بلاول بھٹو زرداری صاحب کو آپ کی آواز پہنچ رہی ہے وہ آپ کو سنتے ہیںاور آپ سے پیار کرتے ہیں، مولا بخش چانڈیو

ضیاالحق کے زمانے سے ہمیں کرپٹ کہا جاتا رہا ہے اورآج ساری عمر ہمیں کرپٹ کرپٹ کی گالیاں دینے والے خود کیوں بھاگتے پھرتے ہیں لاہور اور پنجاب میں جو بد امنی ہے وہ سب جانتے ہیں ۔اسلام آباد کے کئی علاقوں میں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں، میڈیا سے گفتگو

اتوار 11 دسمبر 2016 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) وزیر اعلی سند ھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ہمارے محبوب چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب کو آپ کی آواز پہنچ رہی ہے وہ آپ کو سنتے ہیںاور آپ سے پیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ صاحب اچھے انسان ہیں کبھی ان کی برائی نہیں کی وہ سیاسی کلچر کو آگے بڑھانے کی بات کرتے ہیں اور ہمیشہ سیاسی لوگوں کی وکالت کرتے رہے ہیں ۔

مگر خواجہ صاحب مجبور ہیں کیوں کہ وہ مسلم لیگ ن کے رہنما ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان چوک کراچی پر ایم پی اے ،شرمیلا فاروقی کی جانب سے منعقدہ پاکستان چوک ریہبلیٹیشن پروگرام کے موقع پر کہی۔ انہو ں نے کہا کہ خواجہ صاحب پانامہ لیکس لیگی قیادت کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی کرپشن کے اسکینڈل میں ن لیگ کی قیادت شامل ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضیاالحق کے زمانے سے ہمیں کرپٹ کہا جاتا رہا ہے اورآج ساری عمر ہمیں کرپٹ کرپٹ کی گالیاں دینے والے خود کیوں بھاگتے پھرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاہور اور پنجاب میں جو بد امنی ہے وہ سب جانتے ہیں ۔اسلام آباد کے کئی علاقوں میں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ۔پنجا ب میں خواتین کے ساتھ جو سلوک ہوتاہے وہ کہیں اور نہیں ہوتا۔

پورے پنجاب کو بھلا کر ایک علاقے کو ترقی دی جا رہی ہے ۔پنجاب میں بدامنی ہے پھر بھی الزامات سندھ پرلگائے جاتے ہیں۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی کا نام نہ لیا جائے انہیں لیگی قیادت نے رونے کے لئے بھرتی کیا ہے۔انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اکیلے جب بھی تبدیلی کی بات کرو گے ناکام ہو جا گے۔انہوں نے کہا کہ میں سندھ کا باسی ہوں اس کی ثقافت سے ہوں ۔ حیدرآباد میرا محبوب شہر ہے ۔حیدرآباد کو مزید خوبصورت بنانے کی کوشش کروں گا۔کراچی سندھ کا خوبصورت شہر ہے اور ہماری جان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی لوگوں کو توڑنے کی نہیں جوڑنے کی بات کرتی ہے۔ہمیںاجتماعی سوچ کے ساتھ کام کرنے کی سوچ کو ختم نہیں ہونے دینا ہے۔