دنیا میںنام نہاد انسانی حقوق کے علمبردارممالک ہی سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف ہیں‘حافظ محمد سعید

کشمیر، فلسطین و دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پرڈھائے جانے والے بدترین مظالم پر حقوق انسانی کے عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے،پوری پاکستانی قوم کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کرتی ہے‘امیر جماعة الدعوة

اتوار 11 دسمبر 2016 17:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) امیرجماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاہے کہ دنیا میںنام نہاد انسانی حقوق کے علمبردارممالک ہی سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف ہیں،کشمیر، فلسطین و دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پرڈھائے جانے والے بدترین مظالم پر حقوق انسانی کے عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے،پوری پاکستانی قوم کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

15دسمبر کو مظفر آباد ہونے والی کانفرنس میں ہزاروں افراد شریک ہوں گے، سیاسی، مذہبی وکشمیری قیادت کی طرف سے دنیا کومتفقہ طور پر مضبوط پیغام دیا جائے گا۔اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے تیار کئے گئے قانونی مسودہ میں متفقہ طور پر یہ باتیں طے کی گئی تھیں کہ ہر انسان کو آزادی کے ساتھ جینے کا حق ہو گا اور وہ اپنی مرضی کے مطابق رہن سہن اختیار اور آزادی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرسکے گا۔

(جاری ہے)

اسی طرح کوئی ملک جنرل اسمبلی کا ممبر ہو یا نہ ہو ان سب کو کم از کم ان وضع شدہ انسانی حقوق کا تحفظ کرنا لازمی ہوگالیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ کشمیر، فلسطین، افغانستان اور برما اراکان سمیت پوری دنیا میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ہر جگہ مسلمانوں کو تختہ مشق بنایا جارہا ہے۔ایک طرف ان کی عزتیں و عصمتیں، جانیں اور املاک محفوظ نہیں ہیں تو دوسری طرف مساجدومدارس کو سرکاری سرپرستی میں شہید کیا جارہا ہے اوراسلامی شعائر کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔

اگر بغور جائزہ لیاجائے تو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ہی اس کی دھجیاں بکھیرنے میں سب سے پیش پیش ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بھارت اور اسرائیل کی جانب سے کشمیر و فلسطین میں نت نئے مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔لاکھوں کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیاجاچکا ہے۔ ہزاروں نوجوان تاحال لاپتہ ہیں اور ہزارو ں خواتین کی عصمت دری کی جاچکی ہے۔

مظلوم مسلمانوں کی عزتیں ،جانیں اور املاک کوئی چیز محفوظ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ و یورپ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بری طرح انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔کسی کا جان ومال، عزت اور گھر بار محفوظ نہیں ہے۔ 1978ء میں ریاست میں پبلک سیفٹی ایکٹ کا نفاذعمل میں لایا گیا جو بظاہر جنگل ا سمگلروں کے خلاف استعمال میں لایاجانا تھا لیکن اسے آج تک مخالفا نہ سیاسی نظریہ رکھنے والوں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا جاتا رہاہے۔

اس ایکٹ کی زد میں اب تک ہزاروں کشمیری آچکے ہیں۔ یہاں قبرستانوں کے قبرستان آباد ہو گئے ،بے نام قبروں کی بھر مارہو گئی مگرکشمیریوں کے بھرپور احتجاج کے باوجود ’’افسپا‘‘ابھی تک نافذالعمل ہے۔کشمیری قوم انسانی حقوق کا عالمی دن منانے والوں سے سوال کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کے ممبر ممالک اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں ہر روز بڑھتے ہوئے بدترین بھارتی مظالم پر خاموش کیوں ہیں کیا انہیں یہاں ہونے والی قتل و غارت گری، اجتماعی قبریں، کشمیری نوجوانوں کااغواء ، فرضی جھڑپوں میں شہادتیں ، خواتین کی عصمت دری اور املاک کی بربادی نظر نہیں آتی۔

آخر ان کی زبانیں کیوں خاموش ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بیرونی دبائو کا شکار نہ ہو بلکہ کھل کر کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کا ساتھ دے ۔