حضور نبی کریم ﷺکی تشریف آوری اس بات کا اعلان تھا کہ آسمان سے نازل ہونے والی ہدایت اپنے درجہ کمال کو پہنچ چکی ہے اور یہ سلسلہ نبوت کا آخری پڑائو تھا جس کا آغاز حضرت آدم ؑ سے ہوا تھا

انسانی زندگی نے ارتقاء کے مختلف مراحل طے کئے اور نئے نئے خیالات نے جنم لیا، اس ارتقائی سفر نے انسان میں صلاحیت پیدا کی کہ آسمانی ہدایت کو سمجھ کر نئی دنیا تعمیر کرسکے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم ﷺکو مبعوث فرما کر اس بات کا اعلان فرما دیا کہ میں نے دین کی تکمیل کردی اور نعمت تمام ہوگئی وزیراعظم محمد نواز شریف کا قومی سیرت النبیﷺ کانفرنس 2016ء سے خطاب

پیر 12 دسمبر 2016 12:30

حضور نبی کریم ﷺکی تشریف آوری اس بات کا اعلان تھا کہ آسمان سے نازل ..

اسلام آباد/لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے قومی سیرت النبیﷺ کانفرنس 2016ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺکی تشریف آوری اس بات کا اعلان تھا کہ آسمان سے نازل ہونے والی ہدایت اپنے درجہ کمال کو پہنچ چکی ہے اور یہ سلسلہ نبوت کا آخری پڑائو تھا جس کا آغاز حضرت آدم ؑ سے ہوا تھا، انسانی زندگی نے ارتقاء کے مختلف مراحل طے کئے اور نئے نئے خیالات نے جنم لیا۔

اس ارتقائی سفر نے انسان میں صلاحیت پیدا کی کہ آسمانی ہدایت کو سمجھ کر نئی دنیا تعمیر کرسکے، اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم ﷺکو مبعوث فرما کر اس بات کا اعلان فرما دیا کہ میں نے دین کی تکمیل کردی اور نعمت تمام ہوگئی، یہ واقعہ حضرت محمد ﷺ کے ہاتھوں سے حقیقت بنا، یہی وجہ ہے کہ اللہ نے آپ کی تشریف آوری کو مومنوں پر احسان قرار دیا، اس سے مومنوں کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راستہ دکھا دیا گیا، ہمیں ہدایت آپﷺ کے توسط سے ملی۔

(جاری ہے)

پیر کو لاہور میں منعقدہ قومی سیرت النبیﷺ کانفرنس جس کا موضوع ’’ اسلامی تعلیمات اور اسوہ رسولﷺ کی روشنی میں بین المذاہب ہم آہنگی ‘‘ تھا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اس امت پر حق کی شہادت دی اور ذمہ داری امت کو سونپ دی گئی کہ حق کی گواہ بن کر کھڑی ہو جائے۔ صحابہ کرام، اہل بیت کرام اور ہمارے بزرگوں نے یہ ذمہ داری اٹھائی اب تاریخ نے یہ ذمہ داری ہمیں سونپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہمیں یہ معلوم ہے کہ ہماری کیا ذمہ داری ہے۔ ان سوالات کے جوابات کیلئے ہمیں رحمت اللعالمین کی سیرت سے رجوع کرنا پڑے گا۔ حضورﷺ جب ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو مدینہ میں پہلا اسلامی معاشرہ قائم کیا اور ریاست وجود میں آئی جس میں مسلمان اور دیگر مذاہب کے پیروکار شامل تھے۔ آپﷺ نے سب سے معاہدے کئے اور انہوں نے اپنی مرضی سے ان معاہدوں کو قبول کیا جو میثاق مدینہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میثاق مدینہ دنیا کا پہلا تحریری آئین ہے اس کے بعد مکہ فتح ہوا اور آپ ﷺ کا انقلاب اپنی منزل تک پہنچا۔ دنیا سے پردہ کرنے سے پہلے آپﷺ نے حج کیا اور اس موقع پر اپنا تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ نے دنیا کو پہلا چارٹر دیا جو انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا کا پہلا آئین بھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حضورﷺ نے ریاست کو آئین کے تصور سے روشناس کروایا اور آج 1400 سال بعد تہذیب کے ارتقاء نے انسان کو اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے اور آج دنیا کو قائم رکھنے کیلئے آئین کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے اور انسانی حقوق کے چارٹر کو ناگزیر سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کے آخری رسول نے انسانی حقوق کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا۔ ہمیں حضورﷺ کے قدموں کے نشانات سے منزل تلاش کرنی ہوگی۔ حقوق اور فرائض کا تعین کیسے ہوتا ہے اس حوالے سے ہمیں آپﷺ کی سیرت سے رہنمائی حاصل کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خطبہ حجة الوداع سے معاشرے کی تشکیل میں مدد ملتی ہے۔ انسانی کا احترام سب سے مقدس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضورﷺ مدینہ منورہ میں تشریف فرما تھے کہ ایک جنازہ گزرا اور آپ ﷺ اس کے احترام میں کھڑے ہوگئے۔

صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسولﷺ یہ ایک یہودی کا جنازہ تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا وہ انسان نہیں تھا۔ اس سے ہمیں انسانی عظمت کا درس ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اپنے خطبہ میں عربی کی عجمی پر اور گورے کی کالے پر فضلیت کو ختم کردیا جو اسلام کی اصل روح ہے۔ انہوں نے رنگ ونسل کے بتوں کو توڑ ڈالا اور انسانی حرمت کو بیت اللہ شریف کی حرمت کے مساوی قرار دیا،تہمت کو جرم قرار دیا اور دل آزاری سے منع فرمایا، معاشرے کا اخلاقی اقدار پر کھڑا کیا، بڑوں کا احترام، چھوٹوں پر شفقت سمیت دیگر مختلف آداب سکھائے اور اس بنیاد پر معاشرہ اور ریاست تشکیل دے کر ایک مثال قائم کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں حضورﷺ کی تعلیمات پر غور کرنا چاہئے تاکہ اسوہ رسولﷺ کی روشنی میں سماج کی تشکیل میں مدد حاصل کرسکیں۔ ہمیں حضورﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں معاشرہ قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آخری حج کے خطبہ کی روشنی میں قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال محمد اقبال نے ملک کو جدید ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا اور علامہ اقبال نے وحی کی روشنی میں اجتہادکو آگے بڑھانے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے سیرت رسولﷺ کی روشنی میں آئینی ریاست کا تصور پیش کیا اور اجماع کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے سکالر اور علمائے کرام معاشرے کی رہنمائی کریں تاکہ جدید ریاست قائم کی جاسکے ۔ ہمیں سیرت رسولﷺ کی روشنی میں اپنے سیاسی ، سماجی اور معاشی اداروں کی تشکیل نو کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کو سلامتی اور بھائی چارے کے دین کی بجائے خوف کی علامت بنا دیا گیا ہے اور گزشتہ چند سالوں میں اسلام کے نام پر زمین پر فساد پھیلایا گیا۔

اختلاف رائے کی بنیاد پر انسان کو قتل کیا گیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران حکومت کی موثر کوشش سے فساد کا دروازہ بند ہوگیا ہے اور حکومت، قومی قیادت ، علماء و مشائخ، افواج پاکستان اور دیگر اداروں کے تعاون سے دہشتگردی کے مراکز ختم کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد پیدا کرنے والے عناصر کے خاتمہ کیلئے علمائے کرام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے اور اپنی شناخت کے قیام کیلئے ماضی سے رہنمائی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قرآن کے ساتھ ساتھ میثاق مدینہ اور خطبہ حجة الوداع سے رونمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اسوہ حسنہ اور وحی کی روشنی میں روح عصر کو دریافت کرنے کیلئے علمائے کرام ہماری رہنمائی فرمائیں۔ وزیراعظم نے قومی سیرت النبیﷺ کانفرنس میں شرکت پر ترکی کے محکمہ مذہبی امور کے صدر ڈاکٹر مہمت گورمیز ، مالدیپ کے مذہبی امور کے وزیر مملکت علی وحید سمیت کانفرنس میں شریک دیگر قومی و بین الاقوامی سکالرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں سیرت رسولﷺ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

متعلقہ عنوان :