وزیر اعظم کمیشن کے قیام کے بعد بھی اختیارات استعمال کرتے رہے تو انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے،احتساب کے بغیر کوئی معاشرہ زندہ نہیں رہ سکتا مگر پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں احتساب صرف غریبوں کا ہوتا ہے اور معمولی اختیارات رکھنے والا بھی احتساب کے اداروں کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا ۔وزیر اعظم اور ان کے خاندان پر پانامہ میں ملوث ہونے کا الزام ہے اس لئے انہیں فوری طورپر اپنے اختیارات چھوڑ کر عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا اسلامی جمعیت طلباء کے زیر اہتمام ٹیلنٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 20:04

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم کمیشن کے قیام کے بعد بھی اپنے اختیارات استعمال کرتے رہے تو پانامہ لیکس پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے ،احتساب کے بغیر کوئی معاشرہ زندہ نہیں رہ سکتا مگر پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں احتساب صرف غریبوں کا ہوتا ہے اور معمولی اختیارات رکھنے والا بھی احتساب کے اداروں کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا ۔

وزیر اعظم اور ان کے خاندان پر پانامہ میں ملوث ہونے کا الزام ہے اس لئے انہیں فوری طورپر اپنے اختیارات چھوڑ کر عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے ۔طیارہ حادثہ میں 47انسان لقمہ اجل بن گئے مگر ہمارے ہاں تحقیقات اور انکوائری کی کوئی روایت ہے نہ کوئی اپنی غفلت کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو راولپنڈی کے مقامی ہوٹل میں اسلامی جمعیت طلباء کے زیر اہتمام ہونے والی ٹیلنٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

تقریب سے ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبا صہیب کاکا خیل نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی راولپنڈی شمس الرحمن سواتی بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے ضروری ہے کہ ایک ایک لٹیرے کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور سب کا بے لاگ اور غیر جانبدار انہ احتساب ہو،انہوں نے کہا کہ تمام ادارے حکومت کے ماتحت ہیں اگر وزیر اعظم جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد بھی وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان رہتے ہیں تو کوئی ادارہ بھی آزادانہ کام نہیں کرسکے گا اور وزیر اعظم سمیت کسی با اختیار کے خلاف شفاف تحقیقات کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو کھلے دل کے ساتھ عدالتی احکامات کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے احتساب کمیشن کے سامنے خود پیش ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات غیر جانبداراور شفاف انداز میں ہوئیں تو چھوٹے بڑے سب چوروں کو پکڑنے اورلوٹی گئی قومی دولت واگز ار کرانے کا رستہ کھل جائے گااور مشرف اور زرداری کے دور میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کی بات بھی آگے بڑھ سکے گی لیکن اگر آغاز میں ہی تحقیقات کے راہ میں روڑے اٹکانے کا عمل شروع ہوگیا تو اقتدار کو اپنی لوٹ مار کا ذریعہ بنانے والا لٹیروں کا ٹولہ ہاتھ نہیں آئے گا۔

طیارہ حادثہ پر میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حادثہ کے بعد پی آئی اے کی کارکردگی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ حادثات کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ،دنیا بھر میں حادثات ہوتے رہتے ہیں مگر ہمارے ہاں حادثہ کے بعد کوئی تحقیقات اور انکوائری ہوتی ہے اور نہ کوئی خود ذمہ داری قبول کرتا ہے ،حادثہ پر پوری قوم غمزدہ ہے ،شہدا ء کے خاندانوں کو میتوں کے حصول میں دشواری ہے اور ہسپتال والے کہتے ہیں کہ ڈی این اے میں کم ازکم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ٹرین چلتی ہے مگر ٹرین کی بریکیں صرف ہمارے ہاں فیل ہوتی ہیں ،گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں کئی ہوائی حادثات ہوئے لیکن آج تک کسی کو ان حادثات کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکا۔سینیٹر سراج الحق نے حادثہ میں جنید جمشید سمیت 47افراد کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام لوگ اپنے گھروں کے سہارے اور اپنے خاندانوں کے بادشاہ او رشہزادے تھے ۔

یہ قیمتی ہیرے تھے جو حادثہ کی نذر ہوگئے ۔انہوں نے کہا کہ حادثات کی روک تھام کیلئے پی آئی اے کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا ۔سینیٹر سراج الحق نے حادثہ کے بعد فوج اور میڈیا اور رفاہی اداروں کے کارکنوں کی کارکردگی کو زبر دست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ دریں اثناء سینیٹر سراج الحق نے طیارہ حادثہ کے شہداء کے گھروں میں جاکرتعزیت کی اور ان کے لئے بلندی درجات اور خاندانوں کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔