سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں اہم پیش رفت ، ایف آئی اے نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا کو بنکاک سے کراچی منتقل کردیا

منگل 13 دسمبر 2016 23:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2016ء) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا کو بنکاک سے کراچی منتقل کردیا ہے۔ ایف آئی اے کی دور کنی ٹیم رحمن عرف بھولا کو لیکر کراچی پہنچی تھی۔ایف آئی اے کی کاونٹر ٹررازم ڈپارٹمنٹ کی دو رکنی ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو بدر بن بلوچ اور انسپکٹر رحمت اللہ کی قیادت میں رحمن بھولا کو لے کر کراچی ایئر پورٹ پہنچی۔

ملزم بھولا کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ایئرپورٹ سے ایف آئی اے کانٹرٹیررازم منتقل کیا گیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ رحمن بھولا سے ایف آئی اے کے علاوہ دیگر تحقیقاتی ادارے بھی تفتیش کریں گے۔خیال رہے کہ تھائی لینڈ کی پولیس نے کچھ دن قبل ہی بھولا کو بنکاک سے گرفتار کیا تھا اور ملزم کو کراچی منتقل کرنے کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ کی گئی تھی اور انھیں انٹرپول کی مدد سے کراچی لایا گیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ہولناک سانحے میں ڈھائی سو سے زائد افراد جل کر جاں بحق ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق بعد ازاں پولیس نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مزید ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی بھی کیا۔ملزم کی شناخت ہائی پروفائل ٹارگٹ کلر یوسف عرف گدھا گاڑی کے نام سے کی گئی ہے، جس نے اہم انکشافات کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ وہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی کردار رحمان بھولا کا قریبی ساتھ ہے۔

ملزم یوسف کے انکشافات کی ویڈیو اور تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم کا کہنا تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ کے واقعے کے بعد اصغر بیگ بلدیہ سیکٹر کا یونٹ انچارچ تھا بعد میں رحمان بھولا کو چارج دے دیا گیا۔ملزم یوسف کا کہنا تھا کہ اصغر بیگ نے فیکٹری میں آگ لگانے کے بعد تین دن تک امدادی کیمپ لگایا اور وہ ہی سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم جبکہ سیاسی جماعت کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا لیڈر بھی تھا۔

یوسف عرف گدھا گاڑی نے انکشاف کیا کہ سیکٹر انچارج اصغر بیگ کی پوری فیملی بلدیہ فیکٹری میں کام کرتی تھی، اصغر بیگ کا بھائی اشرف بیگ فیکٹری میں مینجر تھا، فیکٹری کے اندر کی معلومات اصغر بیگ کی فیملی کے ذریعے باہر آتی تھیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ یوسف عرف گدھا گاڑی نے ساتھیوں کے ہمراہ 16 قتل کی وارداتیں کی، جن میں عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی شاہجہاں بلوچ کا قتل بھی شامل تھا۔اس کے علاوہ ملزم پر رشید آباد میں اے این پی کے 5 کارکنان کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔

متعلقہ عنوان :