2برسوں میں شام اور عراق میں داعش کے 50ہزار جنگجوئوں کو ہلاک کردیا گیا،امریکی وزارت دفاع کا دعویٰ

ہفتہ 10 دسمبر 2016 15:02

․واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 دسمبر2016ء) امریکی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 2برسوں میں شام اور عراق میں داعش کے 50ہزار جنگجوئوں کو ہلاک کردیا گیا۔غیر ملکی میڈی اکے مطابق امریکی وزارت دفاع کے ایک ذمے دار نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ داعش تنظیم کے خلاف بین الاقوامی اتحاد گزشتہ دو برسوں کے دوران شام اور عراق میں تنظیم کے کم از کم 50 ہزار ارکان کا خاتمہ کر چکی ہے۔

امریکی وزارت دفاع ابھی تک شدت پسندوں کو پہنچنے والے جانی نقصان کے حوالے سے تمام اندازوں کو چھپا رہی تھی۔ یہ وہ ہی طریقہ کار ہے جس پر ویتنام کی جنگ کے وقت سے عمل کیا جا رہا ہے۔ ویت نام کی جنگ میں شکست کھانے سے قبل امریکی ذمے داران نے جنگ کے دوران باقاعدگی کے ساتھ دشمن کے بڑے جانی نقصانات کا اعلان کیا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بین الاقوامی اتحاد کے عسکری ترجمان نے بغداد سے ایک وڈیو بیان میں بتایا ہے کہ موصل کے معرکے میں اب تک سیکڑوں مسلح جنگجو مارے جا چکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق موصل میں دہشت گردوں کی جانب سے کار بم دھماکوں میں استعمال کی جانے والی گاڑیاں ماضی کی طرح جدید نوعیت سے تیار نہیں کی گئی تھیں۔ دہشت گرد اب بکتر بند گاڑیوں کے بجائے جن کا روکا جانا زیادہ مشکل ہوتا ہے ، عام روایتی گاڑیوں کو استعمال کرنے لگے ہیں۔اگست 2014 سے اب تک بین الاقوامی اتحاد نے عراق اور شام میں تقریبا 16600 فضائی حملے کیے۔

اس دوران اتحاد نے دونوں ملکوں میں کم از کم 173 شہریوں کے جاں بحق ہونے کی ذمے داری قبول کی۔ تاہم بین الاقوامی اتحاد پر ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کے کم ظاہر کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔اسی طرح امریکی ذمے دار نے باور کرایا ہے کہ بین الاقوامی اتحاد نے گزشتہ ڈیڑھ برس سے شہریوں کے حوالے سے نسبتا زیادہ نرم اصول اپنائے ہوئے ہیں ، جس کو اس صورت میں قبول کیا جاسکتا ہے اگر عسکری ہدف اس کا جواز پیش کرتا ہو۔

متعلقہ عنوان :