عمران خاں عدالت سے اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتے ہیں، ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کی دھمکی عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے‘پروفیسر ساجد میر

پانامہ کیس میں معزز ججز کے بیانات کی تضحیک توہین عدالت کے مترادف ہے،ملک افراتفری کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا‘ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب

اتوار 11 دسمبر 2016 19:00

ؒلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ عمران خاں عدالت سے اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتے ہیں، ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کی دھمکی عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پانامہ کیس میں معزز ججز کے بیانات کی تضحیک توہین عدالت کے مترادف ہے ،ملک افراتفری کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے اتوار کے روز مرکز 106راوی روڈ میں مرکزی مجلس عاملہ، کابینہ وضلعی امرا ء واناظمین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں چاروں صوبوں ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک بھر سے ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔اجلاس میں ترکی میں دہشت گردی کے واقعات، کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کے علاوہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم پر بھارتی پابندی کے خلاف قرارداد منظور کی گئی اور اس فیصلے کو بھارتی مسلم دشمنی اور متعصبانہ قراردیا گیا۔

(جاری ہے)

طیارہ حادثہ کو قومی سانحہ قرارددیا گیا اور مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی گئی ۔اجلاس میں اہل حدیث یوتھ فورس کے ناراض ارکان سے مذاکرات کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔ پروفیسر ساجد میر نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں معزز ججز کے بیانات کی تضحیک توہین عدالت کے مترادف ہے۔ عمران خاں کو عدالت سے نہیں عدم شواہد پر مایوسی ہوئی ہے ۔

کیس بھی منطقی انجام تک پہنچے گا اور ساتھ ہی عمران خاں کی سیاست بھی منطقی انجام کی طرف رواں دواں ہے، پھر سڑکوں پر آنے کی دھمکی دے کر گویا وہ عدالت سے اپنی من مرضی کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی عدالتوں پر اعتماد کا اظہار کر کے انہیں رگید چکے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں تضادانصاف کی عملداری کی بجائے افراتفری کی سیاست کے مترادف ہے جس کا انہیں ہی نقصان ہو گا۔

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ظلم کی انتہا کررہا ہے ۔ اسکے ردعمل میں اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ بغاوت کا دائرہ پورے ہندوستان میں پھیل سکتا ہے۔ اسے ہوش کے ناخن لے کر کشمیریوں کے حق آزادی کو تسلیم کرلینا چاہیے۔ایک سوال کے جوا ب میں ا نکا کہناتھا کہ افغانستان کی سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال ہو نا بہت بڑا المیہ ہے۔

افغانستان کا بھارت کے قریب ہونا ہماری خارجہ پالیسی کی کمزوری ہے۔پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ ترکی میں بغاوت کی ناکامی پر شکست خوردہ عناصر نے دہشت گردی شرو ع کرادی ہے۔ مسلم ممالک کو باری باری دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ہم اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ہماری ہمدردیاں ترکی کے ساتھ ہیں۔اجلاس میں اہل حدیث یوتھ فورس کے ناراض ارکان سے مذاکرات پر اتفاق کیا گیا اور اس امرپر زوردیا گیا کہ جماعتی ڈسپلن اور دستور کو ہر صورت مقدم رکھائے جائے گا ااورقیادت کے احترام کے منافی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔

اجلاس میں تمام ارکان نے پروفیسر ساجد میر کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں سینئر نائب امیر مولانا علی محمد ابوتراب، حاجی عبدالرزاق، مولانا شریف چنگوانی، مولانا نعیم بٹ، حافظ عبدالستار حامد، قاری عبدالحفیظ، مولانا عبدالباسط شیخوپوری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، ڈاکٹر محمد حماد لکھوی ،مولانا سعید کلیروی، مولانا عبدالرحمن آزاد، رانا خلیق خاں پسروری قاری سید عتیق الرحمن شاہ، صدر یوتھ فورس حافظ فیصل افضل شیخ، سیکرٹری حافظ عامر صدیقی ، طاہر شیخ، حافظ آصف مجید ،رانا نصراللہ ،حافظ یونس آزاد، خالد علوی،مولانا یاسین راہی ، مولانا ابوبکر حنیف، ڈاکٹر ذاکر شاہ، مولانا صدیق بالاکوٹی، دانیال شہاب الدین ،عامر نجیب، مولانا عرفان اللہ ثنائی، مفتی اسلم ناگرہ، حافظ عبدالحمید بٹ، امتیاز مجاہد،مولانا فضل الرحمن مدنی،مولانا طارق محمود یزدانی سمیت دیگر ارکان نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :