حادثے کے پندرہ منٹ بعد قریب دیہات کے لوگ جائے حادثہ پر پہنچے ،ْ امدادی کارروائیوںمیں حصہ لیا

دیہات کے لوگ حادثہ کی طرف دوڑے ،ْ ملبے میں لگی ہوئی آگ کو مٹی ڈال کر بجھاتے رہے ،ْکوئی بھی لاش محفوظ نہیں تھی

جمعرات 8 دسمبر 2016 14:19

حویلیاں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2016ء) عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے پندرہ منٹ بعد قریب دیہات کے لوگ جائے حادثہ پر پہنچے اور امدادی کارروائیوںمیں حصہ لیا ۔ تفصیلات کے مطابق جائے حادثہ پر سب سے پہلے پہنچے والے لوگ حویلیاں کے گاؤن کریالہ اور بٹنولی کے رہائشی تھے ۔علاقے کی مسجد کے امام مولانا سرفرار نے کہا کہ مغرب سے کچھ وقت قبل ہم نے آبادی کے اوپر طیارہ دیکھا ،ْطیارہ ڈانواں ڈول ہو رہا تھا اور ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ ابھی آبادی پر گر پڑے گا ،ْمگر میرے اور دیگر کئی لوگوں کے دیکھتے ہی دیکھتے طیارے نے رخ بدلا اور پہاڑ سے جا ٹکرایا ،ْپہاڑ سے ٹکرانے کے بعد دھماکہ ہو ا اور ہر طرف آگ لگ گئی قریبی دیہاتوں کے مرد و خواتین دھماکے کی آواز سن کر جائے حادثہ کی طرف دوڑے اور ملبے میں لگی ہوئی آگ کو مٹی ڈال کر بجھاتے رہے۔

(جاری ہے)

امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے گل نصیر نے بتایا کہ حادثے کے 15 منٹ بعد میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ موقعے پر پہنچ گیا تھا اب مسئلہ تھا کہ آگ کو کیسے بجھائیں ہم اوڑھنے والی چادروں کے ساتھ مٹی آگ پر ڈالتے رہے۔انہوںنے کہاکہ میں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جلی ہوئی لاشوں کے ٹکڑے اکٹھے کیے تھے ،ْان ٹکڑوں کو بھی اوڑھنے والی چادروں میں ڈالتے رہے تھے ،ْکوئی بھی لاش محفوظ نہیں تھی تاہم جائے حادثہ سے کچھ دور ایک بچے کا بازو صحیح سلامت تھاعلاقے ہی کے ایک اور شخص سردار گل نے بتایا کہ طیارے میں موجود انسانوں سمیت سب کچھ جل کر راکھ ہو چکا تھا مگر حادثے سے کچھ مقام پر مسافروں کے چپل ،ْ بوٹ وغیرہ پڑے ہوئے تھے ،ْجن سے محسوس ہوتا تھا کہ شاید طیارہ تباہ ہوتے وقت دور جا گرے تھے جس وجہ سے جلنے سے بچ گے تھے

متعلقہ عنوان :