گلاب کاتیار، حاجی دلبر کاتیار، عبدالرحمان کاتیار، علو تھیمور، بچل تھیمور، غلام تھیمور، پاکستان فشر فوک فورم کی سینئر وائس چیئرپرسن فاطمہ مجید، ضلع ٹھٹہ کے صدر گلاب شاہ، ضلع سجاول کے صدر نور محمد تھیمور و دیگر نے خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :