ْوزیر اعظم کل سی پیک کے ویسٹرن کاریڈور کی اہم شاہراہ سوراب ہوشاب کا افتتاح کرینگے

�لومیٹرطویل سوراب ہوشاب سیکشن پرتقریباً22 ارب روپے کی خطیر لاگت آئی،کہ سی پیک کے ویسٹرن روٹ کی تعمیرنیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، بروقت تکمیل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں،چیئرمین این ایچ اے

منگل 13 دسمبر 2016 15:23

ْوزیر اعظم کل  سی پیک کے ویسٹرن کاریڈور کی اہم شاہراہ سوراب ہوشاب کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2016ء) وزیر اعظم نواز شریف کل جمعرات کو سی پیک کے ویسٹرن کاریڈور کی اہم شاہراہ سوراب ہوشاب کا افتتاح کرینگے ۔ 449 کلومیٹرطویل سوراب ہوشاب سیکشن پرتقریباً22 ارب روپے کی خطیر لاگت آئی ۔اس حوالہ سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے بتایا ہے کہ سی پیک کے ویسٹرن روٹ کی تعمیرنیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس کی بروقت تکمیل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ ویسٹرن کاریڈور کو درج ذیل چھ سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ہکلہ۔ڈیرہ اسماعیل خان288 کلومیٹر،ڈیرہ اسماعیل خان۔ژوب205کلومیٹر،ژوب۔کوئٹہ331 کلومیٹر،کوئٹہ۔سوراب211 کلومیٹر،سوراب ۔

(جاری ہے)

ہوشاب449 کلومیٹراور ہوشاب۔گوادر193 کلومیٹر۔ویسٹرن روٹ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں سے گزرتا ہے لِہٰذا اِس کی تکمیل سے ان تمام علاقوں میں زراعت،صنعت اورتعلیم کی سہولیات کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور ان علاقوں کے لوگ قومی ترقی کے سفر میں اپنا بھر پور کردار ادا کرسکیں گے۔

انہوں نے مزیدبتایاکہ ویسٹرن روٹ کے گوادر۔تربت۔ہوشاب سیکشن کا افتتاح وزیرِ اعظم نے چند ماہ پہلے کیا اوراب سی پیک کے 449 کلومیٹر سوراب۔ہوشاب سیکشن کا باقاعدہ افتتاح کیا جارہا ہے ۔N-85 کی اپ گریڈیشن کا کام چارسیکشنز میں مکمل کیاگیاہے۔اس منصوبے میں16 پل اور 1502 کلورٹس بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ اس منصوبے کی تکمیل سے North- South Connectivity مکمل ہوگئی ہے ۔

اسی طرح خضدار۔رتو ڈیرو منصوبہ جو مارچ2017 تک مکمل کرلیاجائے گا،جس کے بعد Connectivity East-West بھی میسر آجائے چیئرمین این ایچ اے کے مطابق ملک بھرمیں موٹرویز اور ہائی ویز کے نیٹ ورک کے قیام کا جوسلسلہ 2013 میں شروع کیا گیا وہ انتہائی کامیابی سے جاری ہے۔این ایچ اے اس وقت تقریباً 1000،ارب روپے کے شاہراتی منصوبوں پر عمل پیراہے،جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خِطے کے مُمالک کا معاشی مستقبل وابستہ ہے۔

مجموعی طور پر موٹرویز کی13 منصوبوں میں سے چار منصوبے اسلام آباد ۔پشاور موٹروے (M-1)،لاہور ۔اسلام آباد موٹروی(M-2) ، پنڈی بھٹیاں ۔فیصل آباد موٹروے اور فیصل آباد۔گوجرہ (M-4) پہلے ہی آپریشنل ہیں جبکہ دیگرمنصوبے بًشمول تھا کوٹ۔حویلیاں،لاہور۔عبدالحکیم (M-3)،سکھر۔ملتان موٹروی(M-5)،گوجرہ۔شورکوٹ ،شورکوٹ ۔خانیوال اور کراچی ۔حید ر آباد (M-9) زیرِ تکمیل ہیں۔

ان منصوبوں کی تکمیل سے اگلے تین سالوں میں موٹرویز کی مجموعی طوالت 2000 کلومیٹر تک پہنچ جائے گی۔پاکستان کی منفرد جغرافیائی حیثیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے چائنہ ۔پاک اکنامک کاریڈور (سی پیک)جیسے عظیم الشان منصوبے کی نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ اس پر باقاعدہ عملدرآمد کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔سی پیک کے تحت خنجراب سے گوادر تک موٹرویز او رہائی ویز کا ایک وسیع نیٹ ورک تعمیر کیا جار ہا ہے۔

جس کی بدولت پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ، وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ علاقائی تجارتی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت اختیار کرے گا۔ خنجراب سے رائے کوٹ(335 کلومیٹر)سیکشن مکمل ہوچکا ہے۔جبکہ تھاکوٹ۔حویلیاں(120 کلومیٹر)اورحویلیاں۔برہان ( 59 کلومیٹر)سیکشن پر کام برق رفتاری سے جاری ہے اور انشاء اللہ اسے وقتِ مقررہ پر مکمل کر لیاجائے گا۔

متعلقہ عنوان :