قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، وزارت صنعت و پیداوار کے زیر التوا آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

منگل 13 دسمبر 2016 14:07

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کی رکن ڈاکٹر عذرا فضل پیچو ہو نے کی ۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے زیر التوا آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ کمیٹی کو پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ کی جانب سے بتایاگیا کہ 2008ء میں پاکستان اسٹیل ملز تین ارب منافع کما رہی تھی ۔

2009میں یہ 26ارب روپے خسارے میں چلی گئی ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ایک سال میں 26 ارب روپے کاخسارہ کیسے ہوا ۔ رشید گوڈیل نے کہاکہ اس کامطلب ہے کہ ایک سال میں ادارہ دیوالیہ ہو گیا۔ نیب کی طرف سے کمیٹی کو بتایاگیاکہ یہ معاملہ نیب میں تھا اب عدالت میں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑی رقم ہے ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حیرت ہے کہ اتنا اہم معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔

پاکستان سٹیل ملز کے چیف ایگزیکٹو نے کمیٹی کو بتایاکہ اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل تین ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ انہوںنے بتایاکہ اسٹیل ملز کی زمین کا بھی تخمینہ لگا لیا گیا ہے اور ایک ایکٹر زمین کی قیمت 70لاکھ روپے ہے۔ رشید گوڈیل نے کہاکہ انتہائی قیمتی زمین سستے داموں بیچی جا رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہ ایک ایکڑ زمین کی قیمت ایک کروڑ سے زائد دینے کے لئے تیار ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسٹیل ملز کو بند کرکے اب زمین بھی بیچی جا رہی ہے ۔ اسٹیل ملز انتظامیہ نے بتایاکہ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین 19ہزار ایکڑ ہے۔

متعلقہ عنوان :