قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں، پی آئی اے

چترال سے ٹیک آف کے وقت طیارے کے دونوں انجن بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے لیکن دوران پرواز کوئی مسئلہ ہواجو حادثے کا باعث بنا،ترجمان کی میڈیااطلاعات کی وضاحت

اتوار 11 دسمبر 2016 16:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء)پی آئی اے ترجمان نے ان میڈیا اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن میں پہلے سے کسی قسم کی خرابی تھی اور کہا ہے کہ اس مرحلے پر یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا اٴْلٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا قبل از وقت ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ اس قسم کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔

درحقیقت چترال سے ٹیک آف کے وقت طیارے کے دونوں انجن بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے لیکن دوران پرواز کوئی مسئلہ ہواجو حادثے کا باعث بنا۔اس حادثے کی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انوسٹی گیشن بورڈ کر رہا ہے جو ایوی ایشن ڈویڑن کے ماتحت ہے۔جائے حادثہ سے ملنے والی تمام اشیاء بشمول کاک پٹ آلات تحقیقات میں اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں لیکن صرف چندکی بنیاد پر حتمی رائے قائم کرلینا گمراہ کن ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ سیفٹی انوسٹی گیشن بورڈ کو وزیر اعظم کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ تحقیقات کا عمل شفاف ، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ ہو اور سچ جلد از جلد عوام کے سامنے لایا جائے۔ترجمان پی آئی اے نے میڈیا سے درخواست کی کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس کے بارے میں قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ترجمان نے مزید کہا کہ -ATR-42 & 72 طیاروں میں دنیا کی معروف طیارہ انجن ساز کمپنیPratt & Whitneyکے انجن استعمال کئے جاتے ہیں جو کہ دنیا بھر میں قابل بھروسہ مانے جاتے ہیں۔

اس وقت مختلف نوعیت کے 12 سو سے زائدATR طیارے بنائے جا چکے ہیں اور دنیا کی مختلف ائر لائن ان کو اپنی پروازوں کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔ یہ کمپنی1925 سے اب تک دنیا کی مشہورکمرشل طیارہ ساز کمپنیوں جن میں بوئنگ اور ائر بس شامل ہیں کو تیرہ ہزار سے زائد انجن فراہم کر چکی ہے۔ اسکے علاوہ یہ کمپنی ملٹری طیاروں کوبھی سات ہزار سے زائد انجن فروخت کر چکی ہے۔