جن کاکام کیچڑ اچھالنا ہو وہ قوم کی تعمیر نہیں کر سکتے، 3سال میں مضبوط پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے، عوام اب 2018ء میں فیصلہ کریں گے کہ کون ان کی بہتر خدمت کررہاہے ،ملک کے کونے کونے میں سڑکوں کی تعمیر اور ترقی کا عمل جاری ہے،صوبے کی ترقی کاخواب اب تعبیر میں ڈھل رہاہے،دوست خوش اورسی پیک کا حصہ بننے کے خواہاں اور دشمن نقصان پہنچانے کے درپے ہیں

وزیر اعظم محمد نواز شریف کا 448کلومیٹر طویل این۔ 85 سوراب ۔ہوشاب شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب ہوشاب ، آواران ، لسبیلہ روڈ ،پنجگور تا پروم 40کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا اعلان

بدھ 14 دسمبر 2016 14:24

جن کاکام کیچڑ اچھالنا ہو وہ قوم کی تعمیر نہیں کر سکتے، 3سال میں مضبوط ..
6 تربت ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2016ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے عوام کی خدمت اورملک کی تعمیر و ترقی کو اقتدار تک پہنچنے کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے سنجیدہ قیادت کی ضرورت ہوتی ہے ،کچھ لوگ نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرکے اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں ایسے لوگ نہ صرف اپنا چہرہ بلکہ معاشرے کو بھی گنداکرنے کی کوشش کرتے ہیںجن کاکام کیچڑ اچھالنا ہو وہ قوم کی تعمیر نہیں کر سکتے، پاکستان کے عوام اب 2018ء میں فیصلہ کریں گے کہ کون ان کی بہتر خدمت کررہاہے ،3سال میں مضبوط پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے آج پاکستان بہت بہتر حالت میں ہے،ملک کے کونے کونے میں سڑکوں کی تعمیر اور ترقی کا عمل جاری ہے۔

وہ بدھ کو یہاں 448کلومیٹر طویل این 85 سوراب ۔

(جاری ہے)

ہوشاب شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، سینیٹر حاصل برنجو کے علاوہ کمانڈر سدرن کمان لیفٹیننٹ عامر ریاض، ڈی جی ایف ڈبلیو او لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی موجود تھے۔

اس موقع پروزیر اعظم نے ہوشاب آواران لسبیلہ روڈ کی تعمیر اور پنجگور سے پروم تک 40کلومیٹر سڑک کی تعمیر کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ انہیں بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کی بے حد خوشی ہے ۔پاکستان کا یہ حصہ ترقی کے جس دور سے گزر رہاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوںنے کہاکہ آج ایک نیا بلوچستان بن رہاہے جس کامطلب یہ ہے کہ ایک نیاپاکستان بن رہاہے ۔

بلوچستان میں بے مثال ترقی ہو رہی ہے ۔جو شاہراہیں تعمیر کی جا رہی ہیں ان میں سے کچھ سی پیک کا حصہ ہیں اور کچھ ہم خود بنا رہے ہیں ۔ شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبوں پر اربوب کھربوں روپے لگ رہے ہیں لیکن ہمیں ان اربوں کھربوں کے لگنے کی بہت خوشی ہے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر سے ہم بلوچستان پر کوئی مہربانی نہیں کررہے ۔ یہ صوبے کے عوام کاحق اور حکومت کا فرض ہے اور ہمیں صوبے کے لئے اس سے بہت زیادہ کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ خنجراب سے گوادر تک کے علاقے شاہراہوں کے ذریعے منسلک ہونے سے اقتصادی سرگرمیاں بڑھیں گی ، بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ ہو گا ۔ا نہوںنے کہاکہ یہ کسی ایک سڑک کی تعمیر نہیں بلکہ گیم چینجر منصوبہ ہے اور اس سے ترقی کے راستے کھلیں گے۔ سڑکیں بننے سے سکول بنیں گے اور سکول اور یونیورسٹیاں بننے سے تعلیم کے مواقع پیدا ہوں گے۔

سڑکیں بننے سے ہسپتال بنیں گے اور لوگوں کو علاج معالجے اور صحت کی سہولیات میسر آئیں گی۔ سڑکیں بننے سے فیکٹریاں بنیں گی ، لوگوں کو روزگار ملے گا ، کاشتکاروں کی منڈیوں تک رسائی بہتر ہو گی اور صوبے میں اقتصادی ترقی ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہرنیا راستہ ایک نئی منزل کا پتہ دیتا ہے ، ہر نئی سڑک سے امید کا ایک نیا چراغ جل اٹھتا ہے ۔ بلوچستان میں امید کے ان گنت چراغ روشن ہو رہے ہیں ، ہوشاب سوراب روڈ بھی ایک روشن چراغ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان کی ترقی ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے ، میں ماضی کی تلخ داستانوں کو بار بار نہیں دہرانا چاہتا کہ کس طر ح صوبے کو ترقی سے محروم رکھا گیا ۔ ہم نے ماضی کو اور صوبے کے حالات کو بدلنے کا فیصلہ کیاہے ۔بلوچستان کے عوام کو بھی ترقی کا وہی حق حاصل ہے جو کراچی ، لاہور اور پشاور جیسے شہروںکو کے عوام کو حاصل ہے۔ انہوںنے کہاکہ صوبے کی ترقی کاخواب اب تعبیر میں ڈھل رہاہے ، امکان حقیقت بن چکا ہے اور اس کی ایک گواہی ہوشاب سوراب روڈ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اس شاہراہ کی تعمیر سے گوادر بندرگاہ نیشنل ہائی وے سے منسلک ہو جائے گی ، سنٹرل ایشیا ء تک رسائی کا یہ سب سے کم ترین فاصلہ ہے ۔ یہ شاہراہ رابطے اور سی پیک کا اہم حصہ ہے۔کوئٹہ سے گوادر تک دودن لگتے تھے اب اگر فجر کے بعد کوئٹہ سے نکلیں تو دوپہر تک گوادر پہنچ سکتے ہیں یہ تبدیلی ہے اس کو نیا پاکستان کہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے ایف ڈبلیواو کو این ایچ اے کا پورا تعاون حاصل رہاہے اور کم سے کم مدت میں یہ سڑک تعمیر کی گئی ہے ۔

5سال سے زیادہ کے کام کو سوا دو سال میں مکمل کیا گیا ہے ۔ اس پر کافی رقم خرچ ہوئی ہے ۔ یہ 22 ارب کامنصوبہ ہے ، اس شاہراہ کی تعمیر میں ایف ڈبلیو او کے جوانوں سمیت کئی لوگوں کا خون شامل ہے جنہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ترقی کا یہ منصوبہ اپنی جانوں کے نذرانے دے کر مکمل کیا گیا ہے یہ قربانیاں تاریخ میں رقم ہو ں گی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ملک کے کونے کونے میں ترقی کا عمل جاری ہے اور سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ جس نے ہمیں اس کام کی توفیق عطا کی ۔ خنجراب سے گلگت بلتستان اور مانسہرہ تک بھی سڑک بن رہی ہے یہ بھی اسی طرح کا کوریڈور ہے اس کے ثمرات بھی عوام کو ملیں گے۔ انہوںنے کہاکہ بد قسمتی سے ماضی میں ان منصوبوں پرکام کرنے کاموقع گنوادیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ جس کے پاس وژن ہوتاہے وہی اس طرح کے کام کرتاہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان منصبوں کا وژن عطا کیا ہے ہم صرف سڑکیں نہیں بنا رہے بلکہ ملک میں میٹرو بسوں اور گرین ٹرینوں کے علاوہ ریلوے کو بھی اپ گریڈ کیا جارہاہے ۔

بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیں اور بجلی کی قلت خاتمہ ہو رہاہے ۔انہوںنے کہاکہ سڑکیں عوام کو ترقی کے قریب لاتی ہیں، بچوں کا سکولوں سے فاصلہ کم کرتی ہیں ، کسانوں کو منڈیوں تک رسائی دیتی ہے، مریضوںاور ہسپتالوں کے درمیان فاصلے سمیٹتی ہیں اور مزدوروں کا روزگار سے رشتہ جوڑتی ہیں ،سطحی اور وژن سے محروم لوگ ان امکانات کو نہیں دیکھ سکتے جو سڑکوں کی تعمیر سے منسلک ہوتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ سی پیک نے دوستوںاور دشمنوں سب کومتوجہ کیا ہے ۔ دوست خوش اورسی پیک کا حصہ بننے کے خواہاں اور دشمن نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وہ لوگ عوام کو کیا دیں گے جو سڑکوں کی تعمیر میں پوشیدہ امکانات کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں میں ہیجان پید ا کرنے سے وہ اقتدار تک پہنچ جائیں گے لیکن عوامی خدمت کے راستے پر چل کر ہی اقتدار تک پہنچاجاسکتاہے جو بھی اقتدار تک پہنچنا چاہتا ہے اس کے پاس یہی واحد راستہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ عوام فیصلہ کریں گے کہ کون خدمت کے راستے پر گامزن ہے اور کون نوجوانوں کے جذبات سے کھیل کر اقتدار تک پہنچنا چاہتاہے۔ یہ فیصلہ 2018ء میں ہوجائے گا۔انہوںنے کہاکہ جن کا کاروبار ہی کیچڑ اچھالنا ہو وہ قوم کو صرف تفریح فراہم کرسکتے ہیں تعمیر نہیں کرسکتے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایک شائستہ قوم اور روایات کو ماننے والے لوگ ہیں بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت ہمارے معاشرے کا خاصا ہے اور ہماری اپنی تہذیبی روایات ہیں جن میں دوسروں کو مخاطب کرنے کے بھی آداب ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ روایات برباد کرنے والوں کو تاریخ ننگ اسلاف کے نام سے یاد کرتی ہے ،ہمیں نئی نسل کے اخلاق کی تعمیر کرنی ہے ، قومیں صرف مادی قوت سے نہیں زندہ رہتیں بلکہ اس کے لئے اخلاقی قوت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے نئے پاکستان کی مضبوط بنیادیں رکھی ہیں ۔ 2016ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے مختلف ہے اور 2018ء کا پاکستان 2016ء کے پاکستان سے مختلف ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ بجلی کا بحران ختم ہو رہاہے ۔اب طویل دورانئے کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہورہی ، معیشت اپنے پائوں پر کھڑی ہو چکی ہے ، عالمی برادری پاکستان کو روشن امکانات کی دنیاکے طورپر دیکھ رہی ہے، ترقی کا رخ اب غیر ترقی یافتہ علاقوں اور بلوچستان کی طرف ہے یہ نیا پاکستان ہے ، ہم سب نے مل کر اس پاکستان کو تعمیر کرناہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ان سے ہوشاب ، آواران ، لسبیلہ روڈ کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔

میں نے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر اس سڑک کو تعمیر کریں گے ۔ میں اس موقع پر اس منصوبے کی منظوری کااعلان کرتاہوں۔انہوںنے کہاکہ سوراب ہوشاب 449کلومیٹر روڈ صرف کوئٹہ اور گوادرکافاصلہ کم نہیں کرے گی بلکہ یہ کوئٹہ سے آگے سرائے مغل کوٹ حسن ابدال ہکلہ اور اس سے آگے خنجراب تک رابطے استوارکرے گی اور اس کے ذریعے سیاح بھی آئیں گے اور تجارتی و اقتصادی ترقی کوبھی فروغ ملے گا ۔ وزیر اعظم نے اس موقع پرپنجگور سے پروم تک 40کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا بھی اعلان کیا اور کہاکہ اس سڑک کی تعمیر سے علاقے میں بہتری آئے اور ترقی کے مواقع پیداہوں گے۔