سی پیک کے ویسٹرن کوریڈور کی ایک اہم شاہراہ سوراب ۔ ہوشاب (N-85) کا افتتاح (کل) کیا جائے گا

منگل 13 دسمبر 2016 17:36

سی پیک کے ویسٹرن کوریڈور کی ایک اہم شاہراہ سوراب ۔ ہوشاب (N-85) کا افتتاح ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2016ء) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ویسٹرن کوریڈور کی ایک اہم شاہراہ سوراب ۔ ہوشاب (N-85) کا افتتاح (کل) بدھ کو کیا جائے گا۔ 449 کلومیٹر طویل سوراب ۔ ہوشاب سیکشن پر تقریباً 22 ارب روپے کی خطیر لاگت آئی ہے۔ اس حوالہ سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے بتایا کہ سی پیک کے ویسٹرن روٹ کی تعمیرنیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس کی بروقت تکمیل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ ویسٹرن کاریڈور کو چھ سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ہکلہ۔ڈیرہ اسماعیل خان288 کلومیٹر،ڈیرہ اسماعیل خان۔ژوب205کلومیٹر،ژوب۔کوئٹہ331 کلومیٹر،کوئٹہ۔سوراب211 کلومیٹر،سوراب ۔

(جاری ہے)

ہوشاب449 کلومیٹراور ہوشاب۔گوادر193 کلومیٹر۔ویسٹرن روٹ شامل ہیں جو خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں سے گزرتا ہے لہذا اس کی تکمیل سے ان تمام علاقوں میں زراعت، صنعت اور تعلیم کی سہولیات کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور ان علاقوں کے لوگ قومی ترقی کے سفر میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ویسٹرن روٹ کے گوادر۔تربت۔ہوشاب سیکشن کا افتتاح وزیرِاعظم پاکستان نے چند ماہ پہلے کیا اوراب سی پیک کے 449 کلومیٹر سوراب۔ہوشاب سیکشن کا باقاعدہ افتتاح کیا جارہا ہے ۔N-85 کی اپ گریڈیشن کا کام چارسیکشنز میں مکمل کیاگیاہے۔اس منصوبے میں16 پل اور 1502 کلورٹس بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ اس منصوبے کی تکمیل سے شمال جنوب مواصلاتی رابطہ مکمل ہوگیا ہے۔

اسی طرح خضدار۔رتو ڈیرو منصوبہ جو مارچ2017ء تک مکمل کرلیاجائے گا جس کے بعد شرقی غربی مواصلاتی رابطہ بھی میسر آئے گا۔ یہاں جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین این ایچ اے کے مطابق ملک بھرمیں موٹرویز اور ہائی ویز کے نیٹ ورک کے قیام کا جوسلسلہ 2013ء میں شروع کیا گیا وہ انتہائی کامیابی سے جاری ہے۔ این ایچ اے اس وقت تقریباً 1000 ارب روپے کے شاہراتی منصوبوں پر عمل پیراہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خِطے کے ممالک کا معاشی مستقبل وابستہ ہے۔

مجموعی طور پر موٹرویز کی13 منصوبوں میں سے چار منصوبے اسلام آباد ۔پشاور موٹروے (M-1)،لاہور ۔اسلام آباد موٹروی(M-2) ، پنڈی بھٹیاں ۔فیصل آباد موٹروے اور فیصل آباد۔گوجرہ (M-4) پہلے ہی آپریشنل ہیں جبکہ دیگرمنصوبے بًشمول تھا کوٹ۔حویلیاں،لاہور۔عبدالحکیم (M-3)،سکھر۔ملتان موٹروی(M-5)،گوجرہ۔شورکوٹ ،شورکوٹ ۔خانیوال اور کراچی ۔حید ر آباد (M-9) زیرِ تکمیل ہیں۔

ان منصوبوں کی تکمیل سے اگلے تین سالوں میں موٹرویز کی مجموعی طوالت 2000 کلومیٹر تک پہنچ جائے گی۔پاکستان کی منفرد جغرافیائی حیثیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے چائنہ ۔پاک اکنامک کاریڈور (سی پیک)جیسے عظیم الشان منصوبے کی نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ اس پر باقاعدہ عملدرآمد کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔سی پیک کے تحت خنجراب سے گوادر تک موٹرویز او رہائی ویز کا ایک وسیع نیٹ ورک تعمیر کیا جار ہا ہے۔

جس کی بدولت پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ، وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ علاقائی تجارتی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت اختیار کرے گا۔ خنجراب سے رائے کوٹ(335 کلومیٹر)سیکشن مکمل ہوچکا ہے۔جبکہ تھاکوٹ۔حویلیاں(120 کلومیٹر)اورحویلیاں۔برہان ( 59 کلومیٹر)سیکشن پر کام برق رفتاری سے جاری ہے اور انشاء اللہ اسے وقتِ مقررہ پر مکمل کر لیاجائے گا۔

متعلقہ عنوان :