سو شل ویلفیئر پنجاب کے ماتحت عافیت ‘‘کے نام سے قائم ادارہ منی جیل‘‘ کی صورت اختیار کر گیا

خاتون سوشل افسر نے بے سہاروں کے نام پر اپنے عزیزو اقارب کو نہ صرف ادارے میںملازمت دے دی

منگل 13 دسمبر 2016 16:15

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2016ء) سوشل ویلفیئر پنجاب کے ماتحت لاوارث اور بے سہارا بزرگوں کی کفالت کے لئے ’’ عافیت ‘‘کے نام سے قائم ادارہ افسران کی مبینہ بد انتظامیوں ،کرپشن ،اقرباپروری اور انتقامی کاروائیوں کے باعث’’ منی جیل‘‘ کی صورت اختیار کر گیا جہاں پر تعینات سوشل افسر مبینہ بد اعمالیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ضعیف العمر بے سہاروں کی اذیت ناک بن گئی ایگزیکٹوڈسٹرکٹ افسر سوشل ویلفیئر کی مبینہ آشیر باد سے 4سال سے یہاں تعینات خاتون سوشل افسر نے بے سہاروں کے نام پر اپنے عزیزو اقارب اورگائوں سے لائے ہوئے افراد کو نہ صرف ادارے میںملازمت دے دی بلکہ باقی ماندہ کو بے سہارا ہونے کے ناطے رہائش دے کر اپنی مضبوط لابی قائم کر لی جس سے حالات کے ستائے بزرگ ادارے میں بھی حقیقی لاوارث بن کر رہنے لگے ضعیف العمر افرادکے لئے علاج معالجے ، خوراک اور روز مرہ ضروریات زندگی ناپید ہونے کے ساتھ مخیر افراد کی طرف سے ملنے والے عطیات بھی لاوارثوں کی دسترس سے باہر ہوگئے جبکہ سوشل افسر نے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والوں کے خلاف اپنی مضبوط لابی قائم کر کے دیگر بزرگوں کو ادارے سے بے دخل کرنے کی دھمکیوں سے بلیک میل کرنا شروع کر دیا ذرائع کے مطابق مسلم ٹائون میں واقع ادارہ’’ عافیت‘‘میں مقیم بزرگوں کے لئے علاج معالجے اور صحت کی کوئی سہولت میسر نہ ہونے سے لاوارث بزرگ ایڑیاں رگڑنے پر مجبور ہیں جبکہ ادارے میں پنجاب حکومت کے مینول کے مطابق خوراک اور اشیائے خوردونوش کی سہولیات بھی ناپید ہو چکی ہیں اسی طرح ادارے میں بزرگوں کے لئے لگائے گئے فریج اور گیزرسے بھی صرف عملہ مستفید ہونے لگا سوشل ویلفیئر افسر ثانیہ جاوید 4سال سے ادارہ عافیت راولپنڈی میں تعینات ہیں جنہیں بزرگوں سے مبینہ ناروا سلوک کی وجہ سے پہلے بھی 4مرتبہ یہاں سے تبدیل کیا جا چکا ہے لیکن ادارہ میں موجود جدید سہولیات سے مزین رہائش کی وجہ سے 5ویںمرتبہ اپنا تبادلہ ادارے میں کروارکھا اور اپنے ساتھ اپنے دیگر رشتہ داروں کو بھی یہاں نوکری دلوائی جبکہ ادارے کے تمام امور نائب قاصد عثمان اور چوکیدار نفیس ا عوان کے سپرد کر رکھے ہیں مخیر حضرات کی جانب سے بھیجے جانے والے عطیات ، خیرات ، زکوة ، فطرانہ پھل اور دیگر امدادی اشیا ادارے میں موجود مستحق افراد کو دینے کی بجائے افسران اور عملے میں بانٹ دی جاتی ہیں جبکہ مخیر حضرات کی جانب سے براہ راست بے سہارا اور بزرگ افراد کو کپڑوں ،نقدی اور دیگر اشیاکی صورت میں دیئے جانے والے عطیات بھی عملہ واپس چھین لیتا ہے اسی طرح ادارے میں 8سال سے تعینات رقیہ نامی نرس نہ تو ادارے میں بزرگ افراد کی دیکھ بھال اور طبی معائنے پر توجہ دیتی ہے اورنہ ہی ان کی بیماری کے دوران انہیں ہسپتال بھجوایا جاتا ہے جس سے گزشتہ چند سالوں کے دوران متعدد افراد علاج نہ ہونے کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیںذرائع کے مطابق حالات کے ستائے بیشتر بزرگ ادارے سے بے دخل کرنے کے ڈر سے تمام مصائب و مشکلات برداشت کر رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :