پاکستان سے مضبوط شراکت داری کی تعمیر چین کا خواب ہے ‘ چین

چین سی پیک کی جلد تکمیل کا خواہاں ہے‘منصوبے کے تحت 3 ہزار کلو میٹر مواصلاتی رابطہ کی تعمیر کی جا رہی ہے جو سڑکوں ‘ ریلوے اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر مشتمل ہے‘ یہ مواصلاتی رابطہ پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ اور سنکیانگ میں کاشغر کے درمیان قائم کیا جا رہا ہے‘ چینی میڈیا کی رپورٹ

منگل 13 دسمبر 2016 14:11

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2016ء) پاکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی و سماجی شراکت داری قائم کرنا چین کا خواب ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کیلئے باالعموم اور خطے بھر کیلئے باالخصوص بہتر مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔ اس کی اطلاع چینی میڈیا نے منگل کو دی ہے۔ چین ‘پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کی جلد تکمیل کا خواہاں ہے۔

اس منصوبے کے تحت 3 ہزار کلو میٹر مواصلاتی رابطہ کی تعمیر کی جا رہی ہے جو کہ سڑکوں ‘ ریلوے اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر مشتمل ہے۔ یہ مواصلاتی رابطہ پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ اور سنکیانگ میں کاشغر کے درمیان قائم کیا جا رہا ہے۔ سی پیک جو کہ 2013ء میں چین کے صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ بیلٹ و روڈ منصوبے کا اہم اور پائلٹ پروجیکٹ ہے نے سماجی اور اقتصادی شعبے میں تیزی سے بڑھتے ہوئے تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ چین نے جامع بین البراعظمی تجارتی و بنیادی ڈھانچہ نیٹ ورک کے علاوہ دوسرے متعلقہ ممالک کے ساتھ بھی کام کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس کے نتائج کئی توقعات سے بڑھ گئے ہیں کیونکہ اس منصوبے میں اب 100 سے زائد شرکاء اور ایڈووکیٹ ہیں۔ 2013ء کے بعد سے 30 سے زائد ممالک نے منصوبے کے بارے میں چین کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کئے ہیں اور روٹ سے متصل 20 سے زائد ممالک نے چین کے ساتھ صنعتی تعاون کیا ہے۔

چین کو امید ہے کہ سی پیک کے تحت اقتصادی ترقی سے اس کے ہمسایہ ممالک باالخصوص پاکستان کو فائدہ پہنچے گا۔کئی دھائیوں کی انتھک محنت کے بعد چین جو کہ اس وقت دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اپنے دو صدیوں کے مقاصد تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے جن میں 2010ء کی ملکی مجموعی پیداوار اور شہری و دیہی باشندوں کی فی کس آمدن کو دگنا کرنا اور2020ء تک قدرے خوشحال معاشرے کی تکمیل مکمل کرنا شامل ہے۔

اس کے علاوہ چین اس صدی کے وسط تک ایک ایسے جدید اشتراکی ملک کی تعمیر کرنا چاہتا ہے جو کہ خوشحال ‘ مضبوط جمہوری ثقافتی لحاظ سے ترقی یافتہ اور ہم آہنگی کے لحاظ سے بھی ترقی یافتہ ہو۔ چینی عوام اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے میں پہلے کبھی اتنے قریب نہیں تھے جتنے وہ آج ہیں۔ کئی برسوں تک چین کے عوام کی اوسط آمدن میں اقتصادی پیداوار کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

کالجوں میں داخلے کے امتحانات ‘گھریلو رجسٹریشن ‘ سماجی تحفظ اور قیمتوں کے تعین جیسے عوامی مفادات اور سماجی انصاف سے متعلق شعبوں میں اصلاحات کے زبردست اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم بہتری کی ابھی بھی کافی گنجائش ہے۔ دریں اثناء چین عالمی گورننس میں اپنی محتاط مصروفیت کے ذریعے بھی اپنے خواب کی تکمیل کر رہا ہے۔ چین نے ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک اور برکس نیو ڈویلپمنٹ بنک جیسے ادارے شروع کئے ہیں ۔

چین انٹرنیٹ ‘ انسداد بدعنوانی اور ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں قوانین مرتب کرنے میں بھی حصہ لے رہا ہے مزید برآں سب سے اہم بات یہ ہے کہ حالیہ جی 20 گروپ سربراہی کانفرنس جو ستمبر میں چین کے شہر ہانگ جو میں منعقد ہوئی نے ترقیاتی امور کو عالمی مائیکرو پالیسی فریم ورک کے اندر نمایاں پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے اور پائیدار ترقی کیلئے اقوام متحدہ کے 2030ء کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے بارے میں ایک لائحہ عمل مرتب کیا ہے۔

چین اب بین الاقوامی نظام کا حامی‘ تعمیر کنندہ اور شریک کار ہے۔ پر امن اور خوشحال ملک کے علاوہ خوش اور مستحکم معاشرہ چینی خواب کا نہ صرف حصہ ہے بلکہ دنیا کی عام خواہش بھی ہے۔ جس طرح چین کا خواب نہ صرف چین کے بارے میں ہے بلکہ تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار اور نظریات کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔

متعلقہ عنوان :