کراچی آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا،مرادعلی شاہ

میں امن کی بحالی میں ایپکس کمیٹی پاک آرمی ، رینجرز، پولیس کی مشترکہ حکمت عملی اور سب سے بڑھ کر انکی حکومت کے عزم کے باعث کامیاب ہوئی ہے مشترکہ حکمت عملی کے تحت بہتر طریقے سے جو کام ہوا ہے وہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے سب کاموقف ایک تھا کے باعث ہے، ایپکس کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کے موقع پر خطاب

منگل 13 دسمبر 2016 23:19

کراچی آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا،مرادعلی شاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہر میں امن کی بحالی میں ایپکس کمیٹی پاکستان آرمی ، رینجرز، پولیس کی مشترکہ حکمت عملی اور سب سے بڑھ کر انکی حکومت کے عزم کے باعث کامیاب ہوئی ہے۔اس مشترکہ حکمت عملی کے تحت بہتر طریقے سے جو کام ہوا ہے وہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے سب کاموقف ایک تھا کے باعث ہے۔

مگر یہ آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔یہ بات انہوں نے منگل کے روز ایپکس کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جس میں آپریشن کی کارکردگی پر غور کیا گیا۔کیونکہ ایپکس کمیٹی کے دو سینئر اراکین کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختارجوکہ اب ڈی جی آئی ایس آئی ہوگئے ہیں اور ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر جوکہ ترقی پاکر لیفٹننٹ جنرل ہوگئے ہیں وہ اپنی موجودہ پوزیشن کو چھوڑ کر اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو، صوبائی مشیر مولابخش چانڈیو،مرتضیٰ وہاب،آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی وی ثناء الله عباسی،کمشنر کراچی اعجاز علی خان،انٹیلیجنس ایجنسیوں کے صوبائی سربراہاں اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب سے ایپکس کمیٹی کا آغاز ہوا ہے،اس کے دو اہم اراکین کورکمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز نے سول حکومت کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے اور سول ملٹری ورکنگ رلیشن شپ کو ایک نئی جہت دی ہے۔

اس ورکنگ رلیشن شپ کے باعث شہر میں امن کا قیام ممکن ہوا۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جب ہم نے اس سفر(ایپکس کمیٹی)کا آغاز کیا تھا تو اس وقت امن امان کی صورتحال بہت خراب تھی اور اس شہر کے لوگوں کوشہر کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی اور دیگر مجرموں کے باعث بدامنی کا سامنا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب صورتحال بہتر ہو چکی ہے اور حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا اعتماد بھی حاصل کرلیا ہے۔

کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوا ہے اور بہت اہم تہوار/ دن مثلاً محرم الحرام،چہلم،چپ تعزیہ،آئیڈیاز2016، سی پیک کانوائے اور ربیع الاول خیرخوبی اور پرامن طریقے سے گذر گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا کریڈٹ ہماری سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔اس فورم میں فیصلے مشترکہ وزڈم کے تحت کئے گئے اور ان پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کورکمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز کو یقین دلایا کہ وہ جو جس کام کو نامکمل چھوڑکر جا رہے ہیں،وہ اس فورم کے ذریعے مکمل ہوگا،اور اس میں انکے بعد میں آنے والی/جانشین بھی انکے ساتھ ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ آپ جس پوزیشن پر آپ جا رہے ہیں۔وہاں سے بھی مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء الله عباسی نے اجلاس کو سی آر ایس ایس سہ ماہی سیکیورٹی رپورٹ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں جرائم کی شرح بتدریج کم ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فسادات سے شرح اموات کی تعداد میں 19.4فیصد اضافہ ہوا ہے،فاٹا میں 19.5فیصد، پنجاب میں 52فیصد، خیبرپختون خواہ میں 19.9فیصد ، بلوچستان میں 18فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سندھ میں 19.5فیصد شرح میں کمی آئی ہے۔

سیکریٹری داخلہ شکیل منگیجو نے 17ویں ایپکس کمیٹی کے اجلاس پر عملدرآمد کے حوالے سے پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ داخلہ کی ویب سائیٹ میں فورتھ شیڈول کے نام رکھے جا رہے ہیں اور انہیں سی ایم سیکریٹریٹ کے ساتھ بھی شیئر کیا جا رہا ہے، آئی جی پولیس اپنی سفارشات وزارت داخلہ اور نیشنل سیکیورٹی ایجنسیز کو بھیجیں گے۔سندھ دینی مدارس بل نافذ کرنے کیلئے کابینا کے اجلاس میں پیش کیا گیا،جسے سب کمیٹی کو بھیج دیا گیا، سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ سندھ پولیس کو غیر ملکیوں کے آرڈیننس 1951کے تحت اختیارات تفویض کرے۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مستحکم کیا جا رہا ہے۔آفات سے نمٹنے کے سلسلے میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرکے اسے دور کیا جا رہا ہے۔حکومت نے سی پی ای سی منصوبوں کیلئے سخت اور تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔حکومت نے دہشتگردوں کی سرگرمیوں کی فنانسنگ کو روکنے کیلئے بھی خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہنڈی اور حوالے کے ذریعے فنڈس کی ترسیل کو روکنے کیلئے بھی اقدامات کئے ہیں، جس کیلئے ایف آئی اے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

کورکمانڈر کراچی نے فرانزک ایکسپلوسیو لیب کے قیام کیلئے حوالے سے سندھ پولیس کی مدد کی ہے اور پاکستان آرمی سے ماہرکی خدمات مہیا کی گئی ہے۔پاکستان رینجرز نے شام اور عراق کیلئے لوگوں کو بھرتی کرنے میں ملوث چند نیٹ ورکس کے خلاف کومبنگ آپریشن کیا۔سندھ حکومت گواہی /ثبوت کی ریکارڈنگ میں جدید ٹیکنالاجی کے آلات کی قبولیت کیلئے کرمنل قوانین میں ترمیم کر رہی ہے۔

ڈرافٹ ترامیم غور کیلئے کابینا کو بھیج دی گئی ہیں،کلفٹن میںکام کرنے والے 6اے ٹی سی عدالتیں ،جیل کے اندر نئی تعمیر ہونے والی عدالتوں میں منتقل کی جائیں گی، جس کیلئے سندھ حکومت ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔سیکریٹری داخلہ نے کراچی آپریشن کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس(گذشتہ پانچ ہفتوں) کے دوران دہشتگردی کا کوئی بھی واقعہ رونما ہوا ہے اور ناکوئی اغوا کا کیس رپورٹ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ 26بھتہ خوری کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

جبکہ گذشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 35کیس رپورٹ ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ 18کلنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ گذشتہ سال یہ 15تھے۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت کی کہ وہ پولیس پیٹرولنگ اور انٹیلیجنس نیٹ ورک کو بہتر بنائیں۔انٹیلیجنس اداروں کے سربراہوں نے کہا کہ آتشزدگی کے واقعات بشمول ایک ہوٹل کے میں اضافہ ہوا ہے۔

جس میں کسی کی شرارت بھی ہو سکتے ہے،جس کی نشاندہی کیلئے وہ کام کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ دیگر زاویوں سے بھی تحقیقات کریں، انہوں نے کہا کہ انہیں بھی شک ہے کہ روزکہیں نہ کہیں کسی فیکٹری میں آتشزدگی کا واقعا ہو جاتا ہے، یہ کیا ہی انہوں سوال کیا اور ہدایت کی کہ اسکی تحقیقات ہونی چاہیے۔وزیراعلیٰ سندھ نے انٹیلیجنس اداروں کی سفارشات پر آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت کی کہ وہ گھوٹکی اور ملحقہ اضلاع کے کچے کے علاقوں میں ڈاکؤں کے خلاف آپریشن شروع کریں۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے اپنے ادارے کی کارکردگی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے القائدہ،ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم تنظیموں کے اہم افراد کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے 1474دہشتگردوں ،9053ٹارگیٹ کلرزکو گرفتار کیا ہے، جنہوں نے انکی تحقیقات کے دوران چند ملزمان نے انفرادی طور پر دو سے تین افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے اور کچھ نے انفرادی طور پر 300افراد کو قتل کرنے کے جرم کا اعتراف کیا، رینجرز نے 438بھتہ خوروں اور 115اغوا کندگان کو بھی گرفتار کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے انکی سفارش پر ڈرگ مافیا اور وہ جوکہ مذھب کی آڑ میں فرقہ ورانہ ٹارگیٹ کلنگ میں ملوث ہیں انکے خلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ڈی جی رینجرز نے کہا کہ چند لوگوں نے بیریئرز نصب کرکے کمیونٹیزکویرغمال بنایا ہوا ہے۔رینجرز نے انہیں ختم کیا ہے، مگر ہم نومبر2012میں جاتے ہیں تو ایک ماہ میں 75ٹارگیٹ کلنگ ہوئی تھیں،ستمبر2013میں آپریشن شروع کیا گیا،نومبر2013میں 29ٹارگیٹ کلنگ ہوئیں ،نومبر2015میں 12اور اس سال نومبرمیں9ٹارگیٹ کلنگ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ انکے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کراچی کو مزیدمحفوظ بنایا جا سکتا ہے، اگر پولیس کی استدادکا رمیں اضافہ کیا جائے۔صوبائی مشیر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ ایک بہت ہی مشکل وقت میں اس آپریشن کا آغاز ہوا تھا اور بہت سے لوگوں نی( گورنر راج نافذ ہونی)سے متعلق افواہیں اور پیشن گوئیاں کی تھیںمگریہ سب ناکام ہوگئی، کیونکہ ہم سب ایک پیج پر تھے۔

سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ کراچی کے بارے میں یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ یہ دنیا کا خطرناک ترین شہروں میں سے ایک ہے۔مگر الله تعالیٰ کے فضل و کرم سے اور سول اور ملٹری قیادت کی باہمی ،کاوشوں سے اب یہ شہر پرامن بن چکا ہے۔کورکمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار نے حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن کی اہم کامیابی عام لوگوں کے معیار زندگی میںتبدیلی لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت، آرمی، رینجرز، پولیس اور انٹیلیجنس اداروں کے نتائج بہت واضح ہیں جس کیلئے ایپکس کمیٹی کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک طویل مسافت طئے کی ہے اور شہر میں پائیدار امن کے قیام تک واپسی ممکن نہیں ہے۔آپریشن کے اصولوں سے متعلق باتیں کرتے ہوئے کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ اصولی طور پر بغیر خون گرے آپریشن کرنا تھا اور الحمدالله شہر میں کہیں پر بھی کسی عام آدمی کا خون نہیں بہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن مزید کامیاب ہوگا، اگر پولیس اور انتظامیہ مضبوط اور مستحکم ہو۔انہوںنے کہا کہ یہ پرتشدد شہرکیوں بنا اسکی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے اور ان غلطیوں کو سدھارنا چاہیے نہ کہ ان غلطیوں کو دہرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ مافیا کے خلاف آپریشن وقت کی ضرورت ہے اور اسٹریٹ کرائم کے خلاف بھی بہتر منصوبابندی کے ساتھ سخت کاروائی کی جائے۔

کورکمانڈر نے 12ہزار پولیس اہلکاروں کی میرٹ پر بھرتی پر وزیراعلیٰ سندھ کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ آج انہوں نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے ساتھ آرمی ٹریننگ سینٹر کا دورا کیا ،جہاں پر نئے بھرتی ہونے والے پولیس اہلکارآرمی کی تربیت حاصل کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ پولیس کے جوانوں کی ہمت اور جذبے کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پولیس فورس میں میرٹ کے بنیادوں پر 20ہزار پولیس اہلکاروں کو بھرتی کیا جائے تو اس سے پولیس کی کارکردگی اور مہارت میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ سیدقائم علی شاہ، سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان اور سابق چیف سیکریٹری اور دیگر افسران کی ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے مؤثر کردار کو سراہا۔

کورکمانڈر نوید مختار نے وزیراعلیٰ سندھ کی اس خصوصی اجلاس کو بلانے اور موجودہ ایپکس کمیٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور نئے جوش کے ساتھ آپریشن کے نئے اہداف متعین کرنے کیلئے ان کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ مخلصانہ طریقے سے دن رات کام کر رہے ہیں، تاکہ صوبے باالخصوص کراچی کے لوگوں کو امن اور سکون فراہم ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن جہاں سے آپ(کورکمانڈر اور ڈی جی رینجرز) چھوڑ رہے ہیں،جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فورسز کی قربانیاں جوکہ انہوں نے اس شہر کو پرامن بنانے کیلئے دیں ہیں کو کسی قیمت پر بھی رائیگان نہیں جانے دیا جائیگا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ سندھ نے جانے والے کورکمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار اور ڈی جی رینجرز کو سندھی ٹوپی اجرک اور دیگر تحائف بھی پیش کئے۔ یہ آخری اجلاس تھا جس میں انہوں نے شرکت کی۔#