صوبائی حکومت بدعنوان عناصر سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی ، بد عنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریںگے،کرپشن کے خاتمے کے لئے آخری حد تک جایںگے،پی ٹی آئی میں بدعنوانی میں ملوث افراد کے لئے معافی کو کوئی گنجائش نہیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کاعالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب

جمعہ 9 دسمبر 2016 23:21

ْپشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہصوبائی حکومت بدعنوان عناصر سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی اس لئے بد عنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی اور اس برائی کے خاتمے کے لئے آخری حد تک جائے گی کیونکہ پی ٹی آئی میں بدعنوانی میں ملوث افراد کے لئے معافی کو کوئی گنجائش نہیں۔

وہ نشتر ہال پشاور میں اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے زیر اہتمام عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے پارلیمانی سیکرٹری انٹی کرپشن ڈاکڑ حیدر علی خان اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے ڈائریکٹر زیب اللہ خان، سابق چیف سیکرٹری محمد اعظم خان اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر محمد جمیل نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی بڑھنے سے معاشرتی خرابی بھی بڑھتی ہے کیونکہ بدعنوانی معاشرے کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگ ہی بد عنوانی کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان با اثر افراد نے سیاسی مداخلت کرکے اداروں کو تباہ کیا اور اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہی لوگوں نے تعلیم، صحت، پولیس اور پٹوار کے نظام سمیت تمام اداروںکو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرکے تباہ کر کے رکھ دیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیافتہ دنیا کی ترقی کا راز انکے اداروں کے استحکام، شفاف طریق کار اور میرٹ کی بالادستی قائم کرنے اور خدمات کی فراہمی میں مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک بہترین ملک اور ہمارے لوگ بہترین لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنی اصلاح پر توجہ دی تو ہمارا ملک بہت ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسلام سزا و جزا کا درس دیتا ہے لیکن بد عنوان لوگ آخرت کی جواب دہی بھول کر لوٹ مار کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مسلمان ہونے کے باوجود انٹی کرپشن جیسے اداروں کی موجودگی باعث حیرت ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ معاشرہ تب ٹھیک ہو سکتا ہے جب ہم سنوارنے کا عہد کریں کیونکہ اس کے بغیر ادارے اور نظام درست نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نظام سے تنگ آ گئے تھے اس لئے انہوں نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا تاکہ بدعنوانی کے نظام کو تبدیل کیا جا سکے۔ اسلئے موجودہ حکومت کو ادارے مضبوط بنا کر شفافیت اور میرٹ کا تقدس بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بد عنوانی کے خاتمے کے لئے حرام سے احتراز کے ساتھ مادی لالچ کے بجائے اپنے وسائل کے اندر زندگی گزارنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اصلاح کی کوششوں میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں لیکن اصلاح کے بغیر بہتری کا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ انہوںنے معاشرتی اقدار کے زوال پر افسوس کیا کہ ماضی میں بدعنوانی کو قابل نفرت سمجھا جاتا تھا لیکن بد قسمتی سے اب اسکو سٹیٹس کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ بد عنوانی قابل فخر نہیں بلکہ باعث ندامت ہے کیونکہ اس سے انسانیت تباہ ہوتی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے ادارے قائم کئے ہیں اور متعدد قوانین بنائے ہیں۔ انہوں نے بد عنوانی کے انسداد کے لئے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ادارے کے منتظمین کو وسائل کی بازیابی سے بڑھکر بد عنوانی کے خاتمے پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے بدعنوانی کا قلع قمع کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے خوف اور آخرت کی جوابدہی کے احساس سے لوگوں کو روشناس کرنے کے لئے کوششوں پر زور دیا۔

قبل ازیں مقررین نے بد عنوانی کو سنگین عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اسے اخلاقی بگاڑ کا نتیجہ قرار دیا۔ مقررین کے مطابق بدعنوانی غربت میں اضافے کا سبب ہے اور اس کے سدباب کے لئے قانون کی بالادستی ، اداروں کا استحکام اور شعوری بیداری کو لازمی قرار دیا۔ پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر حیدر علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد عنوانی پر قابو پائے بغیر تعمیر و ترقی کا خواب شرمندہء تعبیر نہیں ہو سکتا۔

صوبے میں بد عنوانی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں خیبر پختونخوا گڈ گورننس کے حوالے سے ملک کے باقی صوبوں سے بہت بہتر ہے۔ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ زیب اللہ خان نے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں 181اہلکاروں کے خلاف 64مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ 489انکوائریوں پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں مستقل اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے قیام کے لئے 254آسامیوں کی منظوری دے دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :