آئے روز مینا بازار اور سرکس لگانا کوئی جمہوری رویہ نہیں‘عرفان صدیقی

سول اور عسکری اداروں کی تفریق کی باتیں ہرگز نہیں ہونی چاہئیں ‘عوامی فیصلوں کا احترام اور اکثریت کے فیصلوںکو ماننا ہی جمہوریت ہے ‘ سول اور عسکری دونو ںادارے ہی پاکستانیت ہیں ‘فوج اور حکومت کے درمیان کو ئی تنازعہ نہیں وزیر اعظم کے مشیربرائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ کالاہور میں ’’جہان مسیحا ‘‘ کے سالانہ اٹھارہویں کیلنڈر کی تقریب رونمائی سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 21:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) وزیر اعظم کے مشیربرائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سول اور عسکری اداروں کی تفریق کی باتیں ہرگز نہیں ہونی چاہئیں ‘عوامی فیصلوں کا احترام اور اکثریت کے فیصلوںکو ماننا ہی جمہوریت ہے ‘ آئے روز مینا بازار اور سرکس لگانا کوئی جمہوری رویہ نہیں‘ سول اور عسکری دونو ںادارے ہی پاکستانیت ہیں ‘فوج اور حکومت کے درمیان کو ئی تنازعہ نہیں یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنے تین سال مکمل کر کے خو ش اصلوبی سے چلے گئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہو ٹل میں ’’جہان مسیحا ‘‘ کے سالانہ اٹھارویں کیلنڈر کی تقریب رونمائی سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ طیارے حادثے پر دل دکھی ہے ، المناک حادثے میں 45 گھروں میں قیامت برپا ہو گئی ، مائیں بہنیں اور بچے جس سوگ اور تکلیف سے گزر رہے ہیں اللہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پا کستان کی تاریخ پر بہت اچھا کیلنڈر شائع کیا گیا ہے، اس کیلنڈر کے ذریعے 90برس یا ایک صدی کی تاریخ کو پڑھ لیا جائے تو پو ری تحریک پاکستان سامنے آجائے گی اور اسے سمجھنے کا موقع ملے گا ، تحریک پا کستان اور تاریخ پا کستان پر نظر رکھنااس لیے ضروری ہے کیونکہ یہ ہما ری روحانیت ، سوچ اور جذبوںکا سرمایہ ہے ،جو درخت اپنی جڑوں کو بھول جا تے ہیں وہ زیا دہ دیر قائم نہیں رہ سکتے ، اس لیے اس میراث اور سرمایہ کو آئندہ نسلوں تک پہنچانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے بارے میں ما یو سی، بے چارگی اور منفی رویہ ہماری زندگی کا جزو بن چکا ہے ، ایسا کوئی نہیں جس کے اقتدار کا سورج ہمیشہ چمکتا رہے ، کس کو اقتدار میں لانا ہے یہ فیصلہ عوام نے اپنے مقررہ وقت پر کرنا ہے ، یہ عوام کا استحقاق ہے کہ وہ حق رائے دہی سے جسے مرضی منتخب کریں۔ عوامی فیصلو ںکا احترام کرنا ضروری ہے کیونکہ اکثریت کے فیصلوں کو ماننا ہی جمہوریت ہے۔

آئے روز جو مینا بازار اورسرکس لگتے ہیں یہ کوئی جمہوری رویہ نہیں ہے اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ سول اور عسکری اداروں کی تفریق کی باتیں ہر گز نہیں کی جانی چاہئیں کیونکہ سول اور عسکری دونو ںادارے ہی پاکستانیت ہیں ، فوج اور حکومت کے درمیان کو ئی تنازعہ نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنے تین سال مکمل کر کے خو ش اصلوبی سے چلے گئے۔

راحیل شریف سچے سپا ہی تھے ، ایک اور سچے سپا ہی نے آرمی کی کمانڈ سنبھال لی ہے جو کہ ایک مثبت عمل ہے ، آرمی چیف جن اچھی روایات کو چھوڑ کر گئے ہیں ، اسی تسلسل کے جا ری رہنے میں ہی ملکی نظام کی بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضر ب عضب شرو ع کرنے کا فیصلہ ہماری حکومت کی سیاسی قوت فیصلہ کا نتیجہ تھا۔دہشتگردی کا خاتمہ فوج کے ساتھ ساتھ حکومت اور عوام نے مل کر کیا۔

متعلقہ عنوان :