مقبوضہ کشمیر میںظلم و جبر اور مار دھاڑ بھارتی فورسز کا معمول بن چکا ہے، تحریک حریت ، بلا جواز گرفتاریوں کی شدید مذمت، نظربند نوجوان کے والد کے انتقال پر اظہار تعزیت

اتوار 11 دسمبر 2016 14:30

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموںو کشمیرنے کہا ہے کہ حسن پورہ آرونی کے لوگ گزشتہ دو دنوں سے مسلسل بھارتی فورسز کے عذاب و عتاب کا سامنا کررہے ہیںاور بھارتی فوج نے پورے علاقے کو جنگ کے میدان میں تبدیل کردیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ظلم و جبر اور مار دھاڑ بھارتی فورسز کا معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسزشدید سردی میں علاقے کے بزرگوں ،بچوں اور خواتین کو کھلے میدان میں جمع کرکے ان کی شناختی پریڈ کروارہی ہیں اور ان کے ساتھ تذلیل آمیز رویہ اختیار کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے ضلع کپوارہ کے رہنما فاروق احمد بٹ کے والد غلام محی الدین بٹ کو بیٹے کے بدلے، ضلع شوپیان میںطفیل احمد راتھر، محمد عباس میر،اشفاق احمد ملک اورجاوید احمد خان کو اپنے بھائیوں کے بدلے گرفتار کرنے کی شدید مذمت کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مولو چتراگام سے تعلق رکھنے والے مولوی طارق احمد شیخ کو دارلعلوم بلالیہ سرینگر سے،عاشق حسین لون ،نثار احمد لون ،اعجاز احمد لون،غلام محی الدین نجار،امتیاز احمد خان،عامر احمد وگے،جاوید احمد نجار،منظور احمد زرگر، زبیر احمد وگے،یاسر احمد وگے،اور عامر حسین کو کلم کلگام سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے شبیر احمد ڈار،نذیر احمد ڈار،عبدالغنی شان،محمد سبحان شان کے مکانات کی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین ریاستی دہشت گردی قراردیا۔

تحریک حریت نے حرمین شوپیان سے تعلق رکھنے والے نظربند نو جوان منظور احمد بٹ کے والد غلام حسن بٹ کے انتقال پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ کٹھ پتلی حکومت کی ظالمانہ اور انتقامی پالیسی کی وجہ سے ایک اور باپ بیٹے کی جدائی کے غم میں اس دارفانی سے کوچ کرگیا۔مرحوم غلام حسن بٹ کا اکلوتا بیٹا منظور احمد بٹ کٹھوعہ جیل میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند ہے اور قابض حکام نے اسے عدالتی احکامات کے باوجود رہا کرنے کے بجائے اس پر دوبارہ سیفٹی ایکٹ لاگو کردیا اور غلام حسن یہ صدمہ برداشت نہ کرسکا اور دماغ کی رگ پھٹنے سے چل بسا۔

متعلقہ عنوان :