پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں سے متعلق مبشر لقمان نے دو سال قبل ہی انکشاف کر دیا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 8 دسمبر 2016 14:17

پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں سے متعلق مبشر لقمان نے دو سال قبل ہی انکشاف ..

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 دسمبر 2016ء) : پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں سے متعلق پاکستان کے معروف صحافی مبشر لقمان نے دو سال قبل ہی انکشاف کر دیا تھا ، اپنے پروگرام میں انہوں نے اپنا دو سال پہلے کا کلپ چلا دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے نے جب اے ٹی آر طیارے خریدے، اے ٹی آر سے متعلق مبشر لقمان نے بتایا کہ یہ طیارے فرانس سے خریدے گئے تھے ۔

جن کو خریدنے سے پہلے ہی سوالیہ نشانات آ گئے تھے۔ مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اے ٹی آر خریدنے پر تکنیکی طور پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا ۔ اٹیلین فرنچ اے ٹی آر ٹربو پراپ ائیر کرافٹ کوٹیکنیکل تشخص کی کمیٹی نے خریدنے کے معاہدے سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ اسے مت خریدا جائے ۔ لیکن پی آئی اے کی اعلیٰ سطح کی انتظامیہ نے اس بات کو اس وقت نظر انداز کر دیا تھا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں جیسے ہی پی آئی اے کے پاس دو اے ٹی آر طیارے آئے ، تو اس کے کچھ عرصے کے بعد ہی دو طیاروں میں دوران پرواز ہی انجن ناکام ہو گیا ، تاہم پروازیں کسی خوفناک حادثے سے بال بال بچ گئی تھیں۔ مبشر لقمان نے بتایا کہ اس وقت ائیر کرافٹ بحالی کے انجینئیرخالد محمود ، ائیر کرافٹ انجینئیر ایوی اونکس محمد زاہد، ائیر کرافٹ انیجئیر پلاننگ اینڈ پراجیکٹس کاشف حفیظ سمیت پاور پلانٹ کے احمد عباس نے چوبیس مئی 2004کو ایک رپورٹ پی آئی اے ائیر کرافٹ انجینئیرز کو جمع کروائی گئی اس میں انتظامیہ کو سختی سے اے ٹی آر سے متعلق تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اے ٹی آر کا انجن پاکستان کے اس موسم میں درست پرفارم نہیں کر سکے گا۔

ان طیاروں کی ٹیسٹ فلائٹس 11سے14مئی تک کی گئیں۔ عمان ائیر کے ائیر کرافٹ انجینئیر اس سے قبل بھی اے ٹی آر کو اڑا چکے تھے۔ جبکہ اے ٹی آر کا عملہ بھی اسی پراسیس کا ایک حصہ تھا۔ مبشر لقمان نے بتایا کہ جب ان تمام افراد سے بھی بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ ان افراد کو بھی اے ٹی آر پر کئی تحفظات تھے۔لیکن اس سب کے باوجود ان کو خرید لیا گیا ۔اپنے دو سال قبل کیے گئے پروگرام کا کلپ چلانے کے بعد مبشر لقمان نے حادثے کا شکار ہوئے طیارے سے متعلق بتایا کہ ان طیاروں کی مرمت پی آئی اے کرنے کی مجاز نہیں تھی، لیکن پی آئی اے کی مجرمانہ غفلت یہ تھی کہ پی آئی اے نے ان طیاروں کی مرمت خود ہی کرنا شروع کر دی، جبکہ پی آئی اے کے پاس اس کا سرٹیفیکیٹ تک موجود نہیں تھا ۔

یہ تمام کام محض پیسے بچانے کے لیے کیے گئے تھے۔مبشر لقمان نے اپنے پروگرام میں مزید کیا بتایا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

متعلقہ عنوان :