سپریم کورٹ کاپنجاب فوڈاتھارٹی کوغیرمعیاری دودھ اورپانی بنانے والی کمپنیوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے کاحکم

ایک ماہ میں کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ‘عدالت پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کی رپورٹ کی روشنی میں شہریوں کوغیرمعیاری دودھ اور پانی فراہم کرنے والی دس کمپنیوں کے ذ مہ داروں کو27دسمبر کو طلب کرلیا‘ خالص خوراک کی فراہمی ایک مفادعامہ کا معاملہ ہے‘عدالت کے ریمارکس

جمعرات 8 دسمبر 2016 21:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے پنجاب فوڈاتھارٹی کوغیرمعیاری دودھ اورپانی بنانے والی کمپنیوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے کاحکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں کارکردگی رپورٹ طلب کرلی ‘عدالت پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کی رپورٹ کی روشنی میں شہریوں کوغیرمعیاری دودھ اور پانی فراہم کرنے والی دس کمپنیوں کیذمہ داروں کو27دسمبر کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سینئر ترین جج جسٹس میاں ثاقب نثاراورجسٹس منظوراحمد ملک پرمشتمل دو رکنی بنچ نیازخودنوٹس کیس کی سماعت کی۔ سیکرٹری فوڈ آصف بلال لودھی اورڈی جی فوڈ نورالامین مینگل عدالت پیش ہوئے عدالتی سماعت کیموقع پرڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب نورالامین مینگل نے عدالت کو بتایا کہ شہریوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی اور دودھ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے قانون کے تحت مضر صحت اشیا فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں کرتے ہیں حیدررسول ایڈوکیٹ نے دودھ کے لئے گئے نمونوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئیعدالت کو بتایا کہ ان نمونوں کی پی سی ایس آئی آر لیبارٹری سے تصدیق کروائی گئی ہے جس کیمطابق ٹیٹرا پیک دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کے گیارہ میں سے نو نمونے ناقص اور مضرصحت پائے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دس فوڈ کمپنیوں کے نمونیصحت کے لئے مضر اورناقص ہیں۔انہوں نیکہا کہ لیبارٹری رپورٹ کے مطابق دودھ کے نمونوں میں میٹل، گنے کا رس، سنگھاڑیکا پوڈر پایا گیا. عدالتی کمیشن کی جانب سے فہد ملک ایڈوکیٹ نے پانی کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ جامی، بحریہ،او ایس ایس،فارماجن،آبیار اورایسنے کا پانی ناقص ہے۔

درخواست گزار بیئرسٹرظفراللہ نے کہا کہ بوتلوں میں بند منرل اور صاف پانی کے نام پرپانی فروخت کرنے والی تمام کمپنیاں ناقص پانی فروخت کر رہی ہیں.جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خالص خوراک کی فراہمی ایک مفادعامہ کا معاملہ ہے۔عدالت شہریوں کے خالص دودھ اورمعیاری پانی کی فراہمی کوحقوق کاتحفظ کرے گی۔عدالت نے قرار دیا کہ فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی بہترنہیں ہے اسے موثر بنائے‘عدالت ان کو سپورٹ فراہم کرے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ محکمہ خوراک پانی اوردودھ کے نمونے لیبارٹری سے چیک کرواکرذمہ داروں کیخلاف کاروائی کرکیایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے۔

متعلقہ عنوان :