انڈونیشیا ،قیامت خیز زلزلے کے بعد 45 ہزار افراد بے گھر، صدر کا متاثرہ علاقوں کی دوبارہ تعمیر کا اعلان

آسٹریلیا نے بھی زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے 10 لاکھ آسٹریلیوی ڈالر دینے کا اعلان کردیا

ہفتہ 10 دسمبر 2016 16:10

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 دسمبر2016ء) انڈونیشیا کے صوبے آچے میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کے بعد 45 ہزار افراد بے گھر ہوگئے، جن کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت اور فلاحی ادارے مشترکہ طور پر سرگرم ہیںا،نڈونیشیا کے صدر نے صوبے کے دورے کے دوران متاثرہ علاقوں کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کردیا جبکہ آسٹریلیا کی حکومت نے بھی زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے 10 لاکھ آسٹریلیوی ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا میں نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوتوپو پروو نگروپو نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ زلزلے کے مرکز کے نزدیک واقع تینوں اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ بے گھر افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق بے گھر افراد کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا اس وقت نہایت اہم ہے اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے اس حوالے سے مدد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

بدھ کے روزانڈونیشیا کے صوبے آچے میں صبح ساڑھے 5 بجے کے قریب 6.5 شدت کے زلزلے میں 100 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے، اس جانی نقصان کے ساتھ ساتھ زلزلے کے نتیجے میں متعدد مساجد اور اسکولز سمیت صوبے کی 11 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوگئی تھی جبکہ ان میں رہائش پذیر افراد بیگھر ہوگئے۔ہزاروں کی تعداد میں یہ بے گھر افراد اس وقت عارضی کیمپس اور مساجد میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

بعض علاقوں میں تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے ملبے تلے موجود ہلاک یا خوش قسمتی سے زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے، میرودو اور پیدی جیا سمیت 4 علاقے ایسے ہیں جو زلزلے کے بعد تباہ حالی سے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔انڈونیشیا کے صدر کی جانب سے صوبے کے دورے کے دوران متاثرہ علاقوں کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا گیا۔دوسری جانب آسٹریلیا کی حکومت نے بھی زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے 10 لاکھ آسٹریلیوی ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

آسٹریلیوی وزیر خارجہ جولی بشپ کا کہنا ہے کہ اگر انڈونیشیئن حکومت مزید مدد کا تقاضا کرتی ہے، تو آسٹریلیا اس کے لیے بھی تیار ہے۔واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک ایسے خطے میں واقع ہے، جہاں زیرِزمین پلیٹس آپس میں ٹکراتی رہتی ہیں، جس کے باعث زلزلے اور آتش فشاں پھٹنے جیسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔2004 میں انڈونیشیا کے مغربی جزیرے سماٹرا کے قریب آنے والے ایک زلزلے کے بعد سونامی کی وجہ سے ایک لاکھ 70 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔2013 میں بھی انڈونیشیا میں 6.1 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے باعث 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔نومبر 2014 میں انڈونیشیا کے مشرقی جزیرے مالوکو میں 7.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکوں کے بعد سونامی کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :